نیشنل ایکشن پلان پر تیز عملدرآمد کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے : کورکمانڈرزکانفرنس

Mar 10, 2017

اسلام آباد/ راولپنڈی ( اسٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت ہونے والی کورکمانڈرز کانفرنس میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی ایجنسیاں پاکستان میں سکیورٹی اور ترقیاتی منصوبوں خاص طور پر سی پیک کو سبوتاژکرنا چاہتی ہیں، دشمن کے تمام مذموم عزائم کو پوری قوم کے ساتھ مل کر ناکام بنا دیا جائے گا، پاک فوج مادر وطن کی سکیورٹی اور دفاع کےلئے ہر ممکن کردار ادا کرے گی، پاکستانی عوام اور بہادر سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا، پاک فوج مردم شماری کو قومی خدمت کے طور پر انجام دے گی۔ جمعرات کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت 200ویں کورکمانڈر کانفرنس جنرل ہیڈ کوآرٹر میں منعقد ہوئی جس میں داخلی سلامتی اور خطے کی صورتحال، پاک افغان سرحدی صورتحال، لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باﺅنڈری پر بھارت کی جانب سے سیزفائر کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بھی غور کیا گیا۔ آرمی چیف نے کانفرنس کے شرکاءکو اپنے حالیہ کامیاب دورہ متحدہ عرب امارات اور قطر کے دوران وہاں کی لیڈرشپ کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں سے بھی آگاہ کیا۔ کانفرنس کے شرکاءنے لاہور میں پی ایس ایل کے فائنل کےلئے سکیورٹی انتظامات اور حالیہ دہشت گرد حملوں کے واقعات کے بعد موثر کارروائی کرنے پر سکیورٹی فورسز، پولیس، انٹیلی جنس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو سراہا۔ کانفرنس میں آپریشن ردالفساد کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ آپریشن ردالفساد دہشت گروں کے خلاف ایک جامع آپریشن ہے جو کسی خاص طبقے، قوم اور گروپ کے خلاف نہیں۔ حالیہ آپریشنز میں پاک فضائیہ اور پاکستان نیوی کے تعاون کو بھی سراہا گیا۔ نیشنل ایکشن پلان پر تفصیلی جائزہ لیا گیا اور کہا گیا کہ آپریشن ردالفساد کے ذریعے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کو تیز کرنے کےلئے تمام سٹیک ہولڈز کو مل کر کوششیں کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں امن واستحکام قائم کیا جا سکے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے شرکاءکو حکومت کے ساتھ گزشتہ سکیورٹی کانفرنس کے حوالے سے بھی آگاہ کیا جس میں پاک افغان بارڈ پر باڑ لگانے، افغان پناہ گزینوں کی واپسی، عدلیہ، پولیس اور مدارس، تعلیمی اداروں میں اصلاحات اور فوجی عدالتوں کی جانب سے دہشت گردوں کو سنائی جانے والی سزائے موت کی سزاﺅں پر عمل درآمد شامل ہے۔ کانفرنس کے شرکاءنے فوجی عدالتوں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اگرچہ فوجی عدالتوں میں توسیع کیلئے معاملہ حکومت کے ساتھ حل طلب ہے۔ اجلاس میں ڈان لیکس کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ کانفرنس میں چھٹی مردم شماری کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاک فوج مردم شماری کو قومی خدمت کے طور پر انجام دے گی۔ کانفرنس کے دوران کہا گیا کہ غیر ملکی ایجنسیاں پاکستان میں سیکیورٹی اور ترقیاتی منصوبوں خاص طور پر سی پیک کو سبوتاژکرنا چاہتی ہیں، دشمن کے تمام مذموم عزائم کو پوری قوم کے ساتھ مل کر ناکام بنا دیا جائے گا۔ کور کمانڈر کے شرکاءنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاک فوج مادر وطن کی سکیورٹی اور دفاع کےلئے ہر ممکن کردار ادا کرے گی۔ پاکستانی عوام اور بہادر سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں پاک فوج کے ایک سینئر افسر نے پاکستان میں متعین افغان سفیر کو ٹیلی فون کر کے آرمی چیف کی طرف سے کابل ملٹری ہسپتال میں ہونے والے حملے پر اظہار افسوس کیا اور ہر قسم کی مدد بشمول زخمیوں کی پاکستان میں علاج کی پیشکش کی، افغان سفیر نے آرمی چیف کے بیان کو سراہا اور شکریہ ادا کیا۔
کور کمانڈر کانفرنس

مزیدخبریں