پاکستان میں انتخابی قوانین بوسیدہ ہو چکے، دھاندلی کے کافی مواقع موجود ہیں: فافن

May 10, 2014

اسلام آباد(اے پی اے) فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن ) نے کہا ہے کہ پاکستان میں انتخابی نظام کیلئے رائج قوانین بوسیدہ ہو چکے ہیں جن میں دھاندلی اور انتخابی بے قاعدگیوں کیلئے کافی مواقع موجود ہیں، سیاسی جماعتوں اور ارکان پارلیمان پرزور دیا ہے کہ وہ انتخابی نظام کی بہتری کیلئے وسیع البنیاد اصلاحات پر فوری سیاسی مذاکرات شروع کریں۔ گزشتہ روز فافن کے ترجمان نے اپنے بیان میں الیکشن کمشن کو انتخابی عملے اور انتخابی امور کے حوالے سے مکمل بااختیار بنانے کو شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کی بنیادی شرط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک الیکشن کمشن پاکستان کی آزادی مکمل بااختیار ادارے کی صورت اختیار نہیں کرتا اور ماتحت اور اعلیٰ عدلیہ سے انتخابی عملہ لیا جاتا رہیگا تب تک انتخابات کی ساکھ سوالیہ نشان بنتی رہیگی۔ فافن کے مطابق 11 مئی 2013 کے انتخابات میں قومی اسمبلی کے 263 حلقوں کے 38 ہزار 2 سو 74 پولنگ سٹیشنز میں انتخابی عمل کی 71 ہزار 3 سو 97 بے قاعدگیاں مشاہدہ کی گئیں۔ مزید برآں پولنگ سٹیشن کی سطح پر نتائج مرتب اور جاری کرنے کے عمل میں بھی 7 ہزار 3 سو 31 بے قاعدگیاں مشاہدہ کی گئیں۔فافن نے 266 حلقوں کے انتخابی نتائج کا تجزیہ کرتے ہوئے کئی قابل غور امور کی نشاندہی کی ہے۔ ان میں سر فہرست مسترد شدہ وو ٹ کی تعداد ہے۔ فافن کے مطابق 2013 کے عام انتخابات میں مسترد شدہ کی ووٹوں کی تعداد 54 فیصد کے حساب سے 15 لاکھ 2 ہزار 7 سو 17 رہی جو 2002ء اور 2008ء کے عام انتخابات میں بالترتیب 7 لاکھ 75 ہزار 7 سو 20 اور 9 لاکھ 73 ہزار 6 سو 94 ووٹ رہی تھی۔ فافن نے تجویز دی کہ اعلیٰ اور ماتحت عدلیہ کے حاضر سروس ججز کو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریٹرننگ آفیسرز کے فرائض نہ سونپے جائیں کیونکہ یہ عہدیدار بعداز الیکشن مراحل میں انتخابی تنازعات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

مزیدخبریں