قومی اسمبلی کے 32ویںاور سینیٹ کے248ویں سیشن کے پہلے روز کے اجلاس ’’پانامہ پیپرز لیکس ‘‘ کی بھینٹ چڑھ گئے۔اجلاس سے قبل اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں وزیر اعظم کی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس میں عدم شرکت اورپانامہ پیپرز لیکس بارے وضاحت نہ دینے کیخلاف ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے کی حکمت عملی تیار کی اور وزیراعظم کی ایوان میں آمد تک بائیکاٹ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ،وزراء کے منانے کے باوجود اپوزیشن ایوان میں واپس نہ آئی۔خورشید شاہ جو پانامہ پیپرز لیکس پر قدرے سخت موقف اختیار کر کے اپنے آپ کو ’’حقیقی اپوزیشن لیڈر ‘‘ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں نے یہ اعلان کر کے جب تک وزیر اعظم پانامہ لیکس بارے اپنی وضاحت پیش نہیں کر تے تب تک اپوزیشن ایوان کی کارروائی میں شرکت نہیں کرے گی۔ حکومت پر دبائو بڑھانے کا حربہ استعمال کیا ہے ، شیخ رشید احمد کے نکتہ اعتراض پر سید خورشید شاہ ،شاہ محمود قریشی نے اظہار کیا، ایاز صادق نے اپوزیشن کے اصرار پر معمول کی کارروائی معطل کرکے پانامہ لیکس پر بحث کی اجازت دی۔دانیال عزیزنے کہاہے کہ اپوزیشن ایوان سے واک آئوٹ نہیں کیا بلکہ احتساب سے بھاگ گئی ہے۔ ایوان بالا میں بھی متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم کی جانب سے آف شور کمپنیوں اور ٹیکس گوشواروں کی تفصیلات نہ دینے پر ایوان سے واک آئوٹ کر دیا ،اعتزاز احسن نے اعلان کیا ہے کہ بلوچستان میں 70کروڑ روپے خفیہ رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی مگر 7ارب روپے کی خفیہ کمپنیوں میں کی گئی سرمایہ کاری کرنے والوں کو نہیں پکڑا جارہاہے،جب تک وزیراعظم ایوان میں نہیں آتے اپوزیشن علامتی یا مستقل واک آئوٹ کا سلسلہ جاری رکھے گا ،یہ بات خاص طور پر نوٹ کی گئی ہے ،سید خورشید شاہ اور چوہدری اعتزاز احسن موجودہ حکومت پر دبائو بڑھانے کا کھیل کھل رہے ہیں جبکہ دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے اپوزیشن کا کوئی دبائو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے وزیر اعظم محمد نواز شریف کا مورال بلند ہے ،وہ اپوزیشن کو پانامہ پیپرز لیکس پر کوئی تماشا لگانے کا موقع نہیں دینا چاہتے وہ اپنے آپ کو مجوزہ عدالتی کمیشن کے سامنے پیش ہونے کے لئے تیار ہیں لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے اپوزیشن عدالتی کمیشن کے سامنے پانامہ پیپرز لیکس کی تحقیقات کی بجائے سیاسی کھیل کھیلنا چاہتی ہے۔ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے تحریک انصاف کے پشاور جلسے میں خاتون سے ہونے والی بدسلوکی پر شدید احتجاج کیا ہے۔ ہائوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی نے 32 ویں سیشن کے شیڈول اور ایجنڈے کی منظوری دیدی۔ سیشن 20 مئی تک جاری رہے گا۔ پارلیمانی سال کے 130 دن پورے ہوجائیں گے۔ سینٹ کی بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین رضاربانی کی زیر صدار ت پارلیمنٹ ہائوس میںہوا جس میں سینٹ کے 248 ویں اجلاس کے حوالے سے ایجنڈے کو حتمی شکل دی گئی۔ نجی کارروائی کے روز چوہدری تنویر حسین کی تحاریک کو ٹیک اپ کیا گیا چوہدری تنویر حسین مسلم لیگ (ن) کی طرف سے پارلیمنٹ میں ایک اچھا اضافہ ہیں ،ہر روز وہ پارلیمنٹ میں جہاں حکومت کا بھرپور دفاع کرتے ہیں۔مشاہد اللہ خان نے کہا کہ اپوزیشن نے وزیراعظم کے ایوان میں نہ آنے پر بائیکاٹ کیا ہے جو اس کا حق ہے، چیئرمین سینٹ نے مشاہد اﷲ خان کو مزید بات کرنے سے روکتے ہوئے اجلاس منگل کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں نجی کارروائی کا دن تھا، اپوزیشن ارکان کے ایوان سے واک آئوٹ کی وجہ سے ان سے متعلقہ بیشتر ایجنڈا موخر کرنا پڑا۔