اسلام آباد (قاضی بلال/ خصوصی نمائندہ)2017ء کے اختتام تک کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے اہداف بھی پورے نہیں ہو رہے ،حکومت دنیا کی چھوڑی ہوئی ٹیکنالوجی کو پاکستان میں متعارف کروانے پر بضدہے۔ ذرائع کے مطابق کیپکو کو بھی کوئلہ پر ڈالنے کیلئے کام شروع کردیا گیا ہے کیپکو پاور سٹیشن شہر کے وسط میں ہے جہاں پہلے ہی بیماریوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔2021ء تک کوئلے سے 12 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کرلی ہے ۔ذرائع کے مطابق حکومت بجلی بحران ختم کرنے کیلئے ماحول دشمن منصوبوں پر کام کرنے میں مصروف ہیں،عالمی دنیا میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کی سخت مخالفت کی جا رہی ہے کیونکہ کوئلے سے اٹھنے والا دھواں ماحولیاتی آلودگی کے ساتھ ساتھ زراعت اور انسانی زندگی کے لیے خطرناک قرار دیا جا رہا ہے ،موجودہ حکومت کوئلے کے چھوٹے بڑے 16 منصوبوں سے 12 ہزار 821 میگاواٹ بجلی حاصل کرنے کا پلان بنا رہی ہے ،رواں سال 3 پاور پلانٹس سے 2 ہزار 758 میگاواٹ حاصل ہونی تھی لیکن مظفرگڑھ پلانٹ پر کام کا آغاز ہی نہیں ہو سکا ۔دوسری طرف 12 مئی کو ساہیوال کول پاور پلانٹ کا پہلا یونٹ 660 میگاواٹ نیشنل سسٹم سے منسلک کر دیا جائے گا ،وفاقی حکومت نے ساتھ ہی کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے 11 منصوبوں کو سی پیک میں شامل کر دیا ہے لیکن نیپرا کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حکومت سپر کریٹیکل کی بجائے چائنیہ سے سب کریٹیکل ٹیکنالوجی لا رہی ہے جسے خود چائنہ اب استعمال نہیں کر رہا ،ساہیوال میں روزانہ کی بنیاد پر باہر سے درآمد کیے جانے والا 16ہزار میٹرک ٹن کا کوئلہ جلایا جائے گا جسے ماہرین ماحولیات اور زراعت کے لیے نقصان دہ قرار دا جا رہا ہے ۔