اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی+ایجنسیاں) وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہمارا دشمن سمندر پار سے آکر شام، افغانستان اور دیگر ممالک میں خون کی ہولی کھیل رہا ہے، مسلم امہ کا شیرازہ بکھیرا جارہا ہے اور مسلمان ممالک کے حکمران دشمنوں کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔ اگر ایران اور سعودی عرب میں اختلافات ہیں تو اس کے خاتمے کے لیے دعاگو ہیں لیکن ہم نے کسی کی پراکسی بننے سے انکار کردیا ہے، ہم نے یمن کی جنگ میں شرکت نہیں کی، نہیں چاہتے کہ امت میں انتشار ہو۔ پاکستان کسی اور ملک اور طاقت کے مفادات کا تحفظ نہیں کرے گا، امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان ان کی پراکسی بنے لیکن پاکستان امریکا کی پراکسی کبھی نہیں بنے گا، نائن الیون کے بعد ہم نے پھر وہی غلطی دہرائی جس کا آج خمیازہ بھگت رہے ہیں، ہمارے حکمرانوں نے پاکستانی مفاد کے لیے نہیں بلکہ اپنے ذاتی مفاد کے لیے سمجھوتہ کیا، مقتدر لوگوں نے حکمرانی کی خاطر ملک بیچا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے میڈ ان امریکا جہاد لڑا اورجہادی بنائے، ہم نے اپنا کیا حال کرلیا ہے؟ اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔ ہم اس لئے ہدف ہیں کہ دنیا کا ایک عام مسلمان چاہتا ہے کہ پاکستان آکر ہمیں بچائے، سعودی عرب کی اندرونی سکیورٹی کی ذمہ داری قبول کی ہے، سعودی عرب ہمارا دوست ہے لیکن ہم نے ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کی، پاکستان صرف اپنے وطن کے مفادات کا تحفظ کرے گا۔ مرواتا کوئی اور ہے لیکن آلہ قتل ہمارے ہاتھ ہوتا ہے۔ امریکہ کو افغانستان میں امن سے کوئی غرض نہیں، مسلمان ممالک کے حکمران دشمنوں کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں، ہم مسلم دنیا میں انتشار نہیں چاہتے ، امت مسلمہ کو دشمنوں کی ضرورت نہیں کیونکہ مسلم ممالک کسی ایک مسئلے پر بھی متحد نہیں ہیں جو کچھ شام، فلسطین، لیبیا اور عراق میں ہورہا وہ سب جانتے ہیں اور یہ سب اقتدار کی جنگ ہے۔ دنیا کی بہترین 16 فوجیں افغانستان میں موجو ہیں لیکن اس کے باوجود 43 فیصد علاقہ طالبان کے قبضے میں ہے اور امریکی انتظامیہ پاکستان کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔خواجہ آصف نے امریکہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ہم پر الزام لگایا جاتا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کو تحفظ فراہم کرتے ہیں لیکن امریکہ کو افغانستان میں امن سے کوئی غرض نہیں ہے ۔افغانستان میں امن کی خواہش کسی سپر پاور کی نہیں بلکہ پاکستان کی ہے اور ان ممالک کی ہے جن کی اس سے سرحدیں ملتی ہوں اور الزام ہمیں دیتے ہیں کہ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک موجود ہے۔داعش ختم نہیں ہوئی بلکہ اب افغانستان میں آگئی ہے ہم سب جانتے ہیں ہمارا دشمن کون ہے اور ہمیں اپنے دشمن کے سہولت کار کو بھی ڈھونڈنا ہوگا۔کنٹرول لائن ورکنگ بانڈری پر جو ہورہا وہ میں جانتا ہوں جبکہ ہمسائے ملک ایک دوسرے سے بات کرنے کو تیار نہیں ہیں۔دریں اثناء قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزارت خارجہ نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ سپین میں اس وقت 177 پاکستانی قید ہیں جو منشیات، مالیاتی فراڈ، ڈاکا، چوری اور جنسی زیادتی کے مقدمات میں ملوث ہیں، وزارتِ خارجہ پاکستانی قیدیوں کو کونسلر رسائی کے لئے کوششیں کررہی ہے۔ بھارتی فوج نے سیز فائر کی 400 سے زائد خلاف ورزیاں کیں جس کے نتیجے میں 18 پاکستانی شہری شہید ہوئے، گزشتہ برس بھی بھارتی اشتعال انگیزی کے باعث 54 بے گناہ پاکستانی شہریوں نے جامِ شہادت نوش کیا جبکہ 174 افراد زخمی بھی ہوئے، پاکستان لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کم کے لئے اقدامات کررہا ہے لیکن ہمارے اقدامات کا بھارت نے مثبت جواب نہیں دیا۔ بھارت نے ممتاز صوفی بزرگ نظام الدین اولیاؒؒ ؒکے عرس کے لئے پاکستانیوں کو ویزے جاری کرنے سے انکار کرکے 1974 ء کے پروٹوکول کی خلاف ورزی کی، پاکستان نے اس فیصلے پر بھارت سے احتجاج کیا ہے۔ پاکستان کے بارے میں امریکی صدر کے منفی بیان پرامریکہ کو بتادیا کہ یہ زبان ناقابل قبول ہے۔ امریکہ کو یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کتنی قربانیاں دی ہیں۔ وزیر تجارت نے بتایا کہ 5سال میں امریکا کے ساتھ 27 ارب 35 کروڑ ڈالر کی تجارت ہوئی، امریکہ سے برآمدات کا حجم 17 ارب 88 کروڑ رہا، پانچ سال میں امریکی درآمدات کاحجم 9 ارب 45 کروڑ رہا، دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کی فلاح و بہبود اور ان کے مسائل کے ازالے کے لئے کمیونٹی ویلفیئر دفاتر کی تعداد میں اضافہ کیا جارہا ہے‘ سعودی عرب میں اس وقت 26 سے 27 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں۔ ریاستوں و سرحدی امور کے وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی باعزت اور باوقار واپسی کے لئے افغان حکومت کے ساتھ بات چیت جاری ہے‘ اس وقت پاکستان میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 14 لاکھ ہے جن میں سے 4 لاکھ کو جلد واپس بھجوایا جائے گا۔آفتاب احمد خان شیرپائو نے کہا کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آرہی۔ حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ افغان صدر اشرف غنی نے ہم سے رابطہ کیا کہ وہ دو سالوں میں اپنے لوگوں کو واپس بلا لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 4 لاکھ افغان مہاجرین کے پاس کوئی شناخت نہیں‘ آبادکاروں کو فوری واپس بھجوایا جائے گا۔ جون 2013ء سے وزراء برائے تجارت کی جانب سے 46 غیر ملکی دوروں پر دو کروڑ 38 لاکھ 61 ہزار 654 روپے خرچ کئے گئے۔ پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے نعیمہ کشور خان کے سوال کے جواب میں کہا کہ کم سے کم اجرت 15 ہزار روپے ہے۔ اس پر عملدرآمد بدقسمتی سے نہیں ہو رہا۔ صوبوں کو اس پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی جائے گی۔ وزیر تجارت پرویز ملک نے بتایا کہ حکومت نے 2.750 ایم ایم ٹن چینی کی درآمد کی اجازت دی ہے جس میں سے تقریباً 1.2 ایم ایم ٹن چینی برآمد کی گئی اور باقی کی برآمد جاری ہے۔ جی ایس پی پلس پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ گزشتہ چھ ماہ میں ہماری ایکسپورٹ میں 15 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جو انتہائی حوصلہ افزا بات ہے۔علاوہ ازیں ہائوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ قومی اسمبلی کے موجودہ اجلاس کو16 مارچ تک جاری رکھا جائے گا۔