روزنامہ نوائے وقت کی ایک رپورٹ کے مطابق اڑتیس سالہ آصف رشید دوہزارایک میں بطوروزیٹربرطانیہ آیا اوراس نے پناہ لینے کے لیے کیس دائرکیا ، لیکن برطانوی امیگریشن نے اس کی درخواست مسترد کردی ۔ آصف رشید نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائرکی جوخارج کردی گئی۔ جس پر برطانوی امیگریشن حکام نے آصف کو گرفتارکرکے لیورپول کی والٹن جیل میں ڈال دیا جہاں پرچند سفید فاموں نے اس پرحملہ کرکے اس کے دانت توڑ دیئے اور تشدد سے وہ ایک کان سے سننے سے بھی محروم ہوگیا ۔ آصف کو گذشتہ تینتالیس ماہ سے بغیرکسی جرم کے امیگریشن حکام نے اپنے حراستی مرکز میں رکھا جو قانونی ماہرین کے مطابق انسانی حقوق اوربرطانوی قانون کی کھلی ورزی ہے۔ دوسری جانب پاکستانی ہائی کمشن لندن نے واقعے کا علم ہونے کے باوجود آصف رشید کو کوئی مدد فراہم نہیں کی ۔ گذشتہ روز برطانوی امیگریشن حکام آصف کو وطن واپس بھجوا رہے تھے جس پر برطانوی ہائیکورٹ نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیااورغیرقانونی حراست پریوکے بارڈر ایجنسی کو نوٹس جاری کردیئے ہیں ۔ عدالت اب یہ دیکھے گی کہ آصف رشید کو کس قانون کے تحت اتنے ماہ قید میں رکھا گیا۔