اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + ریڈیو مانیٹرنگ + مانیٹرنگ ڈیسک + ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے تقریر انگریزی میں کی جو غیر ملکی آقا¶ں کے لئے تھی‘ ایبٹ آباد میں امریکی حملہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے‘ معاملہ اقوام متحدہ سے اٹھایا جائے ورنہ یہ قومی جرم ہو گا‘ انٹیلی جنس کی ناکامی وزیراعظم کی ناکامی ہے‘ آپریشن کے وقت صرف صدر زرداری اقتدار کی بندر بانٹ کے لئے جاگ رہے تھے‘ حکومت اور قومی سلامتی کے ادارے خواب غفلت میں سو رہے تھے۔ رحمن ملک نے جوابی تقریر میں کہا کہ اسامہ کی موت کے بعد مسلم لیگ (ن) یتیم ہو گئی‘ ملک میں کلاشنکوف کلچر اور اسامہ بن لادن کو لانے والی مسلم لیگ (ن) ہے‘ اسامہ انہیں پیسے دیتا تھا‘ میرے پاس ثبوت موجود ہیں‘ یہ وہی اسامہ تھا جو بریف کیس لے کر سی ایم ہا¶س گیا تھا‘ مشرف کے ساتھ ڈیل بھی اوپن کی جائے‘ وزیر داخلہ کی تقریر پر مسلم لیگ (ن) نے شدید ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کی۔ ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا۔ بعدازاں مسلم لیگ (ن) نے واک آ¶ٹ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی تقریر کے بعد نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے چودھری نثار نے کہا کہ میں صرف ایبٹ آباد واقعہ پر وضاحت چاہتا ہوں‘ امریکہ کی طرح وزیراعظم پر چڑھائی نہیں کرنا چاہتا۔ واقعہ کے بعد دو دن تک کوئی بات کرنے والا نہیں تھا‘ جو بیان جی ایچ کیو نے دیا وہ حکومت کی طرف سے آنا چاہئے تھا۔ جی ایچ کیو سے پیغام آیا ہے کہ آئندہ ایسا ہوا تو حکومت کو تہس نہس کر دیں گے۔ انٹیلی جنس اداروں کی رائے ہے کہ امریکہ نے اسامہ کو زخمی حالت میں گرفتار کیا تھا۔ قوم وزیراعظم سے اس بات کا اعلان سننا چاہتی ہے کہ اگر کسی نے پاکستان کی خودمختاری و قومی سلامتی پر حملہ کیا تو پاکستان اس کا منہ توڑ جواب دے گا۔ فضائی حدود کی خلاف ورزی ہوئی یا ڈرون حملہ ہوا تو اس کے طیارے کو مار گرایا جائے گا لیکن وزیراعظم کی تقریر سے عوام کو مایوسی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ 1971ءکے بعد آج یہ پاکستان کے لئے مشکل ترین وقت ہے‘ آج پاکستان پوری دنیا کے سامنے تماشہ بن گیا ہے صرف چین نے پاکستان کے ساتھ ہمدردی کا ذکر کیا ہے۔ آج بھارت کے آرمی چیف کو سرجیکل سٹرائیک کرنے کا حوصلہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ بیٹھی ایک پارٹی نے حکومت میں 17 عہدے لے لئے ہیں لیکن اب بھی وہ اپوزیشن نشستوں پر بیٹھی ہوئی ہے جس پر وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ مشتعل ہو گئے۔ اس دوران مسلم لیگ (ن) اور (ق) کے ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ اور جھڑپ ہوئی‘ چودھری نثار کو اپنی تقریر روکنا پڑی۔ مسلم لیگ (ن) کے انجم عقیل خان‘ ڈاکٹر طارق فضل چودھری‘ میاں جاوید لطیف‘ ملک شکیل اعوان‘ عابد شیر علی اور ملک ابرار نعرے بازی میں پیش پیش تھے۔ مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے لوٹے لوٹے کے نعرے لگائے۔ خواجہ محمد آصف نے ریمارکس دئیے کہ یہ گھس بیٹھیے ہیں جو چھ بار اپنا سودا کر چکے ہیں۔ دریں انثاءرحمن ملک نے کہا کہ نوازشریف نے اقتدار کے لئے ہر ایک کے ساتھ ڈیل کی‘ مشرف کے ساتھ ڈیل کر کے ملک چھوڑ گئے‘ اپوزیشن لیڈر بھارتی زبان بولتے ہیں‘ قومی اسمبلی میں ان کی تقریر سے یوں لگ رہا تھا کہ جیسے کوئی بھارتی ٹی وی اینکر تقریر کر رہا ہو۔ اپوزیشن لیڈر کے پاس تنقید کا لائسنس ضرور ہے لیکن کسی کو ذلیل کرنے کا نہیں۔ مہران بنک سے نکالے گئے پیسے کہاں گئے تھے‘ اسامہ کو کون لایا‘ اسامہ بن لادن نے بےنظیر بھٹو کو دو دفعہ شہید کرنے کی کوشش کی۔ پاکستان نے دنیا اور اپنی جنگ لڑی ہے اور کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایمل کانسی کو امریکہ کے حوالے کس نے کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے انہیں برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی 6 کا ایجنٹ قرار دیا۔ رحمن ملک کی تقریر کے دوران وزیراعظم بار بار ڈیسک بجا کر انہیں داد دیتے رہے اور حکومتی ا رکان بھی ڈیسک بجاتے رہے۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق اپوزیشن کے جاندار احتجاج کی وجہ سے ارکان کو اپنا خطاب سنانے کی وزیر داخلہ کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی۔ مسلم لیگ (ن) کے واک آﺅٹ کے بعد رحمان ملک دوبارہ کھڑے ہوئے اور اپنا خطاب دوبارہ شروع کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے سی آئی اے ایجنٹ نامنظور‘ شیم شیم‘ امریکی پاسپورٹ‘ ایم آئی سکس کے فقرے بھی کسے۔
قومی اسمبلی