ترقی روکنے ، قومی وسائل لوٹنے والے گریبانوں میں جھانکیں : شہباز شریف

لاہور(خبر نگار+نامہ نگار)وزیراعلیٰ شہبازشریف نے لاہور میں پتنگ بازی کے واقعات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ادھر ڈی ایس پی سبزہ زار اور ایس ایچ او سبزہ زار تھانے کو معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پابندی کے باوجود پتنگ بازی کے واقعات انتہائی افسوسناک ہیں۔ ڈور پھرنے سے شہری کی ہلاکت اور ا س کے بھائی کے زخمی ہونے کے واقعہ کا مقدمہ قتل کی دفعات کے تحت درج کرلیا گیا ہے ۔مقدمہ مقتول فاروق سبحانی کے زخمی بھائی محمد زبیر سبحانی کے بیان پر درج کیا گیا ہے۔ ایک بیان میں شہبازشریف نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی مخلصانہ کاوشوں اور انتھک محنت کے باعث توانائی بحران پر قابو پایا گیا ہے۔ 2013ء میں جب اقتدار سنبھالا تو عوام کو 20، 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ کا عذاب جھیلنا پڑتا تھا۔ ماضی کے حکمرانوں نے بجلی منصوبوں کے لئے صرف زبانی جمع خرچ کیا اور ان کی مجرمانہ غفلت کے باعث لوڈشیڈنگ میں بے پناہ اضافہ ہوا اب لوڈشیڈنگ قصہ پارینہ بن چکی ہے۔ توانائی منصوبوں کو ریکارڈ مدت میں مکمل کرکے پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں نئی مثال قائم کی ہے اور ان منصوبوں میں اربوں روپے کے قومی وسائل بچائے گئے ہیں۔ مسلم لیگ( ن) کی حکومت نے ریکارڈ مدت میں توانائی منصوبے مکمل کر کے ملک سے اندھیرے دور کئے ہیں۔دن رات جھوٹ بولنے والوں نے توانائی منصوبوں میں رکاوٹیں کھڑی کر کے عوام کی مشکلات بڑھائیں لیکن اپنے صوبے میں ایک میگاواٹ بجلی پیدا نہیں کی۔74 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے دعویدار اس بجلی کو عوام کے سامنے بھی لے کرآئیں۔ان سیاسی عناصر کی رکاوٹوں کے باوجود بجلی کے منصوبوں کو ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا ہے۔ان عناصر نے توانائی سمیت مفاد عامہ کے ہر منصوبے میں تاخیر کی کوشش کی۔ساہیوال منصوبے نے رفتار کے حوالے سے دنیا میں نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے اورچین میں بھی اتنی پیداواری گنجائش کا منصوبہ اتنی جلدی مکمل نہیں ہوا۔ ماضی میں پاکستان کو بیدردی سے لوٹا گیا ہے اور قومی وسائل لوٹنے والے آج کرپشن کے خاتمے کی باتیں کرتے ہیںجبکہ دوسری طرف ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اربوں روپے کے قرضے معاف کرائے اوردھرنے دے کر پاکستان کی ترقی کا راستہ روکا اور ملک کو تباہی کے دہانے پرلاکھڑا کیا تھا۔ ملک کی ترقی کا راستہ روکنے والوں اور بیدردی سے قومی وسائل کی لوٹ مار کرنے والوں کو اپنے گریبانوں میں جھانکنا چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن