اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) حکمران اتحاد کے نامزد امیدوار آصف علی زرداری دوسری بار صدر مملکت منتخب ہو گئے۔ آصف علی زرداری پہلی مرتبہ 2008ء میں 5 سال کے لیے اس عہدے پر فائز ہوئے تھے۔ اس سے قبل وہ 1990ء کی دہائی میں وفاقی وزیر اور سینٹ کے رکن بھی رہے، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین کے عہدے پر اپنے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کو نامزد کرنے کے بعد انہیں پارٹی کا شریک چیئرمین منتخب کیا گیا تھا۔ یہ اندرونی تبدیلی ان کی اہلیہ اور چیئرپرسن محترمہ بے نظیر بھٹو کی 27 دسمبر 2007ء میں خودکش حملے میں شہادت کے بعد لائی گئی۔ زرداری نے مارچ 2013ء میں اپنے دو عہدوں سے متعلق ایک عدالتی فیصلے کی روشنی میں بطور پارٹی کے شریک چیئرمین استعفی دے دیا تھا۔ مختصر سوانح حیات آصف علی زرداری 26 جولائی، سن 1955ء کو نواب شاہ سے تعلق رکھنے والے ایک معروف بلوچ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ان کے والد حاکم زرداری سابق بزنس مین اور سیاستدان تھے، آصف علی زرداری نے پرائمری تعلیم کراچی کے گرامر اسکول سے حاصل کی، جس کے بعد وہ ہائی اسکول کی تعلیم کے لیے کیڈٹ کالج پٹارو میں داخل ہوئے۔ مختصر عرصے کے لیے وہ کراچی کے سینٹ پیٹرک ہائی اسکول میں بھی رہے اور پھر اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن چلے گئے۔1968ء میں کمسن آصف نے فلمساز سجاد کی اردو فلم ’منزل دور نہیں‘ میں چائلڈ سٹار کے طور پر بھی اداکاری کی۔18 دسمبر 1987ء میں آصف علی زرداری کی بینظیر بھٹو سے شادی ہوئی۔ بلاول کے علاوہ آصف زرداری کی دو بیٹیاں بھی ہیں، جن کے نام آصفہ اور بختاور بھٹو ہیں۔ آصف زرداری نے میدانِ سیاست میں قدم رکھا تو انہیں بہت زیادہ کامیابی حاصل نہ ہو سکی، البتہ بینظیر بھٹو سے شادی کے بعد ان کا صحیح معنوں میں سیاسی کریئر شروع ہوا۔انہوں نے 1985ء میں غیر جماعتی انتخاب میں حصہ لیا مگر اس میں ناکام رہے، 1990 میں کراچی سے رکن قومی اسمبلی بنے، 1990ء میں انہیں اغوا برائے تاوان کے ایک مقدمے میں ملوث کیا گیا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک کاروباری شخصیت کو اغوا کرنے کے بعد اس کی پنڈلی پر بم باندھ کر بنک سے تاوان کی رقم نکلوانے کے لیے بھیجا تھا۔تاہم یہ الزام درست ثابت نہ ہو سکا اور وہ تین سال بعد جیل سے رہا کردیئے گئے۔ 1993ء میں آصف زرداری نوابشاہ سے رکن قومی اسمبلی بنے اور بینظیر بھٹو نے اپنی کابینہ میں انہیں وزیر سرمایہ کار مقرر کیا تھا۔ 1996ء میں بینظیر بھٹو کی دوسری حکومت گرنے کے بعد آدھے گھنٹے بعد ہی انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان پر متعدد الزامات عائد کیے گئے، جن میں سے ایک، اپنی اہلیہ کے بڑے بھائی مرتضیٰ بھٹو کے قتل کا مقدمہ بھی تھا، وہ 8 سال تک جیل میں رہے، انہیں 2004ء میں ضمانت پر رہائی ملی۔رہائی کے بعد وہ بیرونِ ملک چلے گئے اور گمنامی کی زندگی بسر کرنے لگے تاہم دسمبر 2007ء میں اپنی اہلیہ اور پی پی پی کی چیئر پرسن بینظیر کی شہادت کے بعد پاکستان واپس لوٹے۔ دسمبر 2007ء میں بینظیر بھٹو کے بیہمانہ قتل کے بعد زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ 2008ء میں نواز شریف اور ان کے درمیان مری معاہدہ بھی ہوا۔ 2008ء میں، ملک میں عام انتخابات ہوئے، جس کے نتیجے میں پیپلز پارٹی کو وفاق میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں، مخلوط حکومت بنانے کا موقع ملا۔ چند مہینوں کے بعد صدارتی انتخابات ہوئے، جس میں آصف علی زرداری، جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کی جگہ ملک کے نئے صدر منتخب ہوئے۔ بطور صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے صدرِ مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا۔ اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت انہوں نے بطور صدر اسمبلیاں توڑنے کا صوابدیدی اختیار پارلیمنٹ کو واپس کر دیا۔ بعد ازاں 2018ء میں وہ این اے 213 شہید بینظیر آباد سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔2024ء کے عام انتخابات میں زرداری این اے 207 بینظیر آباد سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور انہوں نے پشتونخوا مل عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے مقابلے میں صدارتی انتخابات میں حصہ لیا اور پاکستان کے 14ویں صدر منتخب ہوئے۔