اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + بی بی سی + نوائے وقت رپورٹ) حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سال کیلئے اتفاق ہوگیا تاہم حکومت اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے پیپلزپارٹی کی فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے حوالے سے7 تجاویز مسترد کر دیں جبکہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے اپنی 2 تجاویز واپس لے لیں پیپلز پارٹی پارلیمنٹ میں حکومت اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کی طرف سے پیش کردہ آئینی ترمیم میں اپنی ترامیم پیش کرنے کا حق استعمال کرے گی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کے 28 فروری 2017ء کو حتمی شکل دئیے جانے کے مسودے کے مطابق آئین میں ترمیم اورپاکستان آرمی ایکٹ میں ترامیم کے بل (آج) جمعہ کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کئے جائیں گے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومتی مسودے سے اتفاق کر لیا ہے۔ ترجمان پی پی پی نے ایسے بیان کو یکسر مسترد کر دیا۔ پارلیمانی جماعتوں کے سربراہوں کا سپیکر قومی اسمبلی کی زیرصدارت اجلاس ہوا۔ اسحاق ڈار، زاہد حامد، جام کمال، میر حاصل خان بزنجو، پارٹی کے سینٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن، سینیٹر تاج حیدر اور سینیٹر فاروق ایچ نائیک، تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری، سینیٹر اعظم خان سواتی، آفتاب شیرپائو، نعیمہ کشور، اکرم خان درانی، صاحبزادہ طارق اللہ، فاٹا سے رکن اسمبلی شاہ جی گل آفریدی، سینیٹر ہدایت اللہ، غلام احمد بلور، اعجاز الحق، شیخ رشید احمد، مشاہد حسین سید، ڈاکٹر فاروق ستار اور شیخ صلاح الدین نے شرکت کی۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش کی گئی 9 تجاویز پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے پیپلز پارٹی کی جانب سے فوجی عدالتوں کے ایک سال کے قیام سمیت 9 میں سے 8 تجاویز مسترد کر دیں تاہم پیپلز پارٹی کی جانب سے قانون شہادت 1984 کے اطلاق پر حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے اتفاق کیا۔ ذرائع کے مطابق حکومت اور ایم کیو ایم کی جانب سے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے حوالے سے سابق بل کو ہی برقرار رکھنے کی تجاویز دی گئیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنمائوں نے سینئر پارٹی قیادت سے مشاورت کیلئے 2 گھنٹے کی مہلت طلب کی جس پر کمیٹی کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ وقفہ کے بعد جب دوبارہ اجلاس شروع ہوا تو پیپلز پارٹی کے اجلاس میں شریک رہنمائوں نے اپنی پیش کردہ 9 تجاویز میں سے 2 تجاویز واپس لے لیں جن میں فوجی عدالتوں کے ایک سال کے قیام اور فوجی عدالتوں میں سیشن جج اور ایڈیشنل سیشن جج کی تقرری شامل تھی۔ ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش کی گئی دیگر 7 تجاویز بھی مسترد کر دیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن جماعتوں میں طے پایا ہے کہ فوجی عدالتوں میں توسیع کے بل (آج) جمعہ کو قومی اسمبلی میں پیش کئے جائیں گے، پیپلز پارٹی بھی 2 سال کیلئے فوجی عدالتوں کے قیام پر متفق ہوگئی ہے، پیپلز پارٹی کی تجاویز کچھ کور اور کچھ ٹیکنیکل تھیں مگر پیپلز پارٹی کی قانو ن شہادت کی تجویز پر حکومت کو کوئی اعتراض نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی بل پر کوئی بھی جماعت ترامیم پیش کر سکتی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے پیش کردہ9 میں سے 7 تجاویز کو اپوزیشن اور حکومت نے مسترد کر دیا ہے۔ پیپلز پارٹی گومگو کی کیفیت کا شکار ہے وہ یا تو فوجی عدالتوں کے قیام کی کھل کر حمایت کرے یا مخالفت۔ پیپلز پارٹی کے علاوہ دیگر اپوزیشن جماعتوں اور حکومت میں فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے بل کے مسودے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے اگر اب کوئی گڑبڑ ہوئی تو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اس کی ذمہ دار ہو گی۔ جے یو آئی (ف) کی رکن قومی اسمبلی نعیمہ کشور نے کہا کہ28 فروری2017ء کو حکومت اوراپوزیشن میں طے پانے والے بل کے مسودے کو (آج) قومی اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔ اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ قانون شہادت بھی لاگو کیا جائے گا اور ملزم کو اپیل کا حق بھی ملے گا۔ بی بی سی کے مطابق پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اپنی ان 9 تجاویز پر قائم ہے جو پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے چند روز قبل ایک پریس کانفرنس میں بتائی تھیں۔ فرحت اللہ بابر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ آئینی ترمیم میں ترامیم پیش کرنا ہر سیاسی جماعت کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے اس مسودے میں فوجی عدالتوں میں زیرسماعت مقدمات میں ملزموں کو اپیل کا حق دینے کے ساتھ ساتھ قانون شہادت پر عملد درآمد کو یقینی بنانے کی بات کی جائے گی۔ فرحت اللہ بابر کے اس بیان کے بعد بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات چودھری منظور نے کہا ان کی جماعت آج اپنی 9 تجاویز کا مسودہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کرے گی۔ علاوہ ازیں سابق صدر آصف زرداری کی زیر صدارت اجلاس میں اعتزاز احسن، فاروق ایچ نائیک اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔ چودھری منظور نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے کوئی ترمیم واپس نہیں لی۔ اعتزاز احسن اور فاروق نائیک نے آصف زرداری کو بریفنگ دی۔ وزیر خزانہ کا ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے 9 میں سے 3 نکات کو حل کر لیا گیا باقی 6 پر بات ہو رہی ہے پانامہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امید ہ عدالت سے ٹھیک فیصلہ آ جائے گا انہوں نے کہا کہ کوشش ہے فوجی عدالتوں پر فضل الرحمن حکومت کے ساتھ رہیں آئینی ترمیم کو منظوری کے لئے پیر کو ایوانم یں زیر غور لایا جائے گا۔ وزیراعظم تمام اہم وزراء اجلاس میں شریک ہوں گے۔ وزیراعظم کی طرف سے حکمران جماعت (ن) لیگ اور اتحادی جماعتوں کے ارکان کو پیر کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایات جاری کر دی گئیں۔