لاہور (سٹاف رپورٹر) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ میری سیاست اور وزارت کو آگ لگتی ہے تو لگ جائے لیکن کرپشن اور سفارش کو ریلوے میں نہیں ہونے دوں گا۔ ریلوے کی زمینیں، سکریپ کو باپ کی جاگیر، بزنس ٹرین اور جائیدادیں لاوارث سمجھ کر ارب پتیوں پر لُٹائی گئیں۔ ٹریڈ یونین کو کمزور بنانے کیلئے پاکستان میں پالیسی میکنگ جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے ہاتھ میں رہی تاکہ لوٹ مار پر نظر نہ رکھی جا سکے۔ ہم دہشت گردوں کے حملوں کا مقابلہ کریں گے۔ ریلوے ٹریک کی حفاظت کے لئے مستقل بنیادوں پر فورس بنائی جائے گی۔ بھارت نے ریلوے کو تجربہ گاہ نہیں بنایا ہم نے ریلوے کو تجربہ گاہ بنا لیا جس کے نتیجے میں ریلوے کا بیڑہ غرق کر لیا۔ صوبائی حکومتوں کو ریلوے کی زمینوں سے حصہ نہیں دیں گے ہم اپنی ایک ایک پائی لیں گے۔ اگر ہم کندھے سے کندھا ملا لیں تو ریلوے کی تباہی کا رخ موڑ دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ریلوے لیبر یونین کے زیراہتمام انجن شیڈ میں مزدوروں کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے ہمیں ذمہ داری ہی نہیں دی بلکہ ہم پر اعتماد کا اظہار بھی کیا ہے ریلوے میں مداخلت جاری رہتی تو کام کرنا مشکل تھا۔ ہمیںکوئی ڈکٹیشن نہیں آتی قوم نے وزیراعظم اور ان کی ٹیم پر جس اعتماد کا اظہار کیا اس کا ہمیں بھرپور احساس ہے۔ سیاسی جماعتوں کی مداخلت نے ریلوے کو برباد کر دیا ہے ماضی میں ریلوے زمینوں کو لاوارث سمجھا گیا۔ ریلوے کا کل 11 ہزار کلو میٹر ٹریک بنتا ہے اس کا بڑا حصہ استعمال نہیں ہوتا۔ جس پر قبضہ ہو گیا۔ جس کے ہاتھ جو آیا وہ لوٹ کر چلتا بنا۔ جن سیاسی جماعتوں نے سرکاری اداروں میں سفارشی بنیادوں پر جیالے متوالے بھرتی کئے ہیں ان سیاسی جماعتوں پر لعنت ہو۔ اٹک میں ریلوے کی اراضی واگزار کروائی گئی لیکن اس اراضی پر پھر ہماری جماعت کے رہنما نے اراضی پر دوبارہ قبضہ کروا دیا۔ جس پر میں نے وزیراعلیٰ پنجاب کو فون کیا ہے اور انہیں اس کی شکایت کی ہے اور آئی جی پنجاب پولیس کو بھی فون کر کے کہا ہے کہ ڈی پی او کو نکیل ڈالیں۔ پاکستان ریلوے کا بہت برا حال ہو گیا ہے کواٹر بھوت بنگلے بن گئے ہیں۔ کواٹر کھنڈرات میں تبدیل ہو گئے ہیں ان کواٹروں کو مرمت کرنے سے کام نہیں بنے گا۔ نئے کواٹر بنانا پڑیں گے۔ ہم نے مسافر گاڑیوں کی تعداد نہیں بڑھائی اور نہ ہی بڑھائیں گے مال بردار گاڑیاں چلائی جائیں گی ان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔ جب میں ریلوے میں آیا تھا تو تقریباً مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت بند ہو چکی تھی انجن نہیں تھے آج ریلوے مزدوروں کی محنت اور افسروں کی کاوشوں سے چوبیس پچیس انجن مال بردار ٹرین کے لئے انجن ٹریک پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم سے بھیک مانگنے کے لئے نہیں جا سکتا۔ اگر خسارہ بڑھتا گیا تو میں وزیراعظم سے کس منہ سے پیسے مانگوں گا۔ جنرل منیجر آپریشنز انجم پرویز نے کہا کہ ٹی اے کی مد میں ملازمین کے لئے 10 ملین روپے جاری کر دیں گے۔ ریلوے کا خسارہ کم کر کے دکھائیں گے۔