پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نئے پاکستان میں جبر کے نئے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں،پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی صورتِ حال بہتر بنانے کے لیے سیاست دانوں کو وکیلوں کی ضرورت ہے ۔لاہور ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وکلا پر زور دیا کہ نئے پاکستان میں نئی آمریت سے نمٹنے کے لیے مل کرکام کریں، انسانی حقوق کی بحالی میں ہمارا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی صورتِ حال بہتر بنانے کے لیے سیاست دانوں کو وکیلوں کی ضرورت ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قیامِ پاکستان کے 26 سال بعد بھی ملک کا آئین نہیں تھا، آئین میں پارلیمنٹ سپریم ہے، وکیلوں نے آمریت کے خلاف جدوجہد کی۔ انہوں نے کہا کہ وکلا برادری انصاف کے حصول میں اپنا کردار ادا کرتی ہے، آئین کی وجہ سے ہی تمام صوبوں کو نمائندگی ملی۔ انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو قانون دان تھے، انہوں نے پاکستان کو آئین دیا، آئین کی وجہ سے ہی تمام صوبوں کو نمائندگی دی گئی ہے، 73 کے آئین کی رو سے عدلیہ ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل ضیا الحق سے جنرل مشرف تک سب نے آئین کو توڑا، ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا، انہیں ایک آمر نے پھانسی پر لٹکا دیا۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کو بغیر کسی وجہ کے جیل میں قید رکھا گیا، ان پر جھوٹے مقدمات چلائے گئے، اس کے باوجود ہمیں اب بھی عدالتوں سے انصاف کی امید ہے۔ ۔انہوں نے مزید کہا کہ قوم آج بھی ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو کے مقدمات میں انصاف کا تقاضا کر رہی ہے، ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف نہیں ملے گا تو عام پاکستانی کیسے نظامِ انصاف کو عزت دے گا؟ انہوں نے کہا کہ اصغر خان کیس سے ثابت ہوا کہ پیپلز پارٹی کو عوام سے دور رکھنے کی سازش کی گئی تھی ،انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں امید ہے کہ شہید بے نظیر بھٹو کے ساتھ انصاف ہو گا، امید ہے کہ اعلی عدلیہ میں مزید خاتون ججوں کو شامل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں طلبا یونینز کو بحال ہونا چاہیے، طلبا یونینز کے بغیر پیپلز پارٹی کا قیام ممکن نہیں تھا.