اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سینٹ کی مجلس قائمہ برائے قانون و انصاف کے اجلاس مےں بلوچستان کے سینیٹرز نے قومی اسمبلی میں بلوچستان کی نشتیں نہ بڑھنے پر شدید احتجاج کے بعد واک آوٹ کر دےا اور مطالبہ کےا کہ بلوچستان کی قومی اسمبلی میں نشستوں میں اضافہ ہونا چاہیے، صوبوں کا ہم خود کرلیں گے۔ صدر سے قصاص وحدود کے سزاو¿ں میں اختیارات واپس لینے پر تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی نے مخالفت کردی۔ مجلس قائمہ نے بلوچستان اسمبلی میں نشستوں کی تعداد میں اضافے اور قصاص وحدود میں صدر کے معاف کرنے کا اختیار ختم کرنے کا بل منظور کرلیا۔ سراج الحق نے قصاص وحدود بل پاس کرنے پر کمیٹی کا شکریہ ادا کیا۔ سینیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم، سینیٹر مشتاق خان اور سراج الحق کے ایک بل کو م¶خر کر دیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ صوبائی اسمبلی کی نشستےں بڑھائی جائیں۔ بلوچستان میں صوبائی اور قومی اسمبلی دونوں کی نشتیں بڑھانے کی ڈیمانڈ کی ہے۔ بل کے محرک سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ قومی وصوبائی اسمبلی کی نشتیں بڑھانے کا ایجنڈا بہت اہم ہے۔ عبدالغفور حیدری نے کہاکہ بلوچستان کی پسماندگی کی وجہ بھی یہ ہے کہ رقبہ زیادہ ہے۔ 5اضلاح پر مشتمل میرا حلقہ تھا اب اس کے دو حصے ہوگئے ہیں۔ الیکشن کا اعلان ہوتا تھا تو بخار مجھے ہوجاتا تھا کہ جاو¿ں گا کس طرح۔ سینیٹر اشوک کمار نے کہا کہ میرے حلقہ جس میں، میں رہتا ہوں اس کی 750کلو میٹر لمبائی ہے، کس طرح ایک ممبر اس کی دیکھ بحال کرسکتا ہے۔ سینیٹر نصیب اللہ بازائی نے کہاکہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے بڑا مگر پسماندہ صوبہ ہے، قومی اسمبلی کی نشتیں بہت کم ہیں۔ سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے کہاکہ سیاسی بیانات کے بجائے ٹیکنیکل بات کی جائے جس سے یہ بل سمجھنے میں مدد ملے۔ سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہاکہ قومی اور صوبائی اسمبلی میں نشتیں بڑھانے کے حوالے سے الگ الگ بات کروں گا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ آئین میں نشستیں غربت کی بنیاد پر نہیں آبادی پر ہے۔ ایک صوبے کے لیے الگ نظام نہیں بنا سکتے ہیں۔ قومی اسمبلی کا ایک نظام ہونا چاہیے۔ صوبائی اسمبلی میں نشستیں بڑھانے کی حمایت کرتے ہیں۔ صوبائی اسمبلی کی نشستیں بڑھائی جائیں۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ بلوچستان کی نشستیں بڑھنی چاہیے اس بل کی حمایت کرتے ہیں، صوبائی اسمبلی کی نشستیں بڑھائی جائیں۔