ہریانہ (آئی این پی) بھارت کی ریاست ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں نے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد جاری،13 فروری سے شروع ہونے والا دہلی چلو مارچ 25ویں دن بھی جاری رہا۔ کسان قیادت اور مرکزی حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے، کسان رہنمائوں کا نئے نظام پر حکومت کی پیشکش کو ٹھکرانے کے بعد احتجاج دوبارہ سے جاری ہے اور اس دوران ہریانہ پولیس کی جانب سے مارچ کے شرکاء پر بدترین تشدد کیا جا رہا ہے۔ دہلی پولیس کی جانب سے اجازت نہ ملنے کے باوجود کسانوں نے جنتر منتر کی طرف مارچ شروع کر دیا ہے جبکہ پولیس کی جانب سے کسان مظاہرین کی گرفتاریاں جاری ہیں۔ کسان مظاہرین نے 14 مارچ کو دہلی میں مہا پنچایت کا مطالبہ کیا ہے۔ عالمی میڈیا کے مطابق درجنوں احتجاج کرنے والے کسانوں کو دہلی جاتے ہوئے حراست میں لے لیا گیا۔ بی بی سی کی مطابق مارچ کو روکنے کے لیے مودی سرکار کی جانب سے دہلی کی سرحدوں پر سخت رکاوٹیں اور پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔ کسان مظاہرین کی جانب سے 10 مارچ کو ملک بھر میں ریل روکو تحریک کی بھی کال دی گئی ہے۔ کسانوں کے احتجاج کے باعث بھارتی پنجاب ڈیزل اور سلنڈر گیس کے سنگین بحران کا شکار ہوگیا ہے۔