الیکشن دوہزار تیرہ کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہیں بیشتر بڑی جماعتوں کی جانب سے ابھی سے کامیابی کے دعوے کئے جا رہے ہیں جبکہ الیکشن کے نتائج کا دارومدار ٹرن آوٹ پرہوگا پاکستان کی انتخابی تاریخ پر ایک نظر دوڑائیں تو سب سے زیادہ ٹرن آوٹ انیس سوستتر میں رہا جو پچپن اعشاریہ دو فیصد تھا۔ انیس سوپچاسی میں ہونے والے انتخابات میں ٹرن آؤٹ باون اعشاریہ ترانوے فیصد جبکہ انیس سواٹھاسی کے الیکشن میں ٹرن آؤٹ تینتالیس اعشاریہ سات فیصد رہا انیس سو نوے کے انتخابات پر ایک نظر ڈالیں تو ٹرن آؤٹ پینتالیس اعشاریہ چھیالیس فیصد رہا اسی طرح انیس سو ترانوے کے الیکشن میں چالیس اعشاریہ اٹھائیس فیصد جبکہ انیس سوستانوے میں ووٹنگ کی شرح پینتیس اعشاریہ دوفیصد رہی دوہزار دو میں ٹرن آؤٹ اکتالیس اعشاریہ اسی فیصد اور دوہزارآٹھ میں چوالیس اعشاریہ پانچ فیصد رہاگیارہ مئی دوہزار تیرہ کو ہونے والے انتخابات میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ووٹنگ کی شرح ساٹھ فیصد یا اس بھی زائد ہو سکتی ہے۔ جس کی بڑی وجہ چارکروڑ سے زائد نئے اورنوجوان ووٹرز کا اندراج ہے۔ دوسری جانب دہشت گردی کی بڑھتی وارداتیں بھی ٹرن آؤٹ پر اثرانداز ہو سکتی ہیں امید ظاہر کی جارہی ہے کہ عوام نے اپنے ووٹ کا بھرپور استعمال کیا تو نتائج حیران کن ہو سکتے ہیں۔