کتنے زیادہ موضوعات ہیں جو اپنی عجلت اور اہمیت کا حوالہ دیکر توجہ مانگتے ہیں۔ اور لکھنے و الے افکار کے انبار میں کچھ درست فیصلہ کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔ صوابدیدی اختیارات بھی اپنی تنگی دامانی کا سہارا لیکر سبکدوشی کی حفاظت میں خوش ہیں۔ لیکن ایک موضوع جو پاکستان اور اقوام عالم کی مذہبی و معاشیاتی سنگت سے متعلق ہے بالکل تازہ اور فریاد کناں رہتا ہے کہ اسے کوئی بھی صاحب فکر اور اہل قلم فراموش نہ کرے۔افسانے کی زبان میں حقائق کی جان زخمی ہوتی ہے، عبارت آرائی کا ذوق لذت کہانی کو اختراع کا غیر مرتب لباس پہنانے پر مصر ہو تو سچائی کی جانکاری کیسے میسر آئے۔آئے دن کرائے کے دھڑا باز الفاظ کی آنکھ مچولی کی فضائے دلفریب سجاتے ہیں، بتانا کچھ چاہتے اور الفاظ کی غیر محسوساتی ترتیب حق معاوضہ گو پورا کرتے کیلئے ہوتی ہے کون ہاتھ پکڑے کسی بد نیت الفاظ فروش کا یہ نمائش کرتے ہوئے کہ صاحب خوف خدا کو حاضر ناظر جانو اور قرآن نے تو قلم کی قسم کا ذکر کیا ہے۔اب تقدس فکر ہے یا تقدس اظہار قلم تو رابطہ تقدس ہے، آج کا ہر دور کا تازہ موضوع غیرت قوم ہے۔ کسی مقام پر بھی غیرت قومی کا مسئلہ اٹھے تو زبان و قلم پر واجب ہے کہ ایک بھی لمحے کی تاخیر کے بغیر تقدس ایمان کیلئے اپنا فریضہ حق ادا کرنے پر متحد ہو جائیں۔ دشمنان قوم و ملت کے وہ چنیدہ نمائندہ جو مغرب میں بیٹھ کر مشرق کے شیطان صفت ذہنی دہشتگردوں کی پیٹھ ٹھونکتے ہیں ان کی زبان درازی کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔ ظلم کی کہانی پر اعتبار کا ادبی سکہ بٹھا کر اسے آج کی تازہ خبر بتانا بھی تو ایسے ہی بزرجمز لوگوں کی سفلی واردات کا ایک ادنیٰ کرشمہ ہے۔امریکہ کا مسلم مار ٹرمپ اپنی صہیونی پشت پناہ قوتوں کے ابلیس سہارے کی بنیاد پر اندھا دھند قلم اور نیت کو انسان کش احکامات جاری کئے ہیں کہ مسلمان ایک دہشتگرد قوم ہیں۔ اسی قوم کے مختلف ممالک میں دہشتگرد پرورش پاتے ہیں۔ ان ممالک کے افراد کا امریکہ میں داخلہ بند کر دیا جائے اور انکے انسانی بین الاقوامی حقوق معطل کر دیئے جائیں۔ بہت ہی آسان فہم اقدامات ہیں اس انسان دشمن اور امن عالم کے دشمن کے یعنی اسکے نزدیک ساری دنیا کا امن مسلمانوں نے تہہ و بالا کیا ہے اور ان کو بین الاقوامی ماحول میں نا قابل اعتبار ،نا قابل مراعات اور نا قابل وجود قرار دیکر سزا دی جائے۔یہ ایک مقیم اور طویل واردات انتقام ہے ملت کفر کی کہ انہوں نے مسلمان ممالک کے اندرونی امن و امان کو شکست کے عمل سے گزار کر وہاں کی حکومتوں کو بری طرح سے غیر مستحکم کیا۔ اپنے خریدے ہوئے وفاداروں کو وہاں کے عوام پر ان کی مرضی کےخلاف ان غداران طن پر مسلط کر دیا۔ اور قوم کو معاشرتی و معاشیاتی طور پر بری طرح سے اپاہج کر دیا، وہاں کے عوام پر رزق و ترقی کے راستے بند کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر جھوٹے الزامات کا طوہار باندھا اور بے گناہ شہریوں کو گرفتار کر کے یورپ کی جیلوں میں بے گناہ اور غیر قانونی انداز میں ڈال دیا اور آج تک کسی بھی بین الاقوامی ادارے نے ان مفلوک الحال مظلوم بے گناہ قیدیوں کے بارے میں اقدامات نہ کئے۔ مختلف اسلامی ممالک میں ملت کفر کے زور آور اور دین بیزار نمائندے موجود ہیں وہ چند کھنکتے ٹکوں کی خاطر قومی غیرت اور دینی حمیت کا سودا کرتے ہیں، ان میں حکمرانوں سے لیکر ایک عام بازاری آدمی تک شامل ہے۔ شکلیں مختلف ہیں۔ لباس مختلف ہیں، میدان عمل مختلف ہیں لیکن افکار، بغض ملت و دین اور نعرے میں بالکل یکسانیت ہے۔اب ٹرمپ نے اگرچہ ظاہری انداز میں مسلمانوں کو نشانے پر رکھا ہے۔ لیکن اس کی قوم اس کے ادارے اور اسکے فیصلہ کن رویے پوری طرح سے خفیہ و علانیہ مسلم مار تحریک کا آغاز کر چکے ہیں۔انکے نزدیک مسلمانوں کی تمام مادی و علمی کمزوری کے باوجود ان کا جذبہ ایمان شکست قبول کرنے میں ہمیشہ مزاھم رہتا ہے۔ اسلئے انکی ہدایتکاری کے اداروں سے بہت ہی خفیہ اور مرتب انداز میں مسلمانوں کے قلوب سے جذبہ محبت رسول نکالنے کا تدریجی اقدامات کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے اطلاعاتی اداروں اطلاعاتی جدید ترین آلات کو اپنی اسی گھناﺅنی سازش کی تکمیل کا ذریعہ بنایا ہے۔ میڈیا، پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس سرد جنگ کو آہستہ آہستہ بد نیتی اور نہایت اخلاق سوز طریقے سے چنگاریاں مہیا کی جا رہی ہیں اور یہی چنگاریاں پورے ماحول کو ایک آتش زدہ جنگی میدان میں بدلنے کا اہم سبب بن جائیں گی۔ رسول کو نین حضرت محمد کی مقدس ترین شخصیت کے بارے میں نہایت رکیک اور حیاسوز الفاظ و عبارات کے علاوہ گستاخی، بد تمیزی اور ذلیل ترین رویوں کو اختیار کیا گیا ہے ہماری قوم کے یعنی مسلم امہ کے نیتا بالکل برف کی تہوں تلے دبے ہوئے عدیم الوجود نظر آتے ہیں۔ د دن کی دنیا کی ذلیل اور خیانت بھری زندگی کو لذت کا ئنات قرار دینے والے مسلمانوں کے نمائندے کہلاتے ہیں۔ زبردستی انکی گردنوں پر عذاب کی طرح سوار ہیں ۔
صاحبو! غیرت عزت رسول خدائے وحدہ لا شریک کی کائنات میں سب سے قیمتی ترین نعمت ہے۔ خدا اپنے بندوں کو آزمائش سے گزار کر مقام فوزو فلاح پر لا کھڑا کرتا ہے، افراد کامیاب ہوتے ہیں۔ قومیں سرخرو ہوتی ہیں۔ گستاخوں کا مقدر جہنم اور ذلت ہے ، منافقین جہنم کے آخری درجے میں نا قابل معافی زندگی گزاریں گے۔
مومنوں کے واسطے یہ امتحان کا وقت ہے
Mar 10, 2017