ترکی شہر ”علازگ“ نہیں ”العزیز“ ہے

مکرمی! گزشتہ روز ”ترکی کے مشرقی صوبے علازگ میں زلزلے سے 60 افراد جاں بحق“ ہونے کی خبر چھپی ہے“۔ دراصل اس شہر کا نام ”علازگ“ نہیں بلکہ ”العزیز“ ہے اگرچہ انگریزی اٹلسوں میں اس کا نام Alazig چھپا ہوتا ہے۔ جب میں نے اطلس القرآن (اُردو) مرتب کی تو عربی اٹلس (اطلس العالم) میں اس کا نام ”الازغ“ چھپا دیکھ کر وہی اطلس القرآن میں درج کر دیا۔ جب اطلس القرآن کا ایک نسخہ محترم دوست ڈاکٹر امین اللہ وثیر (مرحوم) کو پیش کیا‘ جو انقرہ یونیورسٹی میں عربی کے استاد رہے تھے‘ تو انہوں نے بتایا کہ وہ انقرہ سے تہران آتے ہوئے اس شہر سے گزرے تھے اور اس کا صحیح نام ”العزیز“ ہے۔ اسے عثمانی خلیفہ عبدالعزیز نے ایک چھاﺅنی کے طور پر ”العزیز“ کے نام سے بسایا تھا۔ بُرا ہو فوجی آمر مصطفٰی کمال پاشا کی اس پالیسی کا جس نے ترکی زبان پر لاطینی رسم الخط تھوپ دیا‘ چنانچہ اچھا بھلا اسلامی نام ”العزیز“ (جوکہ اللہ کا صفاتی نام ہے) Alaziz یا ”الازز“ ہو کے رہ گیا اور پھر اس کے ہجے بگڑے تو وہ Alazig بن گیا جسے اب اردو میں علازگ یا الازگ لکھا جا رہا ہے۔ ترکی میں ”قرہ“ یا ”قرا“ کے معنی ہیں ”سیاہ“ جیسے قراقرم‘ قرہ باغ یا قرہ داغ (کالا پہاڑ)۔ لاطینی رسم الخط نے بیشتر ترکی نام بگاڑ دئیے ہیں مثلاً قیصری شہر کو ”کیسری“ اُردو شہر کو ”اوردو“ (Ordu)‘ افیون قرہ حصار کو افیون کارا ہسار لکھ دیا جاتا ہے۔ (محسن فارانی۔ دارالسلام‘ لاہور)

ای پیپر دی نیشن