اسلام آباد (محمد نواز رضا +وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وفاقی حکومت نے نیوز لیکس پر انکوائری رپورٹ کی سفارشات پر مبنی نظرثانی شدہ نوٹیفکیشن فی الحال جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ منگل کو وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے نظرثانی شدہ نوٹیفکیشن جاری ہونا تھا لیکن نیوز لیکس انکوائری رپورٹ کی سفارشات پر عمل درآمد کے حوالے سے جاری ہونے والا ’’ٹویٹ‘‘ نوٹیفکیشن کے اجرا کی راہ میں رکاوٹ بن گیا۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے منگل کو نادرا ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرنا تھا لیکن وزیراعظم ہائوس میں وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیرصدارت منعقد ہونے والے مسلم لیگی رہنمائوں کے اہم اجلاس کی وجہ سے پریس کانفرنس منسوخ کر دی گئی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں طے پایا کہ نیوز لیکس انکوائری رپورٹ کی سفارشات پر فی الحال ’’نیا‘‘ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جائے گا۔ وفاقی وزارت داخلہ کے ذمہ دار ذرائع نے نوائے وقت کو بتایا کہ آج بدھ کو فی الحال کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جا رہا۔ وفاقی حکومت نیوز لیکس پر تمام سفارشات کو منظر عام پر نہیں لانا چاہتی، مسلم لیگی رہنمائوں نے اجلاس میں اس رائے کا اظہار کیا کہ سفارشات کے قابل عمل حصے پر وزیراعظم آفس سے عمل درآمد ہو چکا ہے۔ مسلم لیگی رہنمائوں کے اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا نیوز لیکس پر انکوائری رپورٹ کے اجرا کے وقت سول حکومت کے وقار کو پیش نظر رکھا جائیگا۔ نیوز لیکس پر انکوائری رپورٹ کے جن حصوں کے اجرا پر حکومت اور فوج کے درمیان اتفاق رائے ہوگا اس وقت حکومت اور فوج نیوز لیکس انکوائری رپورٹ پر ایک صفحہ پر نہیں۔ اس معاملہ کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اتفاق رائے ہونے کے بعد ہی نیوز لیکس کے بارے میں کوئی پیش رفت ہو گی۔ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں سردار ایاز صادق، چودھری نثار علی خان، محمد اسحقٰ ڈار، خواجہ آصف، شاہد خاقان عباسی، خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب سمیت وزیراعظم کے مشیران اور قانونی ماہرین نے شرکت کی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت نیوز لیکس کے حوالے سے مشاورتی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا انکوائری رپورٹ فی الحال منظر عام پر نہ لائی جائے۔ شرکاء نے کہا قابل عمل سفارشات پروزیراعظم آفس نے عمل کر دیا تمام سفارشات پر من و عن عمل کیا گیا کوئی ایسا نکتہ نہیں جس پرعمل نہیں ہوا۔ ذرائع کے مطابق سفارشات کے قابل عمس حصے پر وزیراعظم کے دفتر سے عملدرآمد ہو چکا ہے یہ عملدرآمد رپورٹ کے پیرا 18 میں دی گئی سفارشات پر ایکشن کی صورت میں کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے نیوز لیکس انکوائری رپورٹ کی سفارشات پر عملدرآمد کے دوران فیصلہ مسترد کرنے کے ٹویٹ پر تحفظات اور مایوسی کا اظہار کیا۔ اجلاس میں کہا گیا کسی کو تحفظات ہیں تو حکومت کو آگاہ کرے۔ کسی مزید سفارش پر عملدرآمد کی ضرورت ہے تو بتایا جائے آئندہ ایک دو روز میں مشاورتی اجلاس کا ایک اور دور ہو گا ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ نے نیوز لیکس پر5 روز میں وزیراعظم سے 5 ملاقاتیں کیں اور فوجی قیادت سے بھی رابطے میں ہیں۔ نیوز ایجنسیوں کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اہم مشاورتی اجلاس میں آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے نیوز لیکس کے نئے نوٹیفکیشن پر کابینہ ارکان کو اعتماد میں لیا۔ وزیراعظم نے دورہ سعودی عرب، چین اور تحریک انصاف کے احتجاج پر بھی کابینہ ارکان سے مشاورت کی۔ اس سے پہلے وزیر اعظم سے سعودی عرب کے وزیر اطلاعات و ثقافت نے ملاقات کر کے نواز شریف کو امریکہ عرب اسلامی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ وزیر اعظم نے سعودی فرمانروا کی دعوت قبول کرلی۔ وزیر اعظم دورہ چین کے بعد سعودی عرب جائیں گے۔ نیشن رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کے ذرائع نے بتایا کہ پرائم منسٹر کو اجلاس میں مشورہ دیا گیا کہ وہ محاذ ارائی سے بچیں کیونکہ یہ کسی کے بھی مفاد میں نہیں اور مسئلے کو مذاکرات سے حل کیا جائے۔
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیرصدارت پارٹی کی مرکزی قیادت کے اجلاس میں مطالبہ کیا گیا پانامہ لیکس کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی کارروائی کھلی کی جائے کیونکہ پانامہ کیس قوم کا مقدمہ ہے پانامہ کیس کی طرح جے آئی ٹی کی کارروائی بھی میڈیا کے سامنے آ گے بڑھائی جائے، اجلاس نے مزید کہا حکومت نیوز لیکس کی رپورٹ پر سیاست کی بجائے اسے فوری منظر عام پر لائے۔ نیوز لیکس کے حقیقی ذمہ داروں کو بچانے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ مرکزی قیادت کے اجلاس میں نوازشریف کی طرف سے اسامہ بن لادن سے رقوم کی وصولی پر بھی عمران خان کو تفصیلی آگاہ کیا گیا اور اصغر خان کیس پر عملدرآمد کے لئے تیار کردہ درخواست پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی، تحریک انصاف کی قیدت کی جانب سے ملک بھر میں بجلی کی طویل بندش کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی، اجلاس میں کہا گیا حمزہ شہباز کے وزیراعظم کا کرپشن کے دفاع میں بیان شریف خاندان کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ اجلاس میں مرکزی قیادت نے کہا شریف خاندان پاکستان سے کرپشن ختم کرنے کی بجائے خود کرپشن سے بھرپور فائدہ اٹھاتا ہے۔
.نیوز لیکس :نیا نوٹیفیکیشن فی الحال جاری نہ کرنے کا فیصلہ سفارشات بھی منظر عام پر نہیں لائی جائینگی
May 10, 2017