رضا ربانی الوداع‘12 مارچ کو حلف نہ اٹھانے کا عندیہ‘ سیاسی حلقوں میں کھلبی

جمعہ کو موجودہ سینیٹ کا آخری اجلاس منعقد ہوا جس سے چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے الوادعی خطاب کیا میاں رضا ربانی پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کے واحد چیئرمین سینیٹ ہیں جنہوں نے اپنے تین سالہ دور میں ایوان بالا پر گہرے نقش چھوڑے ہیں انہوں نے 78رولنگ دے کر ، وزراء اور بیورو کریسی کو اجلاس کی کارروائی میں شرکت کا پابند بنا کر ایوان بالا کے وقار میں اصافہ کیا انہوں نے بروقت سینیٹ کا اجلاس شروع کرنے اور اسی روز اجلاس کا ایجنڈا نمٹانے کی شاندار روایت قائم کی۔ میاں رضا ربانی نے اپنی تین سالہ چیئرمین شپ کے دوران کبھی پارلیمنٹ کی بالا دستی پر کمپر ومائز نہیںکیا ان سے کبھی حکومت خوش نہیں رہی لیکن انہوں نے کبھی آصف علی زرداری کے اشاروں پر ایوان بالا کو نہیں چلا یا یہی وجہ ہے آصف علی زرداری ان سے نالاں رہے اور گذشتہ روز تو آصف علی زرداری نے انتہا کر دی انہوں نے میاں رضا ربانی کے بارے میں جو الفاظ کہے اس کے بعد میاں رضا ربانی نے بھی انتہائی محتاط الفاظ میں 12مارچ2018ء کو حلف نہ اٹھانے کا عندیہ دے دیا ۔ جیالا چیئرمین سینیٹ اپنے کردار کی وجہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کے لئے قابل احترام رہا ۔ ان کے جرات مندانہ کردار سے کچھ اداروں کو شکایت تو ہو سکتی ہے لیکن وہ پہلی بار آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایوان بالا لے آئے پھر چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار سے ملاقات کرنا چاہی لیکن بوجوہ ملاقات نہ ہو سکی ۔ میاں رضا ربانی نے دونوں اداروں کے پارلیمنٹ سے فاصلے ختم کرنے کی کوشش کی لیکن آصف علی زرداری کی ’’مجبوریوں ‘‘ کا کبھی احساس نہیں جس کے باعث آصف علی زرداری نے کھل کر انہیں دوبارہ چیئرمین بنانے کی مخالفت کی ۔ جیالے چیئرمین کی ’’سخت گیری‘‘ کو بڑی شہرت حاصل ہے اکثر وزراء اور ارکان دبی زبان میں انہیں ’’ہیڈ ماسٹر ‘‘ کے نام سے یاد کرتے ہیں ۔ اور کہتے ہیں میاں رضا ربانی ایوان کو کلاس روم کی طرح چلاتے رہے ہیں لیکن یہ ایسا چیئرمین ہے جب وہ جارہا تو ہر ایک رکن اداس اداس ہے اور ان سے محبت کا اظہار کر رہا ہے انہوں نے پارلیمنٹ کو جمہریت کا قلعہ بنا دیا پارلیمنٹ میں گلی دستور اور عجائب گھر اس کاثبوت ہے سینیٹ میں سینیٹر فرحت اللہ بابر مندانہ خطاب کے بعد آصف علی زرداری کی ترجمانی سے محروم ہو چکے ہیں کچھ ایسا ہی سلوک میاں رضاتبانی سے کیا جا رہا ہے میاں رضا ربانی ساتویں بار سینیٹر منتخب ہوئے ہیں اپنی پوری پارلیمانی زندگی میں جمہوریت کے تحفظ کے لئے جدو جہد کی ۔موجودہ سینیٹ میں قائد ایوان راجا محمد ظفر الحق کا بھی شاندار کردار رہا ہے سینیٹ ک میں قائد ایوان بھی رہے اور قائد حزب اختلاف کا کردار ادا کیا ۔ ایوان میں ان کو قدر منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ایوان بالا میں چوہدری تنویر ایک اضافہ ہے انہوں نے پچھلے تین سال کے دوران ایوان کی کارروائی میں بھرپور حصہ لیا انہوں نے وقفہ سوالات ، توجہ دلائو نوٹس ، تحاریک قراردادیں اور پرائیویٹ بل پرنے میں سب کو مات دے دی اگرچہ سینیٹ میں ان کا پہلا تجربہ ہے لیکن وہ ایوان میں پوری تیاری کر کے آتے ہیں حکومت اور اپوزیشن دونوں کو ٹف ٹائم دیتے ہیں انہوں نے جہاں ایوان میں ایک منجھے ہوئے پارلیمنٹیرین کا کر دار ادا کیا وہاں انہوں نے مختلف کمیٹیوں میں اپنی ان پٹ دی ۔ دوسرے سینیٹر طلحہ محمود ہیں جنہوں تیسری بار مسلسل سینیٹر منتخب ہونا کا ریکارڈ قائم کیا انہوں نے پچھلے 12 سالوں کے دوران داخلہ ،کیبنٹ اور دگر کمیٹیوں کے سربراہوں کی حیتثیت سے اپنا موثر رول ادا کیا انہوں نے جمعیت علما ء اسلام (ف) کے پارلیمانی لیڈر رہے وقفہ سوالات ہو یا تحاریک ، قرار دادیں طلحہ محمود ہر جگہ نظر آتے ہیں سینیٹر کرنل طاہر حسین مشہدی ایم کیو ایم کے پارلیمانی قائد تھے وہ بھی ایوان بالا میں اپنے وجود کا احساس دلاتے رہے لیکن جوں ہی ریٹائر ہوئے ایم کیو ایم سے علیحدگی اختیار کر لی سینیٹ میں جاوید عباسی نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا یا مشاہد اللہ کو شعرو سخن سے شغف ہے لہذا جب وہ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف پر برستے تو’’ الا مان الامان‘‘ قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن حکومت کو ٹف ٹائم دیتے رہے ۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے اپنے الوداعی خطاب میں کہا کہ ’’فوج ایک ادارہ ہے جو ایگزیکٹو کے ماتحت کام کر رہا ہے لیکن اپنی حقیقتوں کے باعث وہ سٹیک ہولڈر ہے، اداروں کے مابین ڈائیلاگ کے حوالے سے میری رولنگ سینیٹ کی امانت ہے جو 12 مارچ کو اگر میں نے حلف لیا اور ایوان میں ہوا تو دستاویز کی صورت میں سینیٹ کے سامنے رکھوں گا۔۔ امید ہے آنے والے چیئرمین میری تین اہم رولنگز کے معاملے کو دیکھیں گے، میں نے کہا تھا کہ مجھے اس بات پر فخر ہوگا کہ اگر میرا نام دنیا کے ان چند سپیکروں کی فہرست میں شامل ہو سکے جنہوں نے اپنے بادشاہ کے سامنے سر تو کٹوا دیا لیکن پارلیمان کی بالادستی پر سمجھوتہ نہیں کیا، میں نے ایوان میں اپنے اثاثے پیش کئے وعدہ کیا کہ جب منصب سے ہٹوں گا تو اس وقت کے اثاثے اور لائبلٹیز بھی ایوان میں پیش کروں گا تاکہ عوام اور ارکان اس کا جائزہ لے سکیں۔ اس کے ساتھ ہی چیئرمین سینیٹ نے سیکریٹری سینیٹ کو ہدایت کی کہ وہ ان کے اثاثوں کی تفصیل ایوان میں پیش کر دیں۔۔ مجھے چیف جسٹس نے بلایا، میں گیا، چیف جسٹس جمالی یہاں آئے، موجودہ چیف جسٹس نے بلایا میں گیا، ان سے بات کی۔ مثبت پیشرفت ہوئی۔ امید ہے آنے والا چیئرمین سینیٹ 175 کے حوالے سے ڈائیلاگ کو آگے لے کر چلے گا اور مزید گفتگو سے راستہ نکلے گا۔ آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی، ڈی جی ایم او آئی سے اسی ہال میں کھلے طریقے سے سوال و جواب ہوئے۔ میرے خیال میں یہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔ ماسوائے 18 ویں ترمیم کے جس میں ہم نے 270 AA کے تحت مشرف دور کا کوئی بھی قانون پارلیمان نے منظور نہیں کیا۔ لیگل ویکیوم بھی نہیں پیدا ہونے دیا چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ایوان بالا کے ارکان سے کہا کہ معذرت چاہتا ہوں کہ چیئرمین کی کرسی پر بیٹھ کر کئی بار میں نے تلخی اور سختی سے بات کی لیکن وہ چیئرمین شپ ذہن میں گھسی ہونے کی وجہ سے نہ تھا، میں درویش آدمی ہوں، ہائوس کو احسن طریقے سے چلانے کے لئے ایسا کیا، 103 سینیٹرز جن کے تعاون، محبت، مشورے کے بغیر یہ ممکن نہ تھا کہ یہ ایوان چل سکے ان کا شکر گذار بھی ہوں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ تین سال کے دوران ارکان کا میرے ساتھ بہترین رویہ رہا جسے میں کبھی فراموش نہیں کر سکتا جبکہ مختلف جماعتوں کے سینیٹرز نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو پارلیمان کی بالادستی کے لئے کام کرنا چاہئے۔ ایوان بالا کے پارلیمانی سال کا آخری اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا جبکہ چئیرمین سینٹ نے ریٹائر ہونے والے سینیٹرز کو شیلڈز دیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...