کراچی+ ریاض (نیٹ نیوز+ سید شعیب شاہ رم+ نوائے وقت رپورٹ) کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر کی صنعتوں کی پیداوار متاثر ہونے سے تیل کی مانگ میں بھی کمی آئی ہے جس کی وجہ سے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں گذشتہ چند برسوں میں کم ترین سطح پر آگئی ہیں۔ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں تیزی سے کمی کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب تیل پیدا کرنے والے اہم ملک روس نے سعودی عرب کی قیادت میں تیل پیدا کرنے والے 14 ممالک کی تنظیم اوپیک کا مطالبہ منظور کرنے سے انکار کردیا۔ اوپیک کا مطالبہ تھا کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر کی صنعتیں متاثر ہوئی ہیں، خاص طور پر سیاحت اور ائیر لائنز کا شعبہ شدید متاثر ہوا ہے جس کے باعث تیل کی مانگ میں بھی کمی آئی ہے۔ سعودی عرب چاہتا تھا کہ اوپیک سمیت روس جو کہ اوپیک کا رکن نہیں ہے، تیل کی پیداوار میں کمی کردے تاکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں برقرار رکھی جاسکیں۔ تاہم روس کے انکار کے بعد اوپیک ممالک نے بھی خام تیل کی پیداوار میں کمی سے انکار کردیا۔ سعودی عرب اور روس میں خام تیل کی قیمت کی جنگ چھڑنے کے بعد دوران ٹریڈنگ برینٹ کروڈ کی قیمت 20 فیصد سے زائد کی کمی کے ساتھ 35.36 ڈالر فی بیرل کی سطح پر آگئی جب کہ امریکی خام تیل کی قیمت 22 فیصد تک کمی کے بعد 31.79 ڈالر فی بیرل پر آگئی۔ تیل کی قیمتیں 1991 کی خلیج جنگ کے بعد اب تک سب سے زیادہ گراوٹ کا شکار ہیں جس کے باعث پاکستان سمیت دنیا بھر کی سٹاک مارکیٹس بھی مندی کا شکار ہیں۔ امریکی سرمایہ کار کمپنی گولڈمین ساکس نے پیش گوئی کی ہے کہ تیل کی قیمتیں 20 ڈالر فی بیرل تک گرسکتی ہیں۔ دوسری جانب ماہرین کے مطابق موجودہ صورتحال برقرار رہی تو پاکستان میں ڈیزل اور پٹرول کی قیمت 20 روپے فی لٹر تک کم ہو سکتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر تیل کی قیمتیں موجودہ کم سطح پر برقرار رہیں تو معقول ٹیکس وصولیوں کے ساتھ یکم اپریل سے پاکستان میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمت باآسانی20 روپے لٹر تک کم کی جا سکتی ہے۔ فرنس آئل کی قیمت میں کمی سے تیل پر چلنے والے بجلی گھروں سے بجلی کی فی یونٹ قیمت بھی گرسکتی ہے جبکہ سی این جی کی قیمت میں بھی 20 روپے فی کلو کمی ممکن ہے جس کے باعث صنعتوں کو بھی کم قیمت میں گیس دی جاسکتی ہے۔ ایسی صورتحال میں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بہتر اور روپے کی قدر مستحکم ہو سکتی ہے اور پاکستان جیسے ملکوں میں مہنگائی میں کمی کا امکان پیدا ہوسکتا ہے۔ کراچی سے سید شعیب شاہ رم کی رپورٹ کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 30فیصد کی نمایاں کمی پر بین الاقوامی معیشت کے ساتھ پاکستانی معیشت بھی شدید دباؤ کا شکار رہی۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، کرنسی مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 3روپے تک کی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ سٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے آغاز پر کاروبار حصص بدترین صورتحال سے دوچار ہوا۔ سرمایہ کاروں کی جانب سے دھڑا دھڑ شیئرز فروخت کا دباؤ بڑھنے کے باعث پاکستان سٹاک ایکس چینج میں ملکی تاریخ کی ایک دن میں سب سے بڑی مندی ریکارڈ کی گئی۔ مسلسل گرتے ہوئے کاروبار کی وجہ سے پاکستان سٹاک مارکیٹ کریش کرگئی اور کے ایس ای 100انڈیکس 2100سے زائد پوائنٹس کی کمی سے 36112 پوائنٹس کی نچلی سطح پر آگیا۔ ایک موقع پر پاکستان سٹاک مارکیٹ میں 2302 پوائنٹس کی کمی بھی دیکھی گئی۔ گراوٹ کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ کو 45منٹ کا وقفہ لینا پڑا جس کے بعد ٹریڈنگ معمول پر آگئی لیکن مارکیٹ شدید مندی کی لپیٹ سے نہ نکل سکی۔ کاروباری ہفتے کے پہلے روز ہی بازار حصص شدید مندی کا شکار ہوگیا اور لین دین معطل کردیا گیا۔ کورونا وائرس اور سعودی عرب کے سیاسی حالات نے تیل کی عالمی مارکیٹس اور بازار حصص پر گہرا اثر ڈالا اور سعودی حکومت نے تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کردی۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں 30 فیصد کمی کے باعث کئی ممالک کی سٹاک مارکیٹس کریش کرگئیں جس کے پاکستان سٹاک ایکسچینج پر بھی شدید منفی اثرات مرتب ہوئے اور مارکیٹ تیزی سے نیچے آگئی۔ صورتحال اس حد تک خراب ہوگئی کہ مارکیٹ عارضی طور پر بند کرنی پڑی۔ تیل کمپنیوں نے اپنے حصص فروخت کرنے شروع کردیے جس کے نتیجے میں مارکیٹ بے یقینی کا شکار ہوگئی اور چھوٹے سرمایہ کار بھی دھڑا دھڑ اپنے حصص بیچنے لگے۔ ادھر ایشیائی سٹاک مارکیٹس بھی شدید مندی کا شکار رہیں۔ جاپان سٹاک مارکیٹ میں 7فیصد، چینی سٹاک مارکیٹ میں 3فیصد، ہانگ کانگ ساڑھے تین فیصد، جنوبی کوریا4فیصد، بھارت 3فیصد، سنگاپور سٹاک مارکیٹ میں 4فیصد، تھائی لینڈ سٹاک مارکیٹ میں 6فیصد اور بنگلہ دیش میں 2.2فیصد کمی ہوئی۔ دوسری جانب سیکورٹیز ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کے اعلامیے کے مطابق پریشان کن صورتحال میں مداخلت کے رولز کا استعمال کرتے ہوئے پیر کو ٹریڈنگ کو معمول پر لایا گیا۔ مذکورہ قوانین کے مطابق کے ایس ای 30انڈیکس 4فیصد سے زائد گرنے کی صورت میں45منٹ کا وقفہ کیا جاتا ہے۔ پیر کو شیئرز مارکیٹ میں نمایاں کاروباری سرگرمیوں کے لحاظ سے فوجی سیمنٹ، بینک آف پنجاب، میپل لیف، کے الیکٹرک، ٹی آر جی پاکستان، ہیسکول پٹرول، یونٹی فوڈز، پاک انٹر بلک، پایونیئر سیمنٹ اور ڈی جی خان سیمنٹ کے شیئرز سرفہرست رہے۔پاکستان سٹاک ایکس چینج میں ٹریڈنگ کے اختتام پرکے ایس ای 100انڈیکس 38ہزار کی نفسیاتی حد سے گرتے ہوئے 1160.72 پوائنٹس کی کمی سے 37058.95پوائنٹس کی سطح پرآگیا۔ گزشتہ روز مجموعی طور پر 360کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جس میں سے 125کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ218 میں کمی جبکہ 17 میں استحکام رہا۔ جبکہ 60.55فیصد کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی جس سے سرمایہ کاروں کو ایک کھرب 84ارب 7کروڑ 16لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا جس سے مارکیٹ کی سرمایہ کاری مالیت 69کھرب 72ارب 58کروڑ 5لاکھ روپے کی سطح پر آگئی۔ ادھر انٹر بینک میں پیر کو امریکی ڈالرکی قدر میں 3.26 روپے اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر 2.50روپے کا اضافہ ہوا جبکہ یورو کی قدر میں بھی 3روپے اور برطانوی پاونڈ کی قدر میں بھی 2روپے تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روز انٹر بینک میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید154.24روپے سے بڑھ کر 157.50روپے اور قیمت فروخت 154.34روپے سے بڑھ کر 157.70روپے ہوگئی۔ جبکہ اوپن مارکیٹ میں بھی امریکی ڈالر کی قیمت خرید154روپے سے بڑھ کر156.50روپے اور قیمت فروخت 154.30روپے سے بڑھ کر157روپے ہوگئی۔ یوروکی قیمت خرید172روپے سے بڑھ کر 175روپے اور قیمت فروخت 174روپے سے بڑھ کر 177.50روپے ہوگئی جبکہ برطانوی پائونڈکی قیمت خرید199روپے سے بڑھ کر 200.50روپے اور قیمت فروخت 201روپے سے بڑھ کر 203روپے ہوگئی۔ بھارتی منڈی کرونا وائرس کے خوف اور تیل کی قیمتوں میں کمی سے گراوٹ کا شکار ہو گئی۔ بھارتی سٹاک ایکسچینج گزشتہ روز 4.90فیصد کمی کے بعد 45.1پر بند ہوئی۔ اگست 2015ء کے بعد بھارتی سٹاک منڈی کی یہ ایک روز میں بدترین کمی ہے۔