لاہور (خصوصی نامہ نگار) سنی اتحاد کونسل پاکستان کے تیس مفتیوں نے اجتماعی فتویٰ جاری کرتے ہوئے اہل امیدواروں کو ووٹ دینا فرض، بدکردار کو ووٹ دینا گناہ اور ووٹ کا استعمال نہ کرنے کو قومی جرم قرار دیا ہے۔ فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ ووٹ نہ دینے میں بربادی اور اہل امیدوار کو ووٹ دینے میں فلاح و نجات ہے، خواتین کو ووٹ کے استعمال سے روکنا غلط اور جرم ہے۔ ووٹ کا استعمال مقدس امانت اور شرعی و قومی فریضہ ہے، قرآن مجید نے جھوٹی شہادت کو حرام اور سچی شہادت کو واجب و لازم قرار دیا ہے، شہادت کو چھپانا جرم، گناہ اور حرام ہے، ووٹ کے استعمال میں امیدوار کی اہلیت اور موزونیت ہی وہ پہلا اور آخری معیار ہے جسے ووٹرز کو اپنے سامنے رکھنا ہو گا۔ اگر کسی ووٹر نے جان بوجھ کر قومی اور ملکی مفاد کو پس پشت ڈال کر ذاتی اغراض کی وجہ سے نااہل اور بددیانت امیدوار کو ووٹ دیا تو وہ شخص مقدس امانت میں خیانت کا مرتکب ہو گا۔ ووٹ دینا حق، امانت، فرض، ذمہ داری اور شہادت ہے جس میں عدل و انصاف کا لحاظ ضروری ہے۔ نااہل امیدوار کو ووٹ دینا ظلم اور ملک و قوم سے غداری کے مترادف ہو گا۔ جمہوریت اور ووٹ ڈالنے کو کفر قرار دینا گمراہی ہے۔ نیک، صالح، قابل اور محب وطن امیدوار کو ووٹ دینا موجب ثواب ہے۔ الیکشن میں حصہ لینا شرعی لحاظ سے جائز اور درست ہے۔ قرآن مجید میں تین مقامات پر لفظ شوریٰ آیا ہے۔ پارلیمانی جمہوریت اسلام کے شورائی نظام کے قریب تر ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے میڈیا سیکرٹری نواز کھرل کے مطابق جن مفتیوں اور علماءنے فتویٰ جاری کیا ہے ان میں شیخ الحدیث علامہ محمد شریف رضوی، علامہ سیّد محفوظ الحق شاہ، مفتی محمد سعید رضوی، مفتی محمد اقبال چشتی، مفتی محمد حسیب قادری، مفتی محمد کریم خان، مفتی محمد یونس رضوی، علامہ نواز بشیر جلالی، مفتی محمد عمران حنفی، مفتی مسعود الرحمن، علامہ سیّد شمس الدین بخاری، علامہ محمد داﺅد رضوی، علامہ پیر محمد اطہر القادری، علامہ سیّد صابر حسین شاہ گردیزی، علامہ حامد سرفراز، علامہ فیصل عزیزی، علامہ اشرف گورمانی، مولانا قاری فیض بخش رضوی، قاضی محمد یعقوب رضوی، علامہ سیّد فدا حسین شاہ حافظ آبادی، علامہ باغ علی رضوی، مولانا محمد اکبر نقشبندی، علامہ قاری فیروز صدیقی، علامہ رفیق احمد شاہ جمالی، علامہ حافظ یعقوب فریدی، علامہ محمد اشرف سعیدی، مفتی محمد حسین صدیقی، علامہ مفتی سید شاہ ہمدانی، مفتی محمد حیات قادری اور علامہ سیّد خرم ریاض شاہ شامل ہیں۔