لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مطالبہ کیاہے کہ سپریم کورٹ سینٹ کو مویشی منڈی بنانے والوں کو بلا کر ووٹ خریدنے اور بیچنے والوں کامکمل محاسبہ کرے ۔ جب تک صفائی نہیں ہوگی ، موجودہ گند کے ساتھ سینٹ نہیں چلے گا ۔ جن لوگوں نے اپنی پارٹیوں کے ساتھ بے وفائی اور غداری کی ہے ، سیاسی جماعتوں کو بھی انہیں قبول نہیں کرنا چاہیے ۔نیب ایک فرد یا خاندان کے خلاف کارروائی کر کے بیٹھ گیاہے ۔ قوم پوچھتی ہے کہ پانامہ سکینڈل کے دیگر 436 ملزموں کے خلاف کارروائی کب ہوگی ۔ ہم نے سپریم کورٹ میں ان لوگوں کے خلاف درخواست دے رکھی ہے ، بابا رحمتے ان کو کب بلائیں گے ۔ان خیالات کااظہار انہوںنے مردان میں بڑے عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسہ سے امیر جماعت اسلامی خیبر پی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے بھی خطاب کیا ۔جلسہ میں عوام نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان پر 73 ارب ڈالر بیرونی قرضہ ہے اور پاکستان کے سوئس بنکوں میں قوم کے لوٹے گئے3 سو ارب ڈالر پڑے ہیں ۔ لوٹی گئی قومی دولت ملک میں آ جائے تو پاکستان کے تمام مسائل حل ہوسکتے ہی ۔ نیب کرپشن کے 150 میگا سکینڈلز کھولے اور سینکڑوں ارب روپے کے قرضے معاف کرانے والوں کو کٹہرے میں لائے ۔ سابق جرنیلوں ، ریٹائرڈ ججوں اور بیوروکریٹس میں سے جس نے بھی ملک کو لوٹاہے ، اس سے لوٹی گئی قومی دولت واپس لی جائے ۔ کرپٹ سیاستدانوںسے کہا جائے کہ چوری کی دولت واپس کریں یا اڈیالہ جیل جانے کے لیے تیار ہو جائیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ سینٹ کے حالیہ انتخابات میں ہونے والی ہارس ٹریڈنگ نے پوری قوم کے سر شرم سے جھکا دیئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ منبر و محراب کو آپس میں لڑنے کی بجائے عالمی اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کاروں اور سیکولر و لبرل ازم کا پرچار کرنے والوں کے خلاف متحد ہو جانا چاہیے۔ سراج الحق نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل نے ابھی کوئی سیاسی سرگرمی شروع نہیں کی مگر بہت سے لوگوں کے چہروں پر اوس پڑ گئی ہے اور وہ بجھے بجھے نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں ایم ایم اے کا اتحاد ایک متبادل قوت کے طور پر سامنے آئے گا۔
سراج الحق