لاہور+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگاران+ ایجنسیاں) وزیراعظم کی ہدایات کے باوجود لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 6 سے 7 گھنٹے نہ ہو سکا اورکئی شہروں میں طویل لوڈ شیڈنگ جاری رہی جس سے کاروبار متاثر رہے ہیں جبکہ لوگ سراپا احتجاج بنے رہے۔ کئی شہروں میں پانی کی بھی شدید قلت رہی جبکہ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے روزانہ ایک ہزار سے 12 سو میگاواٹ بجلی سسٹم سے غائب ہو جاتی ہے نیشنل پاور کنٹرول سنٹر اور این ٹی ڈی سی کی مجرمانہ غفلت کے باعث روزانہ 76 کروڑ روپے اور سالانہ 110 ارب روپے نقصان ہو رہا ہے بجلی کی تقسیم کے حوالے سے غلط اعداد و شمار دئیے گئے تحقیقات کیلئے سیکرٹری پانی و بجلی کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو جلد رپورٹ دیگی۔ علاوہ ازیں ایک حکومتی عہدیدار نے نجی ٹی وی کو بتایا وزیراعظم کی جانب سے جاری ہدایت پر عملدرآمد ممکن نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے بجلی کی طلب حکام کے حساب کتاب سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ عہدیدار نے بتایا کہ نیشنل پاور کنٹرول سینٹر (این پی سی سی) کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں یہ ظاہر کیا گیا کہ زیادہ سے زیادہ بجلی دستیاب پیداواری صلاحیت لگ بھگ دس ہزار نو سو پندرہ میگا واٹ ہے۔ اس کے برخلاف طلب تقریبا پندہ ہزار سات سو پچاس میگا واٹ تک پہنچ گئی ہے جبکہ تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے بجلی کی طلب کی بنیاد پر کل ضرورت 19ہزار میگاواٹ سے زیادہ تک پہنچی ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بجلی کے صارفین ایک دن میں اوسطاً دس گھنٹوں سے زیادہ بجلی حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔ تقریباً 16سو میگا واٹ کی پیداواری صلاحیت محض معمولی مسائل اور گیس کی عدم دستیابی کی وجہ سے ناکارہ پڑی ہے۔ اس لئے مینوفیکچرنگ کے شعبے کو گیس کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم محمد نواز شریف کی ہدایت کے بعد بجلی کے شعبے میں بیس ارب روپے کی رقم ادا کر دی گئی۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ سے نامہ نگار کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ شہر اور گردو نواح میں بجلی کی غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا اور ہر ایک گھنٹہ کے بعد 2 سے تین گھنٹے لگاتار بجلی کی بندش معمول بن گیا۔ جس پر لوگ سراپا احتجاج بن گئے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر پاور پلانٹس کو اضافی فرنس آئل اور گیس کی فراہمی سے 610 میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو گئی، لوڈشیڈنگ کے دورانئے میں مزید کمی کر دی جائے گی۔ ترجمان وزیر اعظم آفس کے مطابق وزارت پانی و بجلی نے جمعہ کو وزیر اعظم نواز شریف کو ایک رپورٹ بھجوائی، جس کے تحت اضافی گیس اور فرنس آئل کی فراہمی سے 2 دن میں 610 میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو گئی ہے۔ ترجمان کے مطابق 610 میگا واٹ بجلی سسٹم میں آنے سے لوڈشیڈنگ میں کمی ہو جائے گی۔ علاوہ ازیں سربراہ سنی تحریک انجینئرمحمدثروت اعجازقادری کی ہدایت پرملک میں جاری بجلی اورگیس کی بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف جمعہ کو ملک گیریوم احتجاج منایاگیا۔ اس سلسلے میں لاہور ، اسلام آباد، راولپنڈی، فیصل آباد، گوجرانوالہ، شیخوپورہ، حافظ آباد، نوشہرہ، سیالکوٹ، حیدرآباد، سکھر، ملتان، پشاور سمیت ملک کے اکثرچھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں اور جلسے منعقدکئے گئے جبکہ سُنی تحریک علماء بورڈکے اراکین نے نمازِجمعہ کے دوران لوڈشیڈنگ کیخلاف شدیداحتجاج کیا اور جمعہ کے اجتماعات میں لوڈشیڈنگ کیخلاف مذمتی قراردادیں منظور کیں۔ مولانا مجاہد عبدالرسول خان نے مغلپورہ میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے توانائی کے بحران پر قابو پانے کو اپنی پہلی ترجیح قرار دے کر اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے وعدے کر کے قوم سے ووٹ لئے تھے مگر لوڈشیڈنگ کم ہونے کی بجائے کئی گنا بڑھ چکی ہے۔ دریں اثناء سُنّی تحریک علماء بورڈکے عہدیداروں مفتی محمد سلیم نقشبندی، علامہ رب نواز جلالی، علامہ شریف الدین قزافی، علامہ شیر محمد سیالوی سمیت ودیگرنے نمازِ جمعہ کے دوران لوڈشیڈنگ کیخلاف شدیداحتجاج کرتے ہوئے کہا کہ نمازِ جمعہ کے دوران لوڈشیڈنگ کی وجہ سے سکون سے عبادت کرنی بھی محال ہوچکی ہے۔ علاوہ ازیں اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عابد شیر علی نے کہا کہ بجلی کی پیداوار اور تقسیم پر نظررکھنے کیلئے 7سال قبل 62ملین ڈالر کی لاگت سے 500میٹروں کا سسٹم لایا گیا تھایہ میٹرآج تک نصب نہیں ہوسکے۔ جب انہوں نے سسٹم چیک کیا تو بجلی کی طلب 17ہزار 438میگاواٹ تھی جبکہ 10ہزار183میگاواٹ بجلی تقسیم ہورہی تھی۔ بجلی کی پیداوار اور تقسیم کے درمیان ایک ہزار 6 میگاواٹ کا آج بھی فرق ہے جو این پی سی سی اور این ٹی ڈی سی حکام ثابت نہیں کرسکے یہ بجلی کہاں جارہی ہے۔ اداروں کو تباہ کرنے والے معافی کے مستحق نہیں۔ اب بجلی چوروں سے پہلے سرکاری پاورکمپنیوں کے سربراہان کا احتساب ہوگا۔ جلد تحقیقات کرکے حقائق عوام کے سامنے لائیں جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ ر وز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو بھی بجلی کی پیداوار اور طلب سے متعلق ڈیٹا پر مطمئن نہیں کیا جا سکا پچھلی حکومتوں کی آنکھوں میں دھول جھونکی گئی اپنے ساتھ ایسا نہیں ہونے دینگے۔ علاوہ ازیں ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عابد شیر علی نے کہا کہ چلے ہوئے کارتوس پھر اکٹھے ہوگئے، عمران خان اورطاہر القادری کے بیانات میں تضاد ہے، احتجاج ہر کسی کا حق ہے لیکن کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، عمران خان کہتے ہیں چارحلقوں میں دھاندلی ہوئی ہے جبکہ طاہرالقادری کہتے ہیں پورے ملک میں دھاندلی ہوئی پہلے دونوں رہنماء اپنے بیانات میں موجود تضاد ختم کریں۔ احتجاج کا اعلان کرنے والے چاہتے ہیں کہ ملک میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا کردی جائے تاکہ بیرونی سرمایہ کاری ختم ہوجائے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی کوشش ہے کہ جلد ازجلد بجلی بحران سے چھٹکارا پایا جائے اس سلسلے میں وزیراعظم اور ہماری پوری حکومت اسی کام میں لگی ہوئی ہے ہم انشاء اللہ اس لعنت سے قوم کو چھٹکارا دلائیں گے۔