خلیج تعاون کونسل کے ملکوں کی وزارتی کونسل نے مشترکہ خلیجی کارروائی کو مضبوط بنانے کے حوالے سے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے ویژن کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس ویژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تعاون کونسل کے فریم ورک، جس نے تمام شعبوں میں جی سی سی ممالک کے درمیان انضمام کے نظام کو مکمل کرنے کے لیے ضروری بنیادیں رکھی تھیں، کو اپنانے کا کہا گیا۔خادم حرمین شریفین کے ویژن کو سپریم کونسل نے دسمبر 2015 میں اپنے 36 ویں اجلاس میں اپنایا تھا۔ اس کا مقصد تعاون کی رفتار کو تیز کرنا اور سکیورٹی اور فوجی باہمی انحصار کے اقدامات کو آگے بڑھانا ہے۔ تاکہ اس کے نتیجے میں سکیورٹی کی تکمیل ہوسکے۔ کونسل کے ممالک کے درمیان دفاعی نظام خطے کو درپیش بیرونی چیلنجوں کی راہ میں ایک ناقابل تسخیر رکاوٹ ہے۔اس ویژن کا مقصد خلیج تعاون کونسل کے بین الاقوامی موقف اور علاقائی اور بین الاقوامی مسائل میں اس کے کردار کو بڑھانا اور ایسی سٹریٹجک اور اقتصادی شراکت داری حاصل کرنا بھی ہے جس سے جی سی سی ممالک اور خطے کے شہریوں کو فائدہ بھی پہنچے۔خادم حرمین شریفین شاہ سلمان کی نیابت کرتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 43 ویں خلیجی سربراہی کانفرنس کی اپنی صدارت کے دوران ریاض میں کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں گلف ایکشن کی ترقی تیز کرنے کے لیے دوسرے اور نئے مرحلے کا آغاز کرنے کے اپنے ملک کے ارادے کی تصدیق کی تھی۔ولی عہد نے اس وقت کہا کہ مشترکہ خلیجی کارروائی کو مضبوط بنانے کے حوالے سے خادم حرمین شریفین کے ویژن، جسے سپریم کونسل نے 2015 میں منظور کیا تھا، نے علاقائی اور عالمی سطح پر خلیج تعاون کونسل کے سٹریٹجک کردار کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس ویژن کے ذریعے اقتصادی، سماجی، سکیورٹی، عسکری اور سیاسی شعبوں میں ترقی کی رفتار تیز کی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سات سالوں میں ہونے والی اہم پیش رفت بھی جی سی سی ممالک کے اپنائے گئے ترقیاتی ویژن اور اقتصادی تبدیلی کے منصوبوں پر عمل درآمد کے نتیجے میں ہوئی ہے۔مملکت کا ارادہ ہے کہ خادم حرمین شریفین کے ویژن کا دوسرا مرحلہ پیش کیا جائے۔ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل، تیز رفتار اقتصادی ترقی اور سماجی اور ثقافتی ترقی جس کا ہمارے ممالک سامنا کر رہے ہیں۔ اس سب کے لیے تمام علاقوں میں خلیج تعاون کونسل کے نظام کی سٹریٹجک صلاحیتوں کی مسلسل ترقی کی ضرورت ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہمارے ملکوں کے درمیان قریبی تعاون مطلوبہ اہداف کے تیزی سے حصول کا باعث بنے گا۔