ملتان (نمائندہ خصوصی + ایجنسیاں) پاکستان کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے چھوٹے بیٹے علی حیدر گیلانی کو ملتان سے اغوا کر لیا گیا جب کہ ملزمان کی فائرنگ سے ان کا سیکرٹری اور محافظ جاںبحق اور پانچ افراد زخمی ہو گئے۔ فائرنگ اور اغوا کا واقعہ ملتان کے علاقے فرخ ٹاو¿ن میں متی تل روڈ پر پیش آیا جہاں پیپلز پارٹی کی کارنر میٹنگ جاری تھی۔ علی حیدر گیلانی ملتان سے صوبائی اسمبلی کے حلقہ 200 سے پیپلز پارٹی کے انتخابی امیدوار ہیں۔ وہ جمعرات کو قافلے کی صورت میں کارنر مےٹنگ میں شرکت کیلئے فرخ ٹاو¿ن پہنچے تھے۔ خطاب کے بعد جیسے ہی وہ گھر سے نکلے نامعلوم افراد نے فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں علی حیدر گیلانی کے پرسنل سیکرٹری محی الدین اور محافظ ہلاک جبکہ 5 افراد زخمی ہو گئے۔ لاشوں اور زخمیوں کو نشتر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پورے شہر کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے اور داخلی و خارجی راستے بھی بند کر دیے گئے ہیں، علی حیدر گیلانی کو ڈھونڈنے اور ملزمان کو پکڑنے کے لئے سرچ آپریشن جاری ہے۔ پولیس کے مطابق مغوی کی بازیابی کے لیے تمام وسائل بروکار لائے جا رہے ہیں، اغوا کاروں کا پتا لگانے کے لئے مخبروں کی بھی مدد حاصل کر لی گئی ہے۔ اغوا کاروں کی معلومات فراہم کرنے والے کے لئے انعام کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق موٹر سائیکلوں پر سوار ملزمان نے پہلے فائرنگ کی اور پھر نامعلوم افراد علی حیدر گیلانی کو گاڑی میں ڈال کر لے گئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے علی حیدر گیلانی کے کپڑوں پر بھی خون کے نشانات واضح طور پر دیکھے ہیں لیکن وہ حتمی طور پر یہ بات نہیں کہہ سکتے کہ آیا انہیں بھی گولی لگی ہے یا نہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اغوا کار شہر کے قریب جنگل کی جانب گئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنماو¿ں کا کہنا ہے کہ سکیورٹی کے ناقص انتظامات تھے جس کے باعث اتنا بڑا واقعہ پیش آیا۔ علی حیدر گیلانی سابق وزیراعظم کے تیسرے اور چھوٹے بیٹے ہیں۔ واقعہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مغوی کے بڑے بھائی علی موسیٰ گیلانی نے غم وغصے سے بھرپور لہجے میں کہا کہ اگر آج رات تک میرا بھائی نہیں ملا تو کسی بھی قیمت پر اپنے حلقے میں انتخابات نہیں ہونے دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ میرا بھائی اغوا ہوا ہے اور اس صورت میں ملتان میں انتخابات کیسے ہونے دے سکتا ہوں۔ میڈیا کے دریافت کرنے پر علی موسیٰ گیلانی کا کہنا تھاکہ ان کو گارڈ نہیں دیئے گئے تھے، گارڈ ملنا ان کا حق تھا لیکن اسے پروٹوکول کہہ کر ہٹا لیا گیا تھا۔ موسیٰ گیلانی کے بڑے بھائی عبدالقادر گیلانی نے کہا کہ ہمیں گارڈز نہیں دئیے گئے، اسلحہ نہیں دیا گیا۔ دوسری جانب سی پی او غلام محمود ڈوگرنے اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لئے انعام کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ ملتان سے نمائندہ خصوصی کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ علی حیدر گیلانی فائرنگ سے بچنے کے لئے زمین پر لیٹ گئے، ان کا پرسنل سیکرٹری غلام محی الدین اور ان کے گارڈز علی حیدر کو بچانے کے لئے ان کے اوپر لیٹ گئے جس پر مسلح افراد نے ز مین پر لیٹے ہوئے افراد پر فائرنگ کی جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے۔ اس دوران دو مسلح افراد آگے بڑھے اور انہوں نے علی حیدر گیلانی کو پکڑ کر کار میں بٹھایا اور فرار ہو گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ مسلح افراد کی تعداد 4 تھی وہ کالے رنگ کی کار پر سوار ہو کر آئے تھے۔ اس واقعے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا علی حیدر گیلانی کو سکیورٹی فراہم نہیں کی گئی اور ہمارے اپنے محافظ اس حملے میں مارے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن ایک قومی فریضہ ہے اور کارکن پرامن رہیں اور انتخابی مہم جاری رکھیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اعتدال پسند قوتوں کو ملک میں مناسب ماحول میسر نہیں ہو رہا۔ یوسف رضا گیلانی نے ایک سوال کے جواب میں کہا یہ فیصلہ کرنا میرا کام نہیں کہ اس واقعے کا تعلق ان (طالبان) سے ہے یا نہیں۔ صدر زرداری نے یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کے اغوا پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی پرزور مذمت کی ہے۔ صدر مملکت جنہوں نے یوسف رضا گیلانی کو فون بھی کیا، نے علی حیدر گیلانی کے اغوا کو بزدل دشمن کی نہایت گھناﺅنی کارروائی قرار دیا۔ صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق صدر مملکت نے متعلقہ حکومتی ایجنسیوں پر زور دیا کہ علی حیدر گیلانی کی بحفاظت بازیابی کیلئے فوری اقدام اٹھایا جائے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے یوسف رضا گیلانی کو ٹیلیفون کیا اور ان کے بیٹے علی حیدر گیلانی پر فائرنگ اور اغوا پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے یوسف رضا گیلانی کو یقین دلایا کہ وہ صوبائی حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور علی حیدر گیلانی کی جلد بازیابی کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مربوط کوششوں کیلئے ہدایات دی ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ علی حیدر گیلانی کی محفوظ بازیابی کیلئے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں گے۔ وزیراعظم نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ صورتحال کی نگرانی کریں۔ گورنر پنجاب نے علی حیدر گیلانی کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے نگران وزیر اعلیٰ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ گورنر نے آئی جی پنجاب کو علی حیدر کی بازیابی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے بھی یوسف گیلانی سے فون پر رابطے کر کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور شدید مذمت کی۔ چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم نے بھی اس واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومتیں امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کے سربراہوں اور لیڈروں کی سکیورٹی یقینی بنائیں۔وزیراعلیٰ نجم سیٹھی نے علی حیدر گیلانی کے اغوا اور کارنر میٹنگ میں فائرنگ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
علی حیدر / اغوا