عمران خان کو اللہ تعالیٰ صحت دے اور انکو ہر بلا سے محفوظ رکھے(آمین) عمران خان بلاشبہ قومی اثاثہ ہیں1992 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنے اور عمران خان نے ہسپتال کے بیڈ سے زخمی حالت میں جو پیغام قوم کو دیا ہے یہ انکی دل کی آواز ہے اور یہ ایسا ہر کسی کے دل کی بات بن چکا ہے انکے اس پیغام نے پوری قوم کو یہ موقع فراہم کردیا ہے کہ قوم کا ہر فرد اپنی قومی ذمہ داری نبھاتے وقت پاکستان اور اپنی آنے والی نسلوں کا مستقبل پیش نظر رکھ کر اپنے مقدس ووٹ کا استعمال کرے۔ پاکستان میں جس تبدیلی کی ہم نے نوجوانوں کو پہلی مرتبہ ایک پلیٹ فارم پر لاکھڑا کیا ہے یہ انتہائی خوش آئند امر ہے کم و بیش تمام بڑی اور چھوٹی سیاسی پارٹیاں ملک میں تعلیم عام کرنے کی ضرورت کے قومی ایجنڈے پر متفق ہوچکی ہیں یہ بلاشبہ ہمارے سیاسی کلچر میں نمایاں تبدیلی ہے اس تبدیلی کا تمام تر کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کی سیاست میں پختگی اور بھائی چارے کی فضا بھی اب مضبوط ہوچکی ہے ۔عمران خان کے زخمی ہونے کے واقعہ پر تمام سیاسی قوتوں کا فوری ردعمل اس امر کا مظہر تھا کہ سیاسی مخالفت اپنی جگہ مگر ہمارے مشرقی معاشرے میں انسانی رشتوں کی جگہ اپنا ایک منفرد مقام ہمیشہ برقرار رکھتی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو کے بعد پاکستان کی سیاست میں عمران خان نے اپنے لئے وہ جگہ بنا لی ہے جو کہ انکی 17سالہ سیاسی جدوجہد کا ثمر ہے ۔انکی اس جدوجہد نے پاکستان کے نوجوانوں میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔ نوجوانوں میں تبدیلی کی لہر موجزن ہوچکی ہے۔ ملک میں بھوک،افلاس اور جہالت کے خلاف جدوجہد نوجوانوں میں نیا جذبہ پیدا کر رہی ہے۔ عمران خان کی طلسماتی شخصیت کا انداز ہ اب اس امر سے لگایاجاسکتا ہے کہ بیرونِ ملک بسنے والے تارکین وطن جو کہ لاکھوں کی تعداد میں ہیں انہوںنے عمران خان کے زخمی ہونے کے واقعہ کے فوراً بعد اپنے اپنے طورپر دعاﺅں کا اہتمام کیا ۔بزرگوں نے مساجد میں خصوصی طورپر دعائیں کروائیں اور پھر اسکے علاوہ برطانیہ کے اہم اخبارات نے عمران خان کی شخصیت کے نمایاں پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے انکے زخمی ہونے کے واقعہ کو اپنی خصوصی خبروں میں نمایاں جگہ دی۔ برطانوی الیکٹرانک میڈیا نے اس خبر کو اپنی نشریات میں بریکنگ نیوز کے طورپر اسے کوریج دی۔ اللہ تعالیٰ نے عمران خان کو اس حادثے میں کسی بڑے سانحے سے محفوظ رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات کا جتنا شکر ادا کیاجائے کم ہے اب اس واقعہ سے قوم کم از کم اتنا ضرور کرے کہ اپنا قیمتی ووٹ ضرور استعمال کرے اور مقدس قومی فریضہ کو ادا کرتے ہوئے اپنے قیمتی ووٹ کے ذریعے ایسے عوامی نمائندوں کا انتخاب کیاجائے جو کہ واقعی عوام دوست ہوں اور وہ اپنے دلوں میں قوم و ملت کا درد رکھتے ہوں۔
پاکستان مسلم لیگ(ن) پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے علاوہ ایم کیو ایم اور دیگر چھوٹے سیاسی گروپس چند گھنٹوں بعد قومی انتخابات کے عمل سے گزرنے والے ہیں اس موقع پر ڈاکٹر طاہر القادری جس پروگرام کو لیکر ایک بار پھر میدان سیاست میں اپنی شخصیت کے بل بوتے پر سیاسی ڈیڈ لاک پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ سراسر قومی وحدت کے اصولوں کے خلاف ہے جو پارٹیاں قومی انتخابات میں حصے لے رہی ہیں وہ ڈاکٹر طاہر القادری کے ایجنڈے کو سختی سے رد کردیں اورعوام قومی انتخابات میں قومی وحدت اور ایک مہذب قوم ہونے کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے نمائندوں کا چناﺅ کریں ۔ملتان سے علی حیدر گیلانی پر حملہ اور ان کا اغوا افسوسناک ہے ۔اللہ تعالیٰ قومی انتخابات میں پوری قوم کی حفاظت کرے اور پاکستان کو امن کا گہوارہ بنا ئے۔( آمین)