لاہور (نیٹ نیوز+نامہ نگار) مریم نواز نے کہا ہے کہ نوجوان نسل ہی ملک کی قسمت بدلنے میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہے۔ عمران قوم کے بچوں کو کہتا ہے سڑکوں پر مار کھاؤ، کل ایک کارکن جاں بحق ہوا کون ذمہ دار ہے؟۔ مسلم لیگ (ن) کے نئے کوآرڈی نیٹرز کی تعنیاتی پر مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ افسوس نوجوانوں کو سیاسی ایندھن تو بنایا جاتا ہے لیکن ان کے بارے کوئی نہیں سوچتا، اگر کسی جماعت کے پاس نوجوانوں کی ترقی کے لیے پلان ہے تو وہ مسلم لیگ (ن) ہے۔ آنے والی پارلیمنٹ میں سب سے زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہو گی۔ یوتھ پاکستان کے سب سے بڑے سٹیک ہولڈر ہیں۔ مسلم لیگ (ن) نے پہلا یوتھ پروگرام دیا تھا۔ ہم نے یوتھ کے لیے صرف نعرے نہیں عملی کام کیے۔ نوجوانوں کو صرف سیاسی ایندھن نہیں بنانا مواقع بھی دینے ہیں۔ نوجوانوں کا کام صرف جلسے، ریلیوں میں مار کھانا نہیں ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ پہلے جیل بھرو کی کال اور پھر ریلی کی کال دی گئی۔ خود چھپ کر بیٹھا رہا اور قوم کے بچے باہر تھے۔ دنیا کی کون سی ایسی تحریک ہے جو لیڈر چھپ کر بیٹھے اور نوجوان باہر ہوں، اس کے اپنے بچے لندن میں سیف جگہ پر بیٹھے ہیں، کیا نوجوانوں کا لیڈر ایسا ہو گا؟۔ نوازشریف نے ملک کے نوجوانوں کو اپنی شیلڈ نہیں بنایا، یہ ہوتا ہے لیڈر اور گیدڑ میں فرق؟۔ عدلیہ بحالی تحریک میں اگر نواز شریف گھر میں ہوتے تو کیا تحریک کامیاب ہوتی۔ قوم کے بچوں کو کہتا ہے آؤ سڑکوں پر آکر مار کھاؤ، اس سے بڑا نوجوانوں کے ساتھ مذاق کیا ہو گا۔ نواز شریف جب لندن سے واپس آئے، انہوں نے تو نوجوانوں کو آگے نہیں کیا تھا۔ نوجوانوں کو 10 بار سوچنا چاہئے۔ مسلم لیگ (ن) ترقی کرتا ملک چھوڑ کر گئی، ملک لڑھکتا جا رہا ہے، نوجوانوں کو پوچھنا چاہیے۔ نواز شریف دور میں آٹا، چینی، بجلی کی قیمت بڑھنے کے بجائے کم ہوتی تھی۔ آج ہم سوال کریں تو کس سے کریں۔ بنگلا دیش ہم سے آگے نکل گیا۔ ایک شخص فتنہ، فساد پھیلا رہا ہے اور دندناتا پھر رہا ہے۔ الیکشن کا آپ کو بڑا شوق اترا ہوا ہے، پہلے احتساب پھر الیکشن ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج الیکشن ہو جاتا ہے یہ ایک اسمبلی جیت جائے تو کیا گارنٹی ہے پھر اسمبلی توڑ دے۔ الیکشن ملک میں مفت نہیں ہوتے۔ نشے کی حالت میں ہوتا ہے اور ایسے فیصلے کرتا ہے۔ الیکشن کوئی بچوں کا کھیل نہیں۔ سائفر کی آڑ میں اسمبلی توڑ دی، منشیات زدہ دماغ سے ایسے فیصلے کرتا ہے۔ خون کے آنسو روئی جس کا بچہ جان سے گیا اسے زمان پارک بلایا گیا، اس کے جوتے کا منہ اس کے والد کے منہ کی طرف تھا، کسی کارکن کی اس سے بڑی تذلیل نہیں دیکھی۔ قومی اسمبلی کی 10 نشستوں پر کھڑا ہوتا ہے اور جیت کر چھوڑ دیتا ہے، اس کی بیوی ایک ایک فائل پر دستخط کرنے کے لیے ہیرے لیتی رہی۔ پراپرٹی ٹائیکون کی جیب میں پیسے ڈالے گئے۔ جنرل پاشا، جنرل ظہیرالاسلام کی بیساکھیاں گئیں تب سے عقل ٹھکانے نہیں آ رہی۔ کیا نوجوانوں کے فیصلے چلیں گے یا بیساکھیوں کے۔ پہلے ترازو کے پلڑے برابر ہوں گے۔ جس ملک میں انصاف نہیں ہو گا اس ملک میں ترقی نہیں ہو سکتی۔ جو لوگ اس کا ساتھ دیتے ہیں، ان کی عقل پر حیران ہوں۔ کھلے عام بینچ فکسنگ ہو رہی ہے۔ ٹیریان کو جمائما خان اون کرتی ہیں یہ شخص اون نہیں کرتا، یہ اپنی بیٹی کا مجرم ہے۔ مجھے نانی کہہ کر بلاتا ہے مجھے فخر ہے۔ کاش آپ نے بچی کو تسلیم کیا ہوتا تو آپ بھی نانا، دادا ہوتے۔ آپ نے اپنی بیٹی بارے قوم سے جھوٹ بولا۔ عدالت سے بھاگ رہا ہے، جواب تو دینا پڑے گا۔ بار بار عدالت بلا رہی ہے حاضر ہو جاؤ۔ نواز شریف بیٹی کے ساتھ ہفتے میں پانچ دن پیش ہوتا تھا۔ تمہیں کوئی سرخاب کے پر نہیں لگے۔ کل ان کی ریلی اس لئے ناکام ہوئی کہ بندے اکٹھے نہیں ہوئے۔ بہت بری بات ہے سیاسی کارکنوں پر تشدد نہیں ہونا چاہیے۔ کیا یہ سیاسی کارکن ہیں جنہوں نے پولیس والوں کو زخمی کیا، پولیس والوں کی گاڑیوں پر ڈنڈے مارے گئے۔ توشہ خانہ میں صرف چوریاں نہیں کیں ان کو چھپایا بھی ہے۔ فرح گوگی نے تحائف دبئی میں بیچے، راتوں رات فرح گوگی کو فرار کرا دیا گیا۔ یہ جانتا ہے اس کیس میں مجرم ہے اس لیے عدالت نہیں جا رہا۔ میری والدہ، شہباز شریف کی بیماری کا بھی مذاق اڑایا گیا۔ کبھی کہتے ہیں ٹانگ ٹوٹی ہے اور کبھی ایسی بیماری کا نام لے رہے ہیں جو میں لے نہیں سکتی۔ عمران خان کورٹ کے لئے بیمار اور ریلی کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ پوچھتی ہوں کہ عدالت جانے میں جان کا خطرہ ہوتا ہے یا ریلی میں؟۔ لاہور میں درجنوں پولیس والے زخمی ہوئے۔ کیا قاسم اور سلمان کی زندگی کی قیمت ہے، پولیس والوں کی کوئی قیمت نہیں۔ آپ بیٹی کے مجرم ہیں، بیٹی کا نام نہیں لے سکتے۔ نواز شریف مظفر آباد جا رہے تھے، سکیورٹی افسر نے کہا کہ ہیلی کاپٹر سے نہ جائیں خطرہ ہے، سکیورٹی افسر نے کہا بنی گالا میں دہشت گرد چھپ کر بیٹھے ہیں، ہیلی کاپٹر پر فائر کریں گے لیکن نواز شریف نے کہا مظفرآباد میں عوام میرا انتظار کر رہے ہیں، میں جاؤں گا۔ مریم نواز نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اب جنرل (ر) فیض حمید کا بیان آگیا ہے۔ اب امید ہے کہ ہمارا افواج پاکستان کا ادارہ خود اس کا نوٹس لے گا۔لاہور کے نامہ نگار کے مطابق مریم نواز کی سعودی اور قطر کے شاہی خاندان کے دو افراد سے جاتی امراء لاہور میں اہم ملاقات ہوئی۔ سعودی شہزادہ فہد بن منصور اور قطر شاہی خاندان کے دو افراد کی ملاقات جاتی امراء میں ہوئی۔ ملاقات کرنے والوں میں فہد بن منصور عبد العزیز السعود، فہیم حامد اور ندیم حامد بھی شامل ہیں۔ ملک کی معاشی صورتحال، قطر و سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات سمیت دیگر اہم ایشوز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔