کشور حسین شادباد

سیاست دانوں اور پاکستان پر حکمرانی کرنیوالوں نے پہلے دن سے وطن عزیز کے معاشی اور اقتصادی مسائل بارے ناقابل تبدیل فیصلہ کر لیا ہوتا۔ ہر کہ آمد عمارت نو ساخت کا رویہ اختیار نہ کیا ہوتا جو آتا پانی اور بجلی کے منصوبوں کو آگے بڑھاتا۔ صنعتکاری کیلئے حالات سازگار بناتا تو پاکستان روئے زمین پر جنت نظیر ملک ہوتا۔ اس ملک کو اللہ نے خوبصورت موسموں سے نوازا رکھا ہے۔ اسکے صنعتکار محب وطن اور کوالٹی مصنوعات کے ہنر آشنا ہیں اسکے ورکر جانفشانی سے کام کرنیوالے ہیں جو بیرون ملک جا کر اپنی کارکردگی کالوہا منواتے ہیں۔ بدقسمتی سے اس کشور حسین کے بارے میں حکمرانوں کی سطح پر سوچا ہی بہت کم گیا۔ کچھ بڑھک مار سیاستدانوں نے ترقی کا راستہ روکنے سے بھی گریز نہیں کیا۔ اگر کسی نے سوچا تو اس میں تسلسل نہیں رہا جس کی وجہ سے پاکستان میں منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچے اور نہ ہی اسکی خوبصورتی میں نکھار آیا۔ ماضی کے قریب کے ایک ڈکٹیٹر او اس کے بعد ایک جمہوری حکومت نے بجلی کی قلت کے باوجود اس کی پیداوار بڑھانے کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا الٹا بجلی کی پیداوار کیلئے سود مند ترین منصوبہ کالا باغ ڈیم کو ہمیشہ کیلئے سردخانے میں ڈالنے کا قابل فخر کارنامہ انجام دیا عوام اور کاروباری طبقہ کی طرف سے اگر کبھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ کیخلاف احتجاج کی نوبت آئی تو کرپشن سے لبریز رینٹل پاور اسٹیشن منگوالیے گئے جنہیں قوم اور اعلیٰ عدلیہ نے مسترد کردیا۔ موجود حکومت کو شدید لوڈشیڈنگ ورثے میں ملی لیکن پہلے دن سے انہوں نے اسے ختم کرنے کیلئے پوری جانفشانی سے کام شروع کردیا۔ چین نے حال ہی میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے کئے ہیں۔ ان میں سے 32 ارب ڈالر کا ہدف بجلی کے منصوبے ہیں۔ 9 مئی 2014 کو بہاولپور کے ریگستان میں قائداعظم سولر انجری پارک کا سنگ بنیاد رکھا۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف اور پنجاب حکومت کی شبانہ جدوجہد کا ثمر ہے۔ کہ 5 مئی 2015ء کو وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے منصوبہ کے پہلے 100 میگا واٹ کا باقاعدہ افتتاح کر دیا ہے۔ اس منصوبہ کیلئے تمام وسائل پنجاب حکومت نے فراہم کئے ہیں۔ اسکی تکمیل سے جنوبی پنجاب کے اضلاع کی قسمت سنور جائیگی۔ سرمایہ کار ادھر کا رخ کرینگے اور انڈسٹری لگے گی۔ 800 افراد کو فوری طور پر مستقل جاب ملیں گی۔ اسکے علاو صنعتکاری ہونے سے علاقے میں ہزاروں افراد کو روزگا کے مواقع ملیں گے۔ اس درخشاں کاکردگی کو دکھانے اور بتانے کیلئے میاں محمد شہباز شریف کو کنٹینر پر کھڑے ہو کر کئی روز تک ڈھول کی تھاپ پر اعلانات کرنا پڑینگے اور نہ ہی کسی کیلئے طعن و تشنیع کے اولے بر سانے پڑینگے۔ انہیں البتہ یہ ضرور کہنا پڑا کہ اگر صاحبان کنٹینر امن و امان کے مسائل پیدا نہ کرتے۔ حالات مخدوش بنا کر چین کے صدر کا دورہ ملتوی نہ کراتے تو 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے کافی پہلے ہو چکے ہوتے جن میں بجلی کی پیداوار کے معاہدے شامل ہیں۔ میاں محمد نواز شریف نے خوشی سے تمتماتے چہرے کے ساتھ میاں محمد شہباز شریف، بجلی اور پانی کے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف کے علاوہ منصوبے پر کام کرنے والے ہنر مندوں کاریگروں اور انجینئرز کی دل کھول کر تعریف و توصیف کی اور ہنر مندو اور کاریگروں کیلئے دو کروڑ روپے کے انعام کا بھی اعلان کیا۔ افتتاحی تقریب میں موجود تمام حاضرین خوش تھے کہ روشنی کا سفر شروع ہو گیا ہے۔ اب انشاء اللہ یکے بعد دیگر متعدد منصوبے بجلی دینے لگیں گے۔ بہاولپور کے صحرا کی قسمت چمک اٹھی ہے کہ جہاں کچھ پیدا ہوتا اور نہ ہی کچھ نکلتا وہاں سے روشنی کے فوارے پھوٹ رہے ہیں۔ بعض لوگ جنوبی پنجاب کی محرومیوں کے ذکر سے اپنی دوکان سیاست چمکانے کی کوشش کرتے رہے۔ قائداعظم سولر انرجی پارک مکمل ہونے سے عوام کو بجلی ملنے لگی ہے۔ کارخانے چلیں گے اور عام آدمی کو روزگار ملے گا اور بلاوجہ تنقید کے نشتر کام کرنا چھوڑ دینگے۔ اسکے بعد ساہیوال میں 1320 میگا واٹ کے منصوبہ پر کام ہو رہا ہے۔ بلوچستان میں 660 میگاواٹ کا منصوبہ زیر تعمیرو تکمیل ہے۔ خیبر پختونخواہ میں لکھی کناری کے مقام پر 860 میگاواٹ کا منصوبہ شروع ہو چکا ہے۔ ایل این جی پر 3600 میگاواٹ کے تین پراجیکٹ لگانے کی تیاری زوروں پر ہو رہی ہے۔ اس تیز رفتار کارکردگی کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے۔ کہ موجود حکومت 2017-18 میں لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائیگی۔ اگر کالاباغ سمیت آبی ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے بڑے منصوبے پر کام شروع کرادیا جائے۔ اور اس کی نگرانی میاں شہباز شریف کے سپرد کردی جائے تو دنیا دیکھے گی کس طرح معجزاتی انداز میں مکمل کراتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن