لاہور ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان پرسیکیورٹی کے نام پر پابندی کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران وفاقی سیکریٹری داخلہ اور اٹارنی جنرل سے اکیس مئی تک جواب طلب کر لیا۔

درخواست گزار ڈاکٹرعبدالقدیر نے بیرسٹرعلی ظفر کے ذریعےاپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ حکومت پاکستان نے انیس مارچ دو ہزا ر دس کو عدالت میں تسلیم کیا تھا کہ ڈاکٹرعبد القدیر کے بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری کی جائے گی اور انہیں ان کی صحت اور رتبے کے متقاضی آزادی دی جائے گی مگر جیسے ہی سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا حکومت اپنے موقف سے پھر گئی ۔ بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ ڈاکٹرعبدالقدیر پر پابندی کی وجہ سے ان کی صحت بگڑ رہی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ حکومت  کی جانب سے ڈاکٹر عدبدالقدیر کو آزادی نہ دینے کے پیچھے بیرونی ہاتھ ملوث ہو سکتا ہے۔ جسٹس اعجاز احمد چوہدری نے ڈپٹی اٹارنی جنرل نوید عنایت ملک کو ہدایت کی کہ وہ وقاقی سیکریٹری داخلہ اور اٹارنی جنرل آف پاکستان سے رابطہ کرکے مقررہ تاریخ تک جواب داخل کرائیں کہ ڈاکٹر عبدالقدیر کی نقل و حرکت سے متعلق معاہدے پرعمل ہو رہا ہے یا نہیں۔

ای پیپر دی نیشن