کلر سیداں (نامہ نگار) وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت رجسٹرڈ بوگس افراد کی موجودگی سے اسکیم کی شفافیت پر سوالیہ نشان اٹھنے لگے۔خوشحال متمول افراد ہی نہیں بیرون ملک مقیم افراد اور اندرون ملک بڑے بڑے بزنس چلانے والے بھی اس اسکیم کے تحت درج ہیں 2008 میں تیار کی جانے والی مستحقین کی فہرستوں میں بڑی تعداد غیر مستحق افراد کی درج ہے جن کے ناموں کے اخراج پر کبھی توجہ نہ دی گئی۔ حال ہی میں وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے بھی رمضان پیکج کی مستحقین کے گھروں تک پہنچانے کے لیئے اربوں کا بجٹ مختص کیا مگر اس سے اصل حقدار ایک بار پھر محروم رہ گئے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی جانب سے کلر سیداں کے نواحی گاؤں چک ستھوانی کے رہائشی ماسٹر عبدالجبار نے بتایا کہ انہیں گزشتہ روز ٹیلیفون کال موصول ہوئی کہ آپ کے بیٹے احتشام جبار کا نام بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت رجسٹرڈ ہے لہذا وہ فوری طور پر اپنا مفت راشن وصول کرلے جس پر انہیں بتایا گیا کہ ہمیں مفت راشن کی ضرورت نہیں کیونکہ ہمارا بیٹا احتشام جبار گزشتہ چار برسوں سے بیرون ملک مقیم ہے۔ اسی طرح چوآ خالصہ کے رہائشی سجاد ولد محمد اختر کو بھی اطلاع دی گئی کہ وہ آ کر اپنا راشن وصول کر لیں جس پر انہوں نے فون کرنے والے کو بتایا کہ وہ راشن لیتے نہیں دینے والوں میں شامل ہیں اور میں نے کچھ دن ہی قبل ایک لاکھ روپے مالیت کا مفت راشن مستحقین میں تقسیم کیا ہے۔کلرسیداں کے کئی جیولرز بھی مستقین کی فہرست میں درج ہیں پیپلز پارٹی کے رہنما کو بھی کال کرکے مفت راشن وصول کرنے کو کہاگیا جس کے جواب میں انہیں بتایا گیا کہ لینے والوں میں نہیں دینے والوں میں شامل ہیںْ دریں اثناء بیشتر اوورسیز پاکستانیوں کے نام بھی مستحقین میں شامل کر دیئے گئے ہیں جبکہ اصل مفت راشن وصول کرنے کے اصل حقدار دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔