حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : ایک اعرابی نے مسجد میں پیشاب کردیا۔ بعض لوگ اس کی طرف لپکے توحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو زبردستی پیشاب روکنے پر مجبور نہ کرو۔ پھر آپ نے پانی کا لوٹا منگوایا اوراس پیشاب پر پانی بہادیا۔(سنن ابن ماجہ)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں بیٹھے تھے کہ ایک اعرابی مسجد میںتشریف فرماتھے ۔ اس نے کہا: اے اللہ تعالیٰ! میری اورمحمد( صلی اللہ علیہ وسلم) کی بخشش فرما اورہمارے ساتھ کسی دوسرے کی مغفرت نہ فرما۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (اس کی اس بات پر) مسکرائے اورفرمایا: اس نے اس چیز کو محدود کردیا ہے جو وسیع ہے(یعنی اللہ تعالیٰ کی رحمت کو)پھر وہ اعرابی واپس پلٹا۔ جب وہ مسجد کے کنارے پہنچا تو اس نے پیشاب کے لیے پاﺅںپھیلادیے ۔ اس اعرابی نے اپنی غلطی کو سمجھ لینے کے بعد کہا: حضور علیہ الصلوٰة والسلام اٹھ کر میری طرف آئے۔ میرے ماں باپ آپ پر نثار، آپ نے نہ مجھے سخت الفاظ میں زجر وتوبیخ کی، نہ برابھلا کہا۔آپ نے (محض)یہ فرمایا: ان مسجد وں میں پیشاب نہیں کیا جاتا، یہ خدا کے ذکر اورنماز کے لیے بنائی جاتی ہیں۔ پھرآپ نے پانی کا لوٹا لانے کا حکم دیا اور اسکے پیشاب پر پانی بہادیا۔ (سنن ابن ماجہ) حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی۔ جب آپ نمازادافرما چکے تو ہماری طرف متوجہ ہوئے اورفرمایا: اے لوگو! میں تمہارا امام ہوں ۔ تم رکوع ، سجدہ ، قیام یا نماز سے فارغ ہونے میں مجھ سے پہل نہ کیا کرو کیونکہ میں تمہیں دیکھتا ہوںاپنے سامنے سے بھی اورپیچھے سے بھی ۔ اس ذات کی قسم، جس کے قبضہ قدرت میںمجھ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے، اگر تم وہ دیکھ لو جو میںنے دیکھا ہے توتم ہنسو کم اورروﺅ زیادہ ۔ لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ !(ﷺ)آپ نے کیا ملاحظہ فرمایاہے؟ فرمایا: جنت کو اورجہنم کو دیکھا ہے۔ (صحیح مسلم)
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں ،جب آیت کریمہ نازل ہوئی”(رمضان میں اس وقت تک کھاﺅ پیو)جب تک کہ سفید دھاگا سیاہ دھاگے سے متمیز ہوجائے“۔میںنے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ (ﷺ)! میں اپنے سرہانے کے نیچے دورسیاں رکھتا ہوں، ایک سیاہ اوردوسری سفید۔انکے ذریعے میں دن اوررات میں تمیز کرتا ہوں۔ (اس پر)حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھرآپ کا سرہانہ تو بڑا وسیع ہوا۔ (آیت سے مراد یہ نہیں بلکہ) اس سے مراد رات کی سیاہی اوردن کی روشنی ہے۔(صحیح مسلم)