کابل (سنوا + آن لائن+ اے ایف پی) افغانستان میں خودکش حملوں، جھڑپوں میں20 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ کابل کے دو پولیس سٹیشنز میں خود کش دھماکوں کے نتیجے میں کم ازکم 5 اہلکار، ایک شہری ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ اے پی کی رپورٹ کے مطابق وزیرداخلہ واعظ احمد برمک کا کہنا ہے حملوں میں مجموعی طور پر 8 خود کش بمباروں نے حصہ لیا جن میں ایک کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی ہے۔ پہلا حملہ کابل کے مغربی علاقے میں ہینڈ گرنیڈ سے ہوا جس کے بعد حملہ آور نے خود کو اڑا دیا اور دوسرے نے پولیس سٹیشن کے مختلف حصوں میں آگ لگائی جبکہ تیسرے کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ دوسرا حملہ سٹی سینٹر میں جہاں ایک خودکش حملہ آور نے دیگر چار کو راستہ بنانے کے لیے پولیس سٹیشن کے دروازے کو اڑا دیا۔ 2 یا 3 مزید حملہ آور قریبی عمارت میں چھپے ہوئے تھے، سکیورٹی فورسز کا فائرنگ کا تبادلہ ہوا تاہم حملے میں ہلاکتوں کے حوالے سے کوئی تعداد سامنے نہیں آئی ہے۔ 6 شہری زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پہلے دھماکے کے فوری بعد کابل کی شاہراہ ناؤ کے علاقے میں قائم پولیس ہیڈکوارٹرز کے کمپاؤنڈ میں دو دھماکے ہوئے۔ تاہم افغان میڈیا نے رپورٹس میں سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ دشت ارچی میں ہونے والے حملے میں 6 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش کے مطابق حملہ ا?وروں نے عمارت میں پوزیشن لے رکھی ہے جن کے خلاف ایس ایف یو کا کلئیرنس آپریشن جاری ہے۔ کابل میں انتظامیہ نے بتایا کہ 6 زخمیوں کو علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جس میں سے ایک شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ ہوگئے۔ دوسری جانب خاما پریس نے اپنی علیحدہ رپورٹ میں افغانستان کی وزارت دفاع کے حوالے سے بتایا کہ قندوز کے ضلع ارچی میں مدرسے پر کی جانے والی فضائی کارروائی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں طالبان کے متعدد کمانڈر اور جنگجو شامل تھے۔ وزارت دفاع کے بیان میں مزید کہا گیا کہ طالبان کے کوئٹہ شوریٰ کے رکن ملا بریال بھی مذکورہ حملے میں زخمی ہونے والوں میں شامل تھے۔ صوبہ فریاب میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن، طالبان کے شیڈو گورنر سمیت 9 ہلاک ہو گئے۔ افغان فورسز نے طالبان کے ٹھکانے پر چھاپہ مارا۔ اس دوران فورسز اور طالبان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ مرنے والوں میں طالبان شیڈو گورنر ملا حزب اللہ بھی شامل تھا۔ دریں اثناء ننگرہار میں طالبان کی جانب سے مارٹر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 2 شہری مارے اور 19 زخمی ہو گئے۔ فورسز کے ساتھ شدید جھڑپوں میں طالبان نے صوبہ بغلان کے ضلع تالاؤ باوناک کا کنٹرول سنبھال لیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کابل میں دہشت گرد حملے کی مذمت کی ہے۔ ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کابل میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ معصوم شہریوں کو دہشت گردی نشانہ بنانے کا کوئی جواز نہیں۔ مشکل کی گھڑی میں افغان عوام اور حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کیلئے افغانستان کو ہرممکن تعاون دینے کو تیار ہیں۔ افغان انٹیلی جنس این ڈی ایس کے ترجمان نے الزام لگایا حقانی نیٹ ورک اور لشکر طیبہ ملوث ہیں جبکہ کابل دھماکوں کی ذمہ داری طالبان اور داعش نے قبول کر لی۔