منشیات کے مقدمات سنجیدہ، تکنیکی نقائص پر رعایت نہیں دی جا سکتی: سپریم کورٹ

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ منشیات سنجیدہ نوعیت کے مقدمات ہوتے ہیں۔ منشیات کے مقدمات میں تکنیکی نقائص پر رعایت نہیں دی جا سکتی۔ سپریم کورٹ میں 59کلو گرام چرس کے ملزم لیاقت علی کی عمر قید کے خلاف اپیل پر سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے کی۔ ملزم کے وکیل نے مئوقف اپنایا کہ پراسیکیوشن نارکوٹکس کی سیف کسٹڈی اور ٹرانسمیشن کو ثابت نہیں کر سکی جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا منشیات سنجیدہ نوعیت کے مقدمات ہوتے ہیں۔ منشیات کے مقدمات میں تکنیکی نقائص پر رعایت نہیں دی جا سکتی۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نے کہا لیبارٹری رپورٹ سے چرس ثابت ہوئی، شواہد آئے گواہیاں ہوئیں پھر اور کیا رہ گیا، جو پراسیکوشن نے ثابت نہیں کیا جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا مقدمے میں پراسیکیوشن کی کوئی بدنیتی ہے تو بتائیں، اتنی بھاری مقدار کا مقدمہ غلط کیسے ہو سکتا ہے۔
منشیات مقدمات

ای پیپر دی نیشن