پاکستان کیساتھ سکیورٹی، توانائی، تجارت اور کئی شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں: امریکی وزیر تجارت

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان امریکہ بزنس مواقع کانفرنس آج ہوگی جس میں شرکت کیلئے امریکی وزیر تجارت پینی پرٹزیکر اسلام آباد پہنچ گئی ہیں۔ اس سلسلے میں تقریب میں وزیراعظم نواز شریف، امریکی وزیر تجارت پینی پرٹزیکر، امریکی سفیر اور دوسرے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ افتتاحی اجلاس میں وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور امریکہ کی وزیر تجارت پینی پرٹزیکر خطاب کریں گی۔ کانفرنس میں امریکی کمپنیوں کے نمائندے، ایف پی سی سی آئی، راولپنڈی، اسلام آباد، چیمبرز آف کامرس لاہور، کراچی چیمبرز کے نمائندے اور پاکستان کے بڑے صنعتی و تجارتی گروپوں کے سربراہ شرکت کریں گے۔ کانفرنس کے متعدد سیشن ہوں گے جن میں امریکہ اور پاکستان کے نجی شعبے کے درمیان رابطے بڑھانے، پاکستان میں امریکہ سرمایہ کاری کے مواقع، دوطرفہ تجارت میں اضافہ اور دوسرے ایشوز پر بات چیت کی جائے گی۔ پاکستان یو ایس اے اکنامک پارٹنرشپ ہفتے کا آغاز ہوگیا ہے۔ دریں اثناء وزیراعظم نوازشریف کی صدارت میں ہونے والی تقریب میں اس ہفتے کی سافٹ لانچنگ کی گئی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمدنواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ نے اقتصادی و تجارتی تعلقات کے فروغ کا عزم کر رکھا ہے، عالمی مالیاتی اداروں کے مطابق پاکستانی معیشت اگلے چند سال میں مزید مضبوط ہو گی، جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے سے بر آمدات میں بیس فیصد اصافہ ہوا۔ پاکستان امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے فروغ سے امریکہ کے ساتھ اقتصادی شراکت داری سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔ پاکستان نے اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کے لئے اہم اقدامات کئے جن کی بدولت پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو چکا ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں کے مطابق آئندہ آ والے دنوں میں پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگی۔ پاکستان اور امریکہ گذشتہ 68 سال میں عالمی امن کے لئے کام کر رہے ہیں ہم نے دہشت گردی کے خاتمہ کا عزم کر رکھا ہے۔ پاکستان میں میڈیا متحرک عدلیہ آزاد اور قانون کی عمل داری ہے۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جز ہے اور ہم امریکہ کے ساتھ ہر شعبہ میں بہترین تعلقات کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔ پاکستان امریکہ اقتصادی شراکت داری ہفتہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات کا نیا موڑ ثابت ہو گا۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم عنصر ہے۔ پاکستان اور امریکہ میں پارٹنرشپ میں اضافے کا ہدف حاصل کرنے کیلئے تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے۔ باہمی احترام، باہمی مفادات کے اصولوں پر مبنی وسیع البنیاد اور مستحکم پاکستان یو ایس اے پارٹنرشپ ویک صدر بارک اوباما کی طرف سے کئے جانے والے وعدہ کی توثیق ہے۔ امریکہ کی وزیر تجارت پینی پرٹز پاکستان آئی ہیں اس سے پاکستان او رامریکہ کے کاروباری افراد اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ پاکستان امریکہ تعلقات 60 دہائیوں پر پھیلے ہوئے ہیں۔ معاشی بحالی حکومت کی ترجیجات میں شامل ہے۔ پاکستان میں جمہوریت نے نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ اداروں اور جمہوری روایات میں استحکام آرہا ہے۔ عدلیہ آزاد ہے امریکہ قومی ترقی علاقائی امن و استحکام کے لئے پاکستان کی کوششوں میں گراں قدر شراکت دار ہے۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا اہم عنصر ہے۔ بڑے پیمانے پر ہائیڈرو پاور اور ہائیڈرو کاربن منصوبوں پر پیشرفت جاری ہے۔ توقع ہے ان منصوبوں سے 2017ء کے اختتام پر توانائی کی قلت پر پوری طرح قابو پالیں گے۔ سمندر پار پاکستانیوں کے حکومت پر اعتماد کا اظہار اس بات سے ہوتا ہے کہ ترسیلات 16.7 بلین ڈالر ہوگئی ہیں۔ پاکستان جنوبی ایشیا، مغربی ایشیا، وسط ایشیا، چین کو منسلک کرنے کے لئے اہم تجارتی، توانائی اور مواصلاتی کوریڈور بنا رہا ہے۔ ہم نے معاشی کامیابیاں اس کے باوجود حاصل کی ہیں۔ توانائی کی قلت اور متشدد انتہاپسندی بھی موجود ہے۔ 1700 میگاواٹ بجلی گرڈ میں شامل کی گئی ہے۔ انسانی اور معاشی نقصانات کے باوجود دہشت گردی کے خلاف جنگ کو آہنی عزم سے آگے بڑھایا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کراچی آپریشن، ضرب عضب آپریشن اور نیشنل ایکشن پلان کا تذکرہ کیا اور کہا کہ جمہوری حکومت کے لئے قانون کی حکمرانی شرط ہے اور یہ پاکستان میں جڑیں پکڑ رہی ہے۔ امریکی وزیر تجارت پینی پرٹز نے کہا کہ متعدد چیلنجز کے باوجود پاکستان 200 ملین افراد کی مارکیٹ ہے۔ پاکستان میں متعدد امریکی کمپنیاں کام کررہی ہیں تاہم ان کی تعداد آئندہ چند سال میں دوگنی ہونا چاہئے۔ سکیورٹی ایشوز صرف پاکستان میں ہی نہیں۔ پاکستان کی جانب سے یہ ایشوز حل کرنے کی کوششیں قابل تحسین ہیں۔ مستحکم پرامن اور خوشحال پاکستان امریکہ کے مفاد میں ہے۔ پاکستان کے ساتھ سکیورٹی، توانائی اور تجارت سمیت کئی شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔ وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے کہا کہ امریکہ پاکستان کا بڑا تجارتی شراکت دار ہے، دوطرفہ قومی ایکشن پلان کے ذریعے دوطرفہ تجارت بڑھے گی۔ امریکی وزیر تجارت نے بعدازاں وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت، امریکی منڈیوں تک وسیع تر رسائی اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے موزوں سیکٹرز کے موضوعات پر بات چیت کی گئی۔ وزیرتجارت نے امریکی کانگریس کی طرف سے پاکستان کو جی ایس ٹی پلس کی توثیق نہ کرنے کے معاملہ کو اٹھایا۔ انہوں نے کہا امریکہ اب متبادل اقدامات کرے تاکہ پاکستانی مال امریکی منڈیوں میں جاسکے۔ دریں اثناء امریکی وزیر تجارت سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان دیرینہ مفید اقتصادی اور سٹرٹیجک تعلقات ہیں‘ قریبی معاشی تعلقات اور تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع میں وسعت سے سٹرٹیجک تعلقات کو مزید استحکام ملے گا خطے میں پائیدار امن کے فروغ سمیت مشترکہ مقاصد کے حصول میں معاون ہوں گے۔ پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ پینی پرٹزیکر کے دورہ سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں اضافہ کی بڑی صلاحیت ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں مل کر کام کرتے ہوئے مثبت نتائج کے حصول کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ توانائی‘ انفراسٹرکچر اور زراعت سمیت مختلف شعبوں میں پاکستان میں سرمایہ کاری کی بڑی صلاحیت ہے۔ بین الاقوامی تجارت اور سرمایہ کاری کا فروغ بڑی اہمیت کا حامل ہے اور میری حکومت اقتصادی ترقی کے فروغ اور غربت کے خاتمے کے لئے سٹریٹجیز تیار کر رہی ہے۔امریکی وزیر تجارت نے کہا کہ بزنس کے لئے پاکستان کا اوپن ہونا اچھی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر تجارت کے ساتھ مفید ملاقات کی ہے جس میں پاکستانی مصنوعات کے لئے منڈی کی رسائی کا جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے پشاور کے سکول پر افسوسناک حملے پر تعزیت کا اظہار کیا۔ اس موقع پر پاکستان اور افغانستان کے لئے خصوصی امریکی نمائندہ ڈینیئل فیلڈ مین ‘ امریکی سفیر رچرڈ اولسن‘ وزیر خزانہ اسحاق ڈار‘ وزیر تجارت خرم دستگیر‘ معاون خصوصی طارق فاطمی‘ سیکرٹری تجارت ‘ سیکرٹری خارجہ اور امریکہ میں پاکستان کے سفیر نے بھی شرکت کی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...