نئی دہلی+ اسلام آباد (بی بی سی + سپیشل رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) بھارت میں پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط نے کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی سے ملاقات کی ہے۔ یہ ایسے وقت ہوئی جب خارجہ سیکرٹریز کے مذاکرات ہوئے ہیں اور حریت پسند رہنما مسرت عالم کی رہائی عمل میں آئی ہے۔ قبل ازیں پاکستانی ہائی کمشنر نے گذشتہ سال اگست میں جب حریت رہنمائوں سے بات چیت شروع کی تھی تو بھارت کی نئی حکومت نے خارجہ سیکرٹری کی سطح کے مذاکرات شروع ہونے سے پہلے ہی منقطع کر دئیے تھے۔ ملاقات 30 منٹ جاری رہی۔ پاکستانی ہائی کمشنر نے علی گیلانی کو بھارت کے سیکرٹری خارجہ جے شنکر کے دورہ اسلام آباد کے دوران دونوں ملکوں میں ہونے والی بات چیت سے آگاہ کیا۔ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا۔وزیراعلیٰ مفتی سعید کی طرف سے حریت رہنما مسرت عالم کی رہائی پر بھی تبادلہ خیال ہوا ہے۔ ہائی کمشنر نے علی گیلانی کو 23 مارچ کو پاکستان ڈے کی تقریبات میں بھی شرکت کی دعوت دی۔ ایک بیان میں علی گیلانی نے کہا پاکستان، بھارت روایتی مذاکراتی عمل سے نکل کر مسئلہ کشمیر کے حل کی خاطر سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کریں۔ قائدانہ کردار ادا کریں۔ مقبوضہ کشمیر میں حکومتوں کی تبدیلی سے دیرینہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ 68 برس سے مذاکرات ہورہے ہیں۔ اہم معاملات پر پیشرفت نہیں ہوئی محض فوٹو سیشن ہوئے۔ دونوں ممالک کے رہنما اسکے ذمہ دار ہیں۔ نواز شریف اور مودی چاہیں تو دنیا کی تاریخ میں نیا باب لکھ اور جنوبی ایشیا کے خطے کو پرامن اور مستحکم بنانے کیلئے اہم اور یادگار کردار ادا کرسکتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے نفرت کی دیواریں کھڑی ہیں۔ کٹھ پتلی وزیراعلیٰ مفتی سعید پر بھی تنقید کی۔ ادھر وفد سے ملاقات میں کہا بھارت کشمیر سے تہاڑجیل تک تمام آزادی پسند قیدیوں کو غیر مشروط رہا کرے۔ مسرت عالم کی رہائی خوشی کا باعث ہے، مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ پھانسیاں اور گرفتاریاں آزادی پسند عوام اور قائدین کو خوفزدہ یا مرعوب نہیں کرسکتیں۔