لاہور+ اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نامہ نگاران) پاکستان بار کونسل کی اپیل پر ملتان میں سینئر وکیل راشد رحمان کے قتل کیخلاف لاہور سمیت ملک بھر میں عدالتی بائیکاٹ کیا گیا اور وکلا نے ہڑتال کی اور عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ وکلا نے مذمتی قراردادیں منظور کیں۔ ہڑتال کے باعث ہزاروں مقدمات کی سماعت نہ ہو سکی اور دور دور سے آئے ہوئے سائیلین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لاہور کی عدالتوں میںوکلاء نے ہڑتال کی اور اپنے مقدمات کے سلسلے میں عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ وکلا ہڑتال کے باعث ہزاروں مقدمات کی سماعت متاثر ہوئی اور سائلین اگلی تاریخیں لے کر مایوس لوٹ گئے۔ علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ بار کے وکلاء کا جنرل ہائوس کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں وکلاء نے راشد رحمن کے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی اور واقعہ میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری اور ان کو قرار واقعی سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ قرارداد میں راشد رحمان کے ورثاء کو کم از کم ایک کروڑ روپے کی مالی معاونت کا بھی مطالبہ کیا گیا اور مزید کہا گیا کہ دوران وکالت مقدمہ کی پیروی کے سلسلہ میں مخالف فریق کی طرف سے وکیل پر حملہ دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔ اس لئے حملہ آور کا انسداد دہشتگردی عدالت کے ذریعے ٹرائل کیا جائے۔ صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن شفقت محمود چوہان نے خطاب کرتے ہوئے کہا راشد رحمان کا قتل ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے اور ہمیں اپنے تحفظ کیلئے سر جوڑ کر اقدامات پر غور کرنا ہو گا۔ دوسری جانب جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھی ہڑتال کی گئی ۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق ڈسٹرکٹ بار ننکانہ صاحب کے وکلا نے گزشتہ روز عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا اور کوئی بھی کسی بھی عدالت میں پیش نہ ہوا۔ فیصل آباد، سرگودھا، سیالکوٹ اور دیگر شہروں میں بھی وکلا نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔