”آپریشن رد الفساد“۔ بحالی امن کیلئے قومی جدوجہد

Mar 10, 2017

کرنل (ر) اکرام اللہ....قندیل

حال ہی میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ دونوں رہنماﺅں کی مکمل اتفاق رائے اور بھرپور حمایت سے پاکستان کو دہشت گردی سے پاک کرنے اور دیگر ملک دشمن عناصر جو وطن عزیز کی انٹرنل سکیورٹی اور امن و امان کو برباد کرنے اور پاکستان کی سالمیت کو غیرمستحکم کرنے میں مصروف کار ہیں۔ انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے ملک بھر میں جو آپریشن ردالفساد شروع کیا گیا تھا اس کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ عوام کے علاوہ صوبائی اور وفاقی سطح پر قانون نافذ کرنے والے ادارے اور دیگر ایجنسیاں پہلے سے زیادہ بھرپور باہمی تعاون سے ملک دشمن مافیا کی سرکوبی کے لئے دن رات آپریشن رد الفساد کو کامیاب بنانے کے لئے کمربستہ ہو گئی ہیں اور درجنوں کی تعداد میں ان دہشت گردوں اور امن و امان کی بربادی میں مجرم گروہوں کے اڈے ہتھیاروں کے خفیہ ٹھکانے اور قتل و غارت کے خونی کھیل میں مددگار اور سہولت کار بھی ہر روز ملک کے مختلف حصوں اور خصوصاً صوبہ پنجاب میں خاموشی کے ساتھ چھاپے مار کر ان کو قانون کی گرفت میں لے رہے ہیں۔ عرصہ سے عوام کا مطالبہ تھا کہ صوبہ سندھ اور کراچی شہر کی طرح صوبہ پنجاب اور اس کے مختلف شہروں میں بھی پاکستان رینجرز کو اس آپریشن میں جلد کامیابی کیلئے شریک کیا جائے۔ الحمداللہ وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف رینجرز کو صوبہ پنجاب میں آپریشن ردالفساد کا حصہ بنانے میں بخوشی رضا مند ہو گئے اور اس نئے آپریشن کے مقاصد کے حصول کے لئے نہ صرف حکومت اور افواج پاکستان کے متعلقہ شعبے بلکہ عوام اور سوشل میڈیا کی بھرپور تائید بھی اس نئے قومی جہاد کی تائید اور تعاون میںشامل ہیں۔ اس لئے راقم نے ”آپریشن ردالفساد“ کو قومی تطہیر کے لئے قومی جہاد کا نام دیا ہے۔
اس موقع پر یہ نشاندہی کرنا ضروری ہے کہ ”آپریشن ردالفساد“ سے قبل آپریشن ضرب عضب نے نہایت کامیابی سے سوات اور افغان سرحد کے قریب علاقوں اور فاٹا میں جنوبی و شمالی وزیرستان جہاں دہشت گردوں نے حکومت پاکستان اور سپریم کورٹ آف پاکستان کی اتھارٹی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا وہاں ہزاروں جانوں کی قربانی دے کر ان باغی علاقوں میں حکومت پاکستان کی اتھارٹی بحال کر کے قومی پرچم دوبارہ لہرایا تھا اور اس کے بعد بلوچستان اور کراچی کی خوفزدہ آبادی میں امن و امان کو بحال کرنے میں کامیابی حاصل کی لیکن اس کے ساتھ ہی یہ بھی ہوا کہ دہشت گرد فاٹا بلوچستان، کراچی اور دیگر علاقوں سے بھاگ کر افغانستان میں اکٹھا ہونا شروع ہو گئے۔ جہاں کئی پناہ گاہوں میں انہیں نہ صرف حکومت افغانستان بلکہ بھارت کی خفیہ ایجنسی RAW کے ذریعے دہشت گردی کی مزید ٹریننگ فنڈز اور سہولتیں مہیا کی جانے لگیں۔ جس کے نتیجہ میں مختلف دہشت گرد تنظیموں نے افغانستان کی سرزمین سے بھارتی و دیگر سرپرستوں اور سہولت کاروں کی مدد سے دوبارہ پاکستان کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کی ایک نئی لہر پیدا کرکے یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی کہ اب بھی ان میں کسی مقام پر کسی بھی ٹارگٹ کو نشانہ بنانے کی طاقت ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردوں کے تمام بڑے نیٹ ورکس کو ختم کرکے ان کی ریڑھ کی ہڈی کو ناکام بنا دیا گیا تھا اور جو کارروائیاں نام نہاد دہشت گردی کی نئی لہر کے نام سے مختلف مقامات پر نظر آئی ہے یہ تمام کی تمام کارروائیاں بھارت کی خفیہ ایجنسی RAW کا کارنامہ ہے فاٹا اور بلوچستان میں پرانی دہشت گرد تنظیموں کی لیڈر شپ تقریباً ناکارہ بنا دی گئی ہے اس لئے ان کی باقیات سے افغانستان کی سرزمین سے سہولت کاروں کی مدد سے اپنی شرمناک اور غیرانسانی بلکہ حیوانی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ پاکستان کی سرحد پر پاکستانی فوج اور فرنٹیئر کانسٹیبلری FC اور دیگر لیویز کی پوسٹوں پر افغان فوج کی مدد سے جو حملے حال ہی میں دیکھنے میں آئے ہیں ان میں بھی بھارتی ہاتھ ملوث ہونے کے ثبوت کابل کو سفارتی سطح پر پہنچا دیئے گئے ہیں کہ وہ اپنی اشتعال انگیز حرکتوں سے باز آ جائیں۔ دو ہفتے پہلے اس بناءپر پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد بھی سیل کر دی تھی۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان کے اندر اور باہر سے بالخصوص افغانستان کی طرف سے وطن عزیز کی سرزمین پر مزید فساد برپا ہونے سے روکنے کے لئے ایک وسیع تر ویژن کے ساتھ جہاں جہاں بھی شر پسند عناصر جو مذہب اور فرقہ پرستی کے لبادے میں پاکستان کو بدامنی میں مبتلا کر کے شدت پسندی کو فروغ دینا چاہتے ہیں ان کے مکمل قلع قمع کے لئے ”آپریشن رد الفساد“ کو شروع کر دیا گیا ہے۔ جس میں پہلی دفعہ صوبہ پنجاب میں بھی رینجرز کو دہشت گردی کے خاتمہ اور مختلف مافیا کے خلاف پورے عزم کے ساتھ کارروائیاں جاری ہیں جس کے نتیجہ میں دہشت گرد گروہوں کے علاوہ RAW کے مختلف کارندوں، مددگاروں اور سہولت کاروں میں اندر ہی اندر ایک کھلبلی مچی ہوئی ہے کہ افواج پاکستان اور رینجرز کی حالیہ جاری کارروائیاں جن کی پشت پناہی میں پاکستانی عوام کی پوری قوت شامل ہے بھارت کی خفیہ ایجنسی RAW اور بھارتی لیڈر شپ زیادہ دیر ”آپریشن ردالفساد“ کے مقابلے میں کھڑی نہ رہ سکے گی۔قارئین نے اخبارات میں پڑھا ہو گا کہ حال ہی میں بھارتی فوج کے آرمی چیف کے حکم پر ایک درجن سینئر انٹیلی جنس اور دہشت گردی پھیلانے کے ماہرین نے کابل کے علاوہ بھارت کے دیگر قونصلیٹ کا دورہ کیا ہے جہاں بھارتی فنڈز اور دہشت گردی پھیلانے کے جدید ترین ہتھیار ان دہشت گردوں کے کیمپوں میں تقسیم کرنے کا مقصد ظاہر کرتا ہے کہ بھارت پاکستان کو افغانستان کے ساتھ ایک اشتعال انگیز جنگی خطہ بنانے کی جستجو میں مصروف ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق پاکستان کی فوجی قیادت کو اس کا بخوبی اندازہ ہے کہ بھارت اپنے تاریخی گرو کے دیئے ہوئے سبق پر چلتے ہوئے بھارتی سرزمین سے دور خود کو امن کا دیوتا ظاہر کرتے ہوئے پاکستان اور افغانستان کو آپس میں ہر طرح کے ٹکراﺅ کے خواب دیکھ رہا ہے۔ راقم کو یقین کامل ہے کہ حکومت پاکستان اور اس کے تمام وفاقی اور صوبائی وسائل اپنے باہمی اشتراک اتحاد اور مضبوط عزم کے ساتھ ”آپریشن ردالفساد“ کو کامیاب بنا کر اندرونی سطح پر وطن عزیزکو ایک سیسہ پلائی ہوئی چٹان بنا لیں گے تو دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت بھی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرا¿ت نہیں کرے گی کیونکہ پاکستان کی بہادر افواج اور اس کی قوت ایمانی نے ارض وطن کو نا قابل تسخیر بنا دیا ہے۔

مزیدخبریں