اسلام آباد (عترت جعفری) پی پی پی کے چیئرمین آصف علی زرداری کے ’مذاکراتی جادوگری‘کی کامیابی کے آثار تاحال نمودار نہیں ہوئے ہیں‘ پے در پے اجلاسوں اور ملاقاتوں کے باوجود پی پی پی کی طرف سے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کیلئے ناموں کا اعلان سامنے نہیں آسکا۔ بلاول بھٹو زرداری کراچی سے اسلام آباد پہنچ گئے اور مشاورت اور اجلاسوں میں شریک ہوئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مشاورت اور ملاقاتوں کا یہ سلسلہ آج بھی جاری رہے گا۔ پی پی پی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی پی اپنی پارٹی سے تعلق رکھنے والے امیدوار اور نامزدکرنا چاہتی ہے۔ جبکہ ڈپٹی چیئرمین اورکمیٹی چیئرمین شپ بلوچستان فاٹا کو دینے کیلئے تیار ہیں۔ تاہم تحریک انصاف کے موقف کے باعث آصف علی زرداری کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ جس کا موقف ہے کہ چیئرمین شپ بلوچستان کو دی جائے اور فاٹا کو ڈپٹی چیئرمین کا منصب دیا جائے۔ آصف علی زرداری 12 مارچ کے انتخاب میں اگرکامیاب ہونا چاہتے ہیں ان کیلئے تحریک انصاف کے13 ووٹ بے حد اہمیت رکھتے ہیں۔ بلوچستان کا آزادگروپ بھی چیئرمین کا منصب مانگ رہا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے گزشتہ رات میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آصف علی زرداری کو مشترکہ امیدوار کا مینڈیٹ دیا تھا۔ جسے مشاورت سے لایا جائے۔ ہماری بات کا غلط مطلب لیا گیا۔ تحریک انصاف اور آزاد بلوچ گروپ کے نئے موقف سے پی پی پی کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ پی پی پی پی کے ایک رہنما نے بتایا کہ میاں رضا ربانی کی ناراضگی کے حوالے سے بھی مشکلات ہیں۔ اس وجہ سے بلاول بھٹو زرداری نے کراچی سے اسلام آباد آمد کے بعد میاں رضا ربانی کی رہائش گاہ پر جاکر ملاقات کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں رضا ربانی بدلتی ہوئی صورتحال میں ایک بار پھر آپشن کی صورت میں اہمیت اختیارکر سکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹے میں صورتحال واضح ہو سکے گی۔