پارلیمنٹ ختم نبوت کا تحفظ یقینی بنائے ، فوج ،عدلیہ ، بیورو کریسی میں جانیوالوں سے بیان حلفی لیا جا ئے : اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (وقائع نگار ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ختم نبوت کے حلف نامے سے متعلق درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے حکومت سے کہا ہے کہ شناختی دستاویزات میں مذہبی شناخت کے حوالے سے ہر شخص سے بیان حلفی لیا جائے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ فوج، عدلیہ اور سول بیوروکریسی میں جانے والے افراد سے بھی ان کے مذہب سے متعلق بیان حلفی لیا جائے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے الیکشن ایکٹ میں ختم نبوت سے متعلق ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا، جسے گذشتہ سماعت پر محفوظ کیا گیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس بات کو بھی یقنی بنائے کہ مذہبی شناخت کے حوالے سے جو کوائف دیئے جائیں وہ درست ہوں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے رکن پارلیمان کے حلف کے بارے میں درخواست گزار اللہ وسایا کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے پارلیمنٹ کو ہدایت کی کہ ’عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں، کیونکہ ختم نبوت ہمارے دین کی اساس ہے اور اس کی حفاظت ہر مسلمان پر لازم ہے۔‘ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے کہ دین اسلام اور ملکی آئین میں غیر مسلموں کو حقوق دیئے گئے ہیں اور ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ غیر مسلموں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کریں۔ انہوں نے فیصلہ سناتے ہوئے یہ ریمارکس بھی دیئے کہ تعلیمی اداروں میں طلبا کو اسلامیات اور دینیات کا مضمون پڑھانے کے لیے مسلمان اساتذہ کی شرط کو لازمی قرار دیا جائے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ملکی آئین میں مسلم اور غیر مسلم کی تعریف موجود ہے لہذا اس تعریف پر مبنی بیان حلفی کو لازمی قرار دیا جائے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ برتھ سرٹیفکیٹس، شناختی کارڈ، انتخابی فہرستوں اور پاسپورٹ کے حصول کے لیے مسلم اور غیر مسلم کی مذہبی شناخت کے حوالے سے بیان حلفی لیے جائیں۔ عدالت عالیہ نے کیس کی سماعت کے دوران پیش کی جانے والی رپورٹس کے حوالے سے ریمارکس دیئے کہ نادرا ریکارڈ اور مردم شماری کے اعداد و شمار میں خوفناک حد تک فرق ہے جس کی تحقیقات کی جائے جبکہ نادرا شہریوں کے لیے مذہب کی درستگی کرانے کے لیے ایک مدت کا تعین کرے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں ریمارکس دیئے کہ ہر پاکستانی شہری کے لیے لازم ہے کہ وہ درست شناخت بتائے اور اپنی شناخت چھپانے والا شہری ریاست کے ساتھ دھوکہ دہی کا مرتکب ہوتا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے الیکشن ایکٹ میں ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں تحریر کیا تاہم انہوں نے کمرہ عدالت میں اردو زبان میں مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...