اسلام آباد(صباح نیوز)سی ڈی اے نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی ا ٓڑمیںسیکٹرایف 11میں ڈیڑھ سوسال سے مقیم شاہ باغ کے رہائشیوں کے 07مکان گرا دیئے ہیں ۔ مکان گرانے کے بعد رہائشی کھلے آسمان کے نیچے بے یارومددگار پڑے ہوئے ہیں ۔ رہائشیوں نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ 1982کے ایوارڈ میں ہمارا نام موجود ہے سی ڈی اے نے ہمیں زمین دینے کی بجائے ہمارے گھر مسمار کردیئے ہیں ۔اگر چند سال پہلے اسلام آباد میں آباد ہونے والی کچی آبادی کو ریگولر کیا جاسکتا ہے تو ان کو کیوں نہیں ۔تفصیلات کے مطابق سی ڈی اے نے ڈیڑھ سوسال سے زائد عرصے سے مقیم سائیں نذردین مرحوم کے خاندان کے گھر مسمار کردیئے ہیں،مسمار ہونے والے مکانات میں سائیں نذر دین محروم کے بیٹے قمر ،شبیر محروم اور محمد نذیر اور ان کے بچوں کے مکانات شامل ہیں۔سی ڈی اے نے سیکٹر ایف 11کی گلی نمبر 39کے اندر واقع شاہ باغ بھیکہ سیداں میں آپریشن کرتے ہوئے 7سے زائد گھر گرادیئے ۔۔بدھ کو سی ڈی اے نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی آڑ میں رہائشیوں کے دس سے زائد کے مکانات گرا دیئے ہیں جس کی وجہ سے رہائشی کھلے آسمان کے نیچے پڑے ہوئے ہیں دن بھر درختوں کی چھائوں کے نیچے بیٹھ کر کسی مسیحا کا انتظار کرتے رہے رہائشیوں کا کہنا تھا کہ حکومت کا کام غریبوں چھت فراہم کرنا ہے مگر ہم سے تو اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی آڑ میں چھت چھین لی گئی ہم پاکستان بننے سے پہلے اس جگہ پر مقیم ہیں جبکہ چند سال قبل اسلام آباد میں مقیم ہونے والوں کو ریگولائز کیا گیا اورتمام کچی کرسچن کالونیوں کو قانونی حیثیت دے دی گئی مگر دوسری طرف ہمیں بے گھر کردیا گیا ۔اس حوالے سے جماعت اسلامی اسلام آباد کے مرکزی رہنما زبیر فاروق خان نے کہا کہمتاثرہ خاندان کے آبائواجداد یہاں پرسیدوں کی زمینیں کاشت کرتے تھے ۔ اسلام آباد میں سی ڈی اے ان لوگوں کو بھی پلاٹ دیئے ہیں جن کی ملکیت زمین نہیں تھی مگر دوسری طرف اس غریب خاندان کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا گیا اور آج ظلم کی انتہاء کردی کہ غریبوں کو چھت سے محروم کردیا گیا اور بدقسمتی ہے کہ سی ڈی اے نے اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو بنیاد بنایا ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے تو تجاوزات کے خلاف آپریشن کا حکم دیا تھا جس پر سی ڈی اے پردہ ڈال رہی ہے اور غریبوں کے گھروں کو گرا کر عدالت کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس واقعہ کا نوٹس لیں اور ان غریبوں کو ان کے گھر دوبارہ تعمیر کرکے دیں کیونکہ ریاست کا کام غریبوں کو چھت دینا ہے نہ چھت چھیننا ۔سی ڈی اے آپریشن کی وجہ سے بچے ،بوڑھے اور خواتین پورے دن درختوں کی چھائوں میں بیٹھیں رہیں ۔حکومت اگر غریبوں کی مدد نہیں کرسکتی تو کم ازکم چھت اور چار دیواری سے بھی محروم نہ کرے ۔ اگر کرسچن کالونیاں ریگولائز ہوسکتی ہیں جن کواسلام آباد میں چند دہائیوں سے بھی زیادہ وقت نہیں ہوا تو ڈیڑھ سوسالوں سے مقیم اسلام آباد کے رہائشیوں کو کیوں ریگولر نہیں کیا جاسکتا ۔ رہائشی خاندان ڈیڑھ سوسال سے یہاں رہائش پذیر ہیںاور یہاں پر مزاروں کی حیثیت سے زمینیں کاشت کیا کرتے تھے ۔