لاہور ہائیکورٹ، میٹرک امتحان کے نئے طریقہ کار کے خلاف درخواست کی سماعت ، فاضل جج نے بورڈ حکام کو ہدایت کی کہ کسی ایک بچے کا بھی سال ضائع نہیں ہونا چاہیے ۔

کیس کی سماعت جسٹس شیخ عظمت سعید نے کی،سماعت کے دوران ایڈووکیٹ اظہرصدیق نے موقف اختیارکیا کہ میٹرک کے نئے امتحان کے طریقہ کار کے باعث بچوں کو مشکلات کاسامنا کرناپڑا جبکہ تعلیمی بورڈز کے باربار نئے تجربات کے باعث سینکڑوں طلبہ و طالبات رولنمبر سلپس سے محروم رہے اور امتحان نہیں دے سکے۔ تعلیمی بورڈز کے عہدیدران نے عدالت کو بتایا کہ نیا تعلیمی سسٹم متعارف کروانے ، میٹرک فارمز آن لائن دینے سمیت دیگر تبدیلیاں کرکے شاندارکارنامہ سرانجام دینے پر بورڈزکی پذیرائی ہونی چاہیے ۔ تعلیمی بورڈز کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ صرف چند سو بچے امتحان نہیں دے سکے اور ان بچوں کے لیے امتحان کا انعقاد دوبارہ ہوگا ۔ اپنے ریمارکس میں جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اگر آپ کا شاندارکارنامہ یہ ہے کہ سینکڑوں طلبہ وطالبات رولنمبرسلپس سے ہی محروم رہے تو آپ کو پھولوں کے ہارپہنائے جائیں اورکھڑے ہوکر آپ کی پذیرائی کی جائے ،ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آپ چند سوبچوں کی بات کرتے ہیں ، میں کسی ایک بچے کا بھی مستقبل داؤ پرنہیں لگنے دوں گا اورعوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ میری ذمہ داری ہے۔ فاضل عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے پنجاب بھر کے تعلیمی بورڈز سے بچوں کو فراہم کردہ رولنمبر سلپس سے متعلق تفصیلی ریکارڈ طلب کرلیا ہے ۔

ای پیپر دی نیشن