اسلام آباد (نامہ نگار) پبلک اکائونٹس کمیٹی نے نیلم جہلم سرچارج کی مد میں صارفین سے وصول کئے جانے والے 9ارب روپے سے زائد رقوم فوری طور پر واپس کرنے کی ہدایت کی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے وزارت توانائی کی ناقص کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ بجلی نہ ہونے کے باوجود بھاری بھرکم بل وصول کئے جا رہے ہیں۔ کمیٹی نے مختلف اداروں کے ذمے اربوں روپے کے بقایا جات کی عدم وصولی کا نوٹس لیتے ہوئے تمام ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی سربراہی میں وزارت توانائی کے مالی سال 2021/22ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا، اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے بتایا کہ مختلف ڈسکوز نے ای سی سی کے روکنے کے باوجود بجلی صارفین سے نیلم جہلم سرچارج کی مد میں 9ارب روپے سے زائد وصول کئے ہیں جو کہ بجلی صارفین کے ساتھ زیادتی ہے جس پر سیکرٹری توانائی نے بتایا کہ کہ یہ درست ہے کہ نیلم جہلم سرچارج کی مد میں صارفین سے زائد رقم وصول کی گئی ہے اور یہ تمام رقوم نیلم جہلم کمپنی کے پاس موجود ہے، جس پر کمیٹی نے وزارت توانائی اور نیلم جہلم کمپنی کے حکام کو ہدایت کی کہ فوری طور پر صارفین سے وصول کئے جانے والے 9ارب روپے واپس کئے جائیں اور صارفین کو اگلے ماہ بجلی بلوں میں ایڈجسٹ کر کے پی اے سی کو آگاہ کیا جائے۔ نور عالم خان نے سیکرٹری توانائی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ صارفین بجلی سے محروم ہیں تاہم اس ڈیپارٹمنٹ کے خرچے بڑھتے جا رہے ہیں۔ ہدایات جاری کیں تھیں کہ کرپشن اور میٹر بند کرنے کے واقعات میں ملوث افسروں کی اے سی آر میں درج کیا جائے، جس پر سیکرٹری نے بتایا کہ متعلقہ بورڈ اور کمپنیز کو بتا دیا ہے کیونکہ نئی قانون سازی کے تحت اب وزارت کے پاس اختیارات نہیں رہے جس پر کمیٹی نے تعجب کا اظہار کیا۔