لاہور کے بعد راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو انتہائی کم مارک اپ پر اربوں روپے کے قرضے

لاہور (معین اظہر سے) لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے بعد راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو بھی اربوں روپے کے قرضے انتہائی کم مارک اپ پر جاری ہونا شروع ہو گئے ہیں پرائیویٹ کمپنیاں ہونے کے باوجود سرکاری طور پر دئیے جانے والے ان قرضوں کو کہاں خرچ کرنا ہے کس مقصد کے لئے خرچ کیا جانا ہے اس کی تفصیل اور رپورٹ جانے بغیر قرضے جاری کئے جارہے ہیں۔ راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو موجودہ مالی سال کے دوران ایک ارب، 51 کروڑ روپے کے قرضے جاری کئے گئے جبکہ لاہور میں 15 ارب روپے سے زیادہ کے قرضے جاری ہو چکے ہیں۔ لاہور کے لئے ایک فرینڈلی آڈٹ فرم سے آڈٹ کرایا گیا ہے۔ حکومت پنجاب نے صوبے میں صفائی کے بہتر نظام کے لئے پہلے لاہور، پھر فیصل آباد ، راولپنڈی اور دیگر بڑے شہروں میں ویسٹ مینجمنٹ کمپنیاں بنائی تھیں جس کے لئے پرائیویٹ سیکٹر اور غیر ملکی کمپنیوں کو صفائی کے کنٹریکٹ دیئے گئے ان ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کو اربوں روپے کے قرضے سرکاری طور پر جاری کئے جارہے ہیں محکمہ خزانہ پنجاب کی طرف سے ڈسٹرکٹ اکائونٹ افسر راولپنڈی کو لیٹر جاری کیا گیا ہے جو محکمہ خزانہ کے سیکشن لون کی طرف سے جاری کیا گیا ہے اس کے مطابق راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو 2015-16 میں ایک ارب ، 51 کروڑ 50 لاکھ روپے کا قرضہ جاری کیا گیا۔ قرضہ کو واپسی کی مدت 5 سال مقرر کی گئی ہے قرضہ پر سالانہ 0.25 فیصد مارک اپ وصول کیا جائے گا جو سٹیٹ بنک کے مقرر کردہ نرخ سے انتہائی کم ہے۔ قرضہ واپسی کے لئے مزید دو سال کا گریس پریڈ دیا جاسکتا ہے۔ محکمہ خزانہ پنجاب کے ذرائع کے مطابق قرضہ کے لئے جو سفارشات بھیجی جاتی ہیں اس میں قرضہ کن کاموں کے لئے لیا جارہا ہے اس بارے میں تفصیل نہیں بتائی جاتی موجودہ سال کے تیسری سہ ماہی میں حال ہی میں 47 کروڑ کا قرضہ جاری ہوا ہے۔ محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق اس سے قبل ویسٹ مینجمنٹ کمپنی لاہور کو بھی 15 ارب روپے سے زیادہ کا قرضہ جاری ہوا اس قرضہ کی وصولی کے لئے کوئی فارمولا طے نہیں کیا گیا تھا بغیرواپسی کا فارمولا طے کئے قرضے جاری کئے گئے۔ محکمہ بلدیات کے اعلی افسروں نے کہا ہے کہ ہر سال لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کا آڈٹ کیا جاتا ہے تاہم محکمہ بلدیات کے ذرائع کے مطابق ایک پسند کی پرائیویٹ فرم سے یہ آڈٹ کرایا جاتا ہے ان کے مطابق کافی سال بعد آڈٹ کرایا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...