ڈاکٹر علی ثقلین حیدر
اگر چہ گردوں کی چند بیماریوں کی تشخیص صرف لیبارٹری ٹیسٹ کے ذریعے ہی ممکن ہے تاہم اگر مندرجہ ذیل علامات میں سے کوئی علامات ظاہر ہوں تو گردوں کی بیماری کی مکمل تشخیص ہونی چاہئے۔ جس کے لیے فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ پیشاب کا کم آنا یا نہ آنا :24گھنٹوں میں چار پانچ سو ملی لیٹر سے کم پیشاب کا آنا گردوں کی بیماری کی علامات میں سے ہے۔ البتہ اس شکایت کا باقاعدہ ہونا ضروری ہے ۔صر ف ایک دو دن کی شکایت ،پانی کم پینے یا پسینہ زیادہ خارج ہونے کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے۔ اس شکایت کی وجوہات میں پتھری سے رکاوٹ گردوں کی سوزش ،گردوں کو خون کی فراہمی میں کمی اور گردوں کا فیل ہونا شامل ہیں۔ پیشاب کا بہت زیادہ آنا:24گھنٹوں میں پیشاب کا زیادہ مقدار میں خارج ہونا پیشاب کا پانی کی طرح بے رنگ ہو نا اور رات کو زیادہ پیشاب آنا بھی گردے کی بیماری کی علامت ہے۔ اہم وجوہات میں ذیابیطس اور کسی بھی بیماری کی وجہ سے گردوں کا فیل ہونا شامل ہے۔ پیشاب کابار بار آنا اورتکلیف دہ ہونا:مثانے یا پیشاب کی نالی کی سوزش سے پیشاب بار بار آتا ہے اور تکلیف ہوتی ہے بخار بھی ہوسکتا ہے۔ پیشاب میں خون آنا: بالعموم گردے ،گردے کی نالیوں یا مثانے کی پتھریاں اس علامت کا باعث بنتی ہیں اس کے علاوہ گردوں کی سوزش رسولی یا گردوں کی ٹی بی سے بھی پیشاب میں خون آسکتا ہے۔ پیشاب میں پیپ کا آنا:یہ انفیکشن کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے ساتھ بخار بھی ہوسکتا ہے۔ پیشاب میں جھاگ بننا:گردوں کی سوزش اور ذیابیطس کے گردوں پر اثرات سے پیشاب میں لحمیات (پروٹین ) وافر مقدار میں خارج ہوتی ہیں ۔جو پیشاب میں جھاگ بناتی ہیں۔ کمر میں یازیر ناف درد:گردے میں سوزش یا پتھریا ں کمر میں درد پیدا کرتی ہیں۔ بعض اوقات پتھری کی درد کمر سے شروع ہو کر آگے پیشاب کی نالی کی سمت جاتی ہے اس کے ساتھ پیشاب کرتے ہوئے جلن محسوس ہوتی ہے۔ مثانے کی بیماری کا درد زیر ناف ہوتا ہے۔آنکھوں کے گرد اور چہرے پر سوجن :
گردے میں سوزش یا ذیابیطس کی وجہ سے پیشاب میں پروٹین خارج ہوتی ہے جس کے نتیجے میں جسم میں پروٹین کی کمی ہو جاتی ہے۔ اور یہ چہرے اور پائوں پر سوجن کا سبب بنتی ہے جب گردے فیل ہو جاتے ہیں تو جسم میں زہریلے مادے جمع ہوجاتے ہیں ۔یہ زہریلے مادے جسم کے تقریباََ تمام اعضاء کو متاثر کر تے ہیں۔ اور بے شمار ضمنی امراض جنم لیتے ہیں۔مریض کی طبیعت ناساز رہتی ہے کام کرنے کو دل نہیں چاہتا ۔سستی اور کمزوری رہتی ہے ۔طبیعیت میں چڑچڑاپن آجاتا ہے۔ کوئی بھی کام کرنے سے فوراََ تھکن ہوجاتی ہے۔ رات کو نیند نہیں آتی اور دن کو غنودگی ہوتی ہے۔ جسم کا حسی نظام متاثر ہو جائے توجسم کے حصے سُن ہو جاتے ہیں اور جسم میں درد رہتی ہے ۔ٹانگوں میں الجھن اور بے چینی ہوتی ہے۔ بیماری جب شدہ اختیار کرتی ہے۔ توجسم میں جھٹکے لگنا شروع ہوسکتے ہیں اور دردوں کی کیفیت بھی ہوسکتی ہہے۔ مریض نیم بیہوش اور بیہوش بھی ہوسکتا ہے۔گردوں کے فیل ہونے سے بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے دل کی جھلی میں سوز ش ہوسکتی ہے اور اس میں پانی پڑسکتا ہے ۔دل کی دھڑکن بے ترتیب ہوسکتی ہے اور دل فیل بھی ہوسکتا ہے۔ علامات میں دل کی دھڑکن کا زیادہ یا کم ہونا ،ساکن پھولنا ،دل کی جگہ پر درد اور پائوں پر سوجن شامل ہیں۔پھیپھٹروں میں پانی بھر سکتا ہے اور انفیکشن ہو سکتی ہے۔ سانس پھولنا، کھانسی، بلغم، بلغم میں خون اور بخار کی علامات ظاہر کرتی ہیں کہ پھیپھٹرے متاثر ہو چکے ہیں۔مریض کی بھوک کم ہوجاتی ہے۔ منہ کا ذائقہ خراب ہو جاتا ہے۔ متلی محسوس ہوتی ہے۔ قے لگ جاتی ہے۔ معدے میں تیزابیت پڑھ جاتی ہے۔ معدے میں زخم بن جاتے ہیں۔ معدے سے خون آسکتا ہے۔خون کی کمی ہوجاتی ہے۔ خون کا دماغی نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔ خون کے جمنے کی صلاحیت بھی متاثر ہو جاتی ہے۔ہڈیاں کمزور اور نرم ہو جاتی ہے۔ ہڈیاں ٹیڑھی بھی ہوسکتی ہے۔ پٹھے کمزور ہوجاتے ہیں اور اُن میں درد ہوتا ہے۔ جلد میں بد نما داغ پڑ جاتے ہیں۔ زہریلے مادے شدید خارش کرتے ہیں اور جلد کا رنگ کالا ہو سکتا ہے۔جنسی خواہش کم ہو جاتی ہے مردانہ کمزوری ہو جاتی ہے مردانہ بانچھ پن بھی ہو سکتا ہے۔