رمضان ٹراانسمشن میں لائٹری جوا‘ سرکس‘ اچھل کود اور دھمال جیسے پروگرامز پر پابندی

May 10, 2018

اسلام آباد ( وقائع نگار ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے رمضان المبارک میں لاٹری، جوا اورسرکس جیسے پروگرامز پر پابندی عائد کرتے ہوئے حکم دیا کہ وزارت اطلاعات اور داخلہ کے سیکرٹریز اور چیئرمین پر مشتمل کمیٹی رمضان کے پہلے عشرے کی رپورٹ عدالت میں پیش کرے گی، غیر ملکی مواد، خاص طور پر بھارتی ڈارمے، اشتہارات اور فلموں پر پابندی ہوگی، صرف10فیصد غیر ملکی مواد ضابطہ اخلاق کے تحت نشر کرنے کی اجازت ہوگی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے رمضان ٹرانسمیشن اور مارننگ شوز میں پیمرا کے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد سے متعلق درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے وزارت اطلاعات، داخلہ اور پیمرا کو عدالتی ہدایات پر عمل کرانے کا حکم دے دیا۔ بدھ کو جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وقاص ملک کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ رمضان المبارک کے دوران سحر اور افطار ٹرانسمیشن میں اچھل کود اور دھمال نہیں چلنے دیں گے، اچھل کودکاکلچر ڈاکٹر عامر لیاقت نے متعارف کرایا، باقی سب شاگرد ہیں۔ جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے ریمارکس دیئے کہ کرکٹ میچ پر تجزیہ کرانے کے لئے بیرون ملک سے ایکسپرٹ کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں لیکن اسلامی موضوعات پر بات کرنے کے لئے کرکٹرزاور اداکاروں کو بیٹھا دیا جاتا ہے۔ دوران سماعت عدالت نے ہدایت دی کہ مارننگ شوز اور رمضان ٹرانسمیشن میں اسلامی موضوعات پر پی ایچ ڈی اسکالر سے کم کوئی بات نہیں کرے گا۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ عجیب تماشا لگا ہے، حمد ، نعت اور تلاوت ، سب موسیقی کے ساتھ چل رہے ہیں ، مغرب کی اذان کے 5 منٹ پہلے اشتہار نہیں بلکہ درود شریف یا قصیدہ بردہ شریف نشر کیا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان ٹیلی ویڑن ( پی ٹی وی ) کے 8 چینلز کو الگ سے ہدایات جاری کریں گے۔ کیس کی سماعت کے دوران عدالتی حکم کے مطابق پیمرا کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ پاکستان کے کل 117 چینلز میں 3 چینلز اذان نشر کر رہے ہیں ۔ سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ پاکستان میں بھارتی چینلز کون چلا رہا ہے؟ اس حوالے سے رپورٹ پیش کی جائے، جو بھارت سے دوستی کی بات کرے اسے سیکیورٹی رسک قرار دیا جاتا ہے۔ اس پر ڈی جی آپریشنز پیمرا نے بتایا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے چینلز کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ اداروں کے خلاف بات سنسر ہوتی ہے تو دین کے خلاف کیوں نہیں ہو سکتی ۔ سماعت کے دوران وکیل پی بی اے نے کہا کہ پی بی اے چینلز، پیمرا ، آئین اور ضابطہ اخلاق کے تحت چل رہے ہیں، عدالت کوئی عام حکم جاری نہ کرے بلکہ پیمرا کو ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کے لئے ہدایات جاری کرے ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ میں کوئی ایسا حکم نہیں کرتا جس پر عملدرآمد نہ کراسکوں، عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جو بعدازاں جاری کر دیا گیا۔ عدالت کی جانب سے اپنے فیصلے میں کہا گیا کہ رمضان کے مبارک مہینے میں پیمرا کی گائڈلائن کے خلاف کوئی پروگرام نشر نہیں ہوگا اور تمام پروگراموں کی سخت نگرانی کی جائے گی جبکہ خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف کارروائی ہوگی۔ حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام چینلز اس بات کو یقینی بنائیں کہ پروگرام کے میزبان اور مہمان کی طرف سے رمضان المبارک کے تقدس پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔ رمضان المبارک میں تمام چینلز 5 وقت مسجد الحرام اور مسجد نبوی کی اذان مقامی وقت کے مطابق نشر کریں گے، اس کے علاوہ مغرب کی اذان ( یعنی افطار کے وقت ) سے 5 منٹ قبل تک کوئی اشتہار نہیں چلایا جائے گا بلکہ درود شریف اور پاکستان کے استحکام ، سلامتی اور امن کے لئے دعا کی جائے گی ۔ عدالتی حکم میں کہا گیا کہ کوئی لاٹری اور جوا پر مشتمل پروگرام ، یہاں تک کے حج اور عمرے کے ٹکٹس کے حوالے سے بھی کسی چیز کو براہ راست یا ریکارڈیڈ نشر نہیں کیا جائے گا ، اس کے علاوہ نیلام گھر اور سرکس جیسے پروگرامات لازمی رکنے چاہئیں ۔ وزارت اطلاعات اور داخلہ کے سیکرٹریز اور چیئرمین پر مشتمل کمیٹی رمضان کے پہلے عشرے کی رپورٹ عدالت میں پیش کرے گی ۔ علاوہ ازیں عدالتی حکم میں کہا گیا کہ غیر ملکی مواد، خاص طور پر بھارتی ڈارمے، اشتہارات اور فلموں پر پابندی ہوگی جبکہ صرف 10 فیصد غیر ملکی مواد ضابطہ اخلاق کے تحت نشر کرنے کی اجازت ہوگی اور اس میں ریاست اور اسلام مخالف چیزوں کی مانیٹرنگ ہونی چاہئے۔ سماعت کے دوران عدالت کی جانب سے خبر دار کیا گیا کہ میزبان ڈاکٹر عامر لیاقت ، ساحر لودھی ، فہد مصطفیٰ اور وسیم بادامی باز نہ آئے تو تاحیات پابندی لگا دیں گے ۔
رمضان نشریات

مزیدخبریں