لاہور (خصوصی نامہ نگار+ بی بی سی) امیر جماعت اسلامی و سینئر وزیر خیبر پی کے سراج الحق نے کہا ہے کہ جس معیشت کی بنیاد ہی شرح سود پر ہو، اس میں بہتری کیسے آسکتی ہے۔ حکمران سودی معیشت کے خاتمے کیلئے تیار نہیں، حکومت نے اپنے انتخابی منشور میں کشکول توڑنے کا وعدہ کیا مگر آج پورے ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا، غیر ملکی این جی اوز مخصوص مقاصد کیلئے پاکستان کو فنڈز دیتی ہیں، مغربی عوام تیزی سے اسلام کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔ حکومت پاکستان مصر اور بنگلہ دیش میں ہونے والے مظالم کے خلاف موثر کردار ادا کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد سول سیکرٹریٹ پشاور میں خطبہ جمعہ اور بعدازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم قرضے لیکر امریکی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ملک میں امن کیلئے امریکی جنگ کو خیرباد کہنا ہوگا۔ جب تک امریکہ کا ایک بھی سپاہی اس خطے میں موجود رہے گا ، امن قائم نہیں ہوگا۔ پاکستان میںصرف کرپشن کاخاتمہ ہوجائے تو ہم آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے محتاج نہیں رہیںگے۔ قوم اسلامی خلافت کے قیام کیلئے ہمارا ساتھ دے۔ سراج الحق نے کہا کہ مذاکرات کے مخالفین فوج اور طالبان کو لڑانا چاہتے ہیں۔ پرویز مشرف کے معاملے پر حکومت کو لچک دکھانے کی ضرورت نہیں، کیس کے تمام آئینی و قانونی تقاضے پورے کئے جائیں۔ بی بی سی کو انٹرویو میں سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں مسلح جدوجہد کے ذریعے سے شریعت یا اسلامی نظام کا نفاذ جائز نہیں کیونکہ جس ملک میں جمہوریت ہو اور جہاں ووٹ کے ذریعے سے اقتدار تک پہنچا جاسکتا ہو وہاں بندوق کے ذریعے سے تبدیلی لانا جائز نہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کے اندر دعوت و تبلیغ کا راستہ کھلا ہے، جلسے جلوسوں پر کوئی پابندی نہیں اور ووٹ و انتخاب کے ذریعے سے کوئی بھی شخص اقتدار کے ایوانوں تک پہنچ سکتا ہے لہٰذا ایسی صورت میں مسلح تحریک کی ضرورت نہیں ہونی چاہئے۔ سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں اسلامی نظام کے علاوہ اور کوئی نظام چل ہی نہیں سکتا۔