لاہور (نامہ نگار) لاہور میں ایجرٹن روڈ پر ایل ڈی اے پلازہ میں خوفناک آتشزدگی سے 8 افراد جاںبحق اور ریسیکو اہلکار سمیت 28 افراد زخمی ہو گئے،10 سے 12 افراد عمارت میں پھنسے ہوئے ہیں‘ تین منزلیں جل کر راکھ ہو گئیں، کروڑوں روپے مالیت کا سامان جل کر تباہ ہو گیا۔ اطلاعات کے مطابق چھلانگ لگانے اور رسی ٹوٹنے کے واقعات میں 5 افراد جاںبحق ہوئے۔ ایل ڈی اے پلازہ کی ساتویں سے نویں منزل آگ کی زد میں آنے سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور میلوں دور دھوئیں کے بادل دکھائی دیتے رہے۔ امدادی سرگرمیوں میں چار ہیلی کاپٹروں نے بھی حصہ لیا۔ پلازے میں پھنسے افراد کئی گھنٹے مدد کیلئے چیخ و پکار کرتے رہے۔ ایل ڈی اے پلازہ کی ساتویں منزل میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ بھڑک اٹھی جس کے بعد پلازہ میں بھگدڑ مچ گئی، لوگ جانیں بچانے کیلئے باہر کو دوڑے۔ آگ اتنی شدید تھی کہ اس نے ساتویں کے بعد دیگر دو منزلوں آٹھویں اور نویں منزل کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا، پلازہ دھوئیں سے بھر گیا جس کی وجہ سے 6 منزلوں کے لوگ تو پلازہ سے باہر آنے میں کامیاب ہو گئے جبکہ متاثرہ تین منزلوں پر درجنوں لوگ پھنس گئے۔ پلازے میں دھوئیں کے بادل اور آگ کے شعلے بلند ہوتے دکھائی دے رہے تھے۔ اطلاع ملنے پر پولیس، ریسکیو 1122، فائر بریگیڈ، ایدھی عملہ و دیگر امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ انہوں نے آگ پر قابو پانے کیلئے جدوجہد شروع کر دی۔ آگ ساتویں سے نویں منزل پر بلندی پر لگنے سے امدادی سرگرمیوں میں جہاں شدید مشکلات ہوئیں تو وہیں دوسری طرف ریسکیو ٹیموں کے پاس بلندی پر آگ پر قابو پانے والے آلات کی شدید کمی نظر آئی۔ عمارت میں پھنسے لوگ جانیں بچانے کیلئے تگ و دو کرتے اور چیخ و پکار کرتے رہے۔ انہوں نے عمارت کے اندر سے شیشے توڑ دیئے تاکہ اندر موجود دھوئیں کو کم کیا جاسکے۔ اس کے علاوہ پلازہ کی چھت پر چڑھے لوگوں نے رسے کی مدد سے نویں منزل میں پھنسے لوگوں کو بھی اوپر کھینچنا شروع کر دیا۔ امدادی ٹیموں نے چھت پر سے لوگوں کو اتارنے کیلئے ہیلی کاپٹر طلب کر لئے جس پر پاک آرمی کے ہیلی کاپٹر سمیت تین ہیلی کاپٹر موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے سیڑھیاں اور رسیاں لگا کر پھنسے شہریوں کو باہر نکالا۔ چھت پر لگے موبائل اور ریڈیو ٹاورز کی وجہ سے بھی ہیلی کاپٹر سے امدادی سرگرمیاں جاری رکھنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا، ریسکیو ٹیموں کے مطابق ایل ڈی اے پلازہ کے باہر گاڑیوں کی غلط پارکنگ کی وجہ سے بھی امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران پلازہ سے باہر نکلنے کی کوشش میں 3 افراد عمارت سے نیچے گر کر زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کیلئے ہسپتال پہنچایا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکے، انہوں نے دم توڑ دیا۔ ایک شخص تو کافی دیر عمارت کے پائپ سے لٹکا رہا اور جان بچانے کیلئے چیخ و پکار کرتا رہا مگر اس تک ریسکیو امداد نہ پہنچنے پر وہ نیچے گرنے کی وجہ سے جاںبحق ہو گیا۔ ریسکیو ٹیموں نے دھوئیں سے دم گھٹنے و جھلسنے سے زخمی ہونیوالے متعدد افراد کو طبی امداد کیلئے ہسپتال پہنچا دیا۔ ریسکیو ٹیموں کا آپریشن چار گھنٹے سے زائد جاری رہا۔ اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد اکٹھی ہو گئی، وہ امدادی سرگرمیاں دیکھتے رہے۔ ریسکیو ترجمان کے مطابق اس آپریشن میں پاک فوج کے دو جبکہ سول ایوی ایشن کے دو ہیلی کاپٹروں نے حصہ لیا، ایک ہیلی کاپٹر میں ریسکیو 1122 کے ڈی جی ڈاکٹر رضوان نصیر موجود تھے۔ آتشزدگی کی وجہ سے ایل ڈی اے پلازہ عمارت میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پلازہ سے کودنے والے 3 افراد جاںبحق ہوئے ہیں۔ بعض دیگر اطلاعات کے مطابق پلازے میں آگ جنریٹر کے پھٹنے سے لگی۔ آگ کی اطلاع ملنے پر پلازے میں موجود افراد کے عزیز و اقارب جائے وقوعہ پر پہنچے، وہ وہاں دھاڑیں مار مار کر رو رہے تھے، کئی خواتین بے ہوش ہو گئیں۔ ایل ڈی اے پلازہ میں کام کرنے والے افراد کے عزیز و اقارب کی بڑی تعداد بھی موقع پر پہنچ گئی۔ وہ اپنے پیاروں کو تلاش کرنے اور ان کا پوچھتے رہے۔ اس موقع پر بعض افراد اپنے رشتے داروں و دوستوں کو گلے ملتے اور جانیں بچ جانے پر اللہ کا شکر ادا کر رہے تھے۔ بعض خواتین اپنے عزیزوں کا پتہ نہ چلنے پر رو رہی تھیں۔ چند افراد پلازے میں پھنسے افراد سے موبائل فون پر گفتگو کرتے اور ان کا حال پوچھتے رہے۔ ورثا اشکبار آنکھوں سے اپے پیاروں کی سلامتی کی دعائیں کرتے رہے۔ جاںبحق ہونے و الوں میں اکرام الحق، محمد اقبال، ریاض اور آصف شامل ہیں۔ 15 زخمیوں بابر علی، حافظ غلام علی، محمد ظفر خان، شمس عالم، محمد نعمان وغیرہ کو طبی امداد کے لئے گنگارام ہسپتال، سروسز ہسپتال اور میو ہسپتال داخل کرا دیا جہاں 8 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ آتشزدگی سے مزید انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے۔ ایل ڈی اے پلازہ میں کام کرنے والے 11 افراد کا تاحال کچھ پتہ نہیں چل رہا ہے۔ ان کے ورثا کے مطابق ان کا اپنے عزیز سے رابطہ بھی نہیں ہو رہا۔ ہلاکتوں کی حتمی تعداد آپریشن مکمل ہونے کے بعد سامنے آئے گی۔ اطلاعات کے مطابق وفاقی سیکرٹری شاہد رشید بھی پلازہ میں موجود تھے تاہم وہ بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔ ایل ڈی اے پلازہ میں رات گئے تک آتشزدگی کا سلسلہ جاری رہا اور نویں منزل سے آگ کے شعلے بھڑکتے دکھائی دیتے رہے۔ رات گئے امدادی ٹیمیں تھکی ہاری آگ پر قابو پانے کی بجائے بلندی پر آتشزدگی ہوتے اور مطلوبہ آلات نہ ہونے پر خود تماشائی بن گئیں اور وہاں کھڑے آتشزدگی کا منظر دیکھتے رہے۔ پلازہ کی ساتویں اور آٹھویں منزل سے تین افراد نیچے گرنے سے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس صورتحال پر ریسکیو اہلکار بے بسی اور عوام لاچارگی کی تصویر بنے ہوئے تھے۔ بادامی باغ کا رہائشی 47 سالہ محمد اقبال کھڑکی سے باہر نکل کر لوہے کے پائپ سے لٹک گیا اور امدادی ٹیموں کو کافی دیر پکارتا رہا جسے نیچے سے ریسکیو اہلکار اور شہری دیکھتے رہے جس کے بعد محمد اقبال نیچے آ گرا جبکہ سمن آباد کا رہائشی ریاض اور ایک نامعلوم شخص بھی کھڑکی سے نیچے آ گرے اور ہلاک ہو گئے۔ تینوں افراد کو نیچے گرتے اور موت کے منہ میں جاتے دیکھ کر جہاں امدادی ٹیموں کی بے بسی سامنے آئی وہاں شہری بھی پریشانی کا شکار اور لاچارگی کی تصویر بنے ہوئے تھے۔ نگران وزیر داخلہ پنجاب طار ق پرویز نے ایل ڈی اے پلازہ میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور کہا کہ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو تین روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ اس رپورٹ میں جائزہ لیا جائے گا کہ عمارت اس کے فلور میں کتنی اہم دستاویزات موجود تھیں۔ افسوس ناک سانحہ میں جاںبحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے لئے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر پانچ لاکھ روپے فی کس ادا کئے جائیں گے۔ انہوں نے گنگارام میں زخمیوں کی حالت بھی دیکھی، کمشنر لاہور ان کے ساتھ تھے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی نے آتشزدگی کے واقعہ کی تحقیقات کے لئے 6 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ صوبائی سیکرٹری مواصلات و تعمیرات کی سربراہی میں کمیٹی 3 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ رپورٹ کی روشنی میں افسوسناک واقعہ کی اصل وجوہات سامنے آ سکیں گی اور ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے گا۔ وزیر اعلیٰ نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت غم زدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کی شریک ہے۔ وزیر اعلیٰ نے واقعہ میں جاںبحق ہونے والوں نے لواحقین کے لئے 5، 5 لاکھ روپے، شدید زخمیوں کے لئے 75 ہزار اور معمولی زخمیوں کے لئے 50 ہزار روپے فی کس مالی امداد کا اعلان کیا۔ وزیر اعلیٰ نے آگ لگنے کی اطلاع ملتے ہی متعلقہ حکام کو امدادی کارروائیوں کی ہدایت کرتے ہوئے پلازہ میں پھنسے افراد کو بحفاظت نکالنے کے لئے اپنا ہیلی کاپٹر بھی فراہم کیا۔ ملک ریاض نے جاںبحق ہونے والے افراد کے لئے 5، 5 لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے ایل ڈی اے پلازہ لاہور میں آتشزدگی کے افسوسناک سانحہ پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دلی دکھ ہوا ہے۔ سابق وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا کہ یہ آگ لگنا سازش ہے، آگ لگی نہیں لگائی گئی ہے، نگران وزیر اعلیٰ اس کی تحقیقات کے لئے کمشن بنائیں، چیف جسٹس سو¶موٹو ایکشن لیں۔ خبر نگار کے مطابق ڈی سی رضوان محبوب نے کہا ہے کہ گذشتہ روز قریباً پونے 12 بجے ریسکیو 1122 کو ایل ڈی اے حکام کی جانب سے اطلاع ملی کہ ایل ڈی اے پلازہ کی ساتویں منزل پر الیکٹرک شارٹ سرکٹ سے اچانک آگ بھڑ ک اُٹھی ہے۔ ایل ڈی اے حکام نے آگ پر قابو پانے کی پوری کوشش کی، ناکامی پر ریسکیو سروسز کو بلایا گیا۔ اطلاع ملتے ہی ریسکیو سروسز اور سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ لاہور کی فائر بریگیڈ کی ٹیمیں 3 منٹ میں جائے حادثہ پر پہنچ گئیں۔ ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیر اور ڈی سی او رضوان محبوب حادثے کی اطلا ع پا کر ہی موقع پر پہنچ گئے۔ اس تمام حادثے میں ابھی تک اطلاعات کے مطابق 3 افراد بلندی سے چھلانگ لگاتے ہوئے جاںبحق ہوئے ہیں۔ ایل ڈی اے پلازہ میں پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کرنے کے لئے ملٹری کے ہیلی کاپٹر کی مدد لی گئی۔ آگ پر 70 فیصد قابو پا لیا گیا ہے جبکہ باقی آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔بحریہ ٹاﺅن کے سابق چیئرمین ملک ریاض حسین نے ایل ڈی اے پلازہ کے آتشزدگی کے واقعہ میں ہلاک ہونے والے ہر شخص کے لواحقین کیلئے پانچ لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے اس واقعہ پر اپنے غم و الم کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین کی فوری امداد کی بھی پیشکش کی۔ واضح رہے ملک ریاض حسین انسانی ہمدردی اور فلاح و بہبود کے کاموں کی بدولت خاص شہرت رکھتے ہیں۔
ایل ڈی اے پلازہ / آتشزدگی
لاہور : ایل ڈی اے پلازہ میں خوفناک آتشزدگی‘ 8 افراد جاں بحق‘ 28 زخمی‘ پانچ کودتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے
لاہور : ایل ڈی اے پلازہ میں خوفناک آتشزدگی‘ 8 افراد جاں بحق‘ 28 زخمی‘ پانچ کودتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے
May 10, 2013