اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ کو ایک اصول پسند تنظیم کے طور پر کام کرنا چاہیے ۔ اگر گروپ، این پی ٹی پر دستخط نہ کرنے والے ملکوں کی رکنیت کیلئے اہلیت کا منصفانہ اور غیر امتیازی طریقہ کار وضع کرتا ہے تو پاکستان اس پر غور کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے دو روزہ بین الاقوامی سیمینار ’’سٹریٹجک ایکسپورٹ کنٹرولز کا حال اور مستقبل‘‘ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا جس کا اہتمام ایک مقامی ہوٹل میں وزارت خارجہ کے سٹریٹجک ایکسپورٹ ڈویژن کی طرف سے کیا گیا ہے۔سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان جوہری عدم پھیلاؤ اور تخفیف اسلحہ کے مقاصد کے ساتھ پرعزم ہے، پاکستان نیوکلیر سپلائر گروپ کی رکنیت کے معیارات پر پورا اترتا ہے ۔ بھارت کا نام لئے بغیر انہوں نے کہا کہ نیوکلیر سپلائر گروپ کی رکنیت دینے کے لئے مخصوص استثنیٰ، علاقائی تزویراتی استحکام اور عدم پھیلاؤ کے مقاصد کے لئے نقصان دہ ہوگا۔ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور بین الاقوامی امن و استحکام کے لئے اس کے خطرات کے حوالے سے پاکستان عالمی تشویش کو بخوبی سمجھتا ہے۔سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ نمایاں جوہری پروگرام کے حامل اور این ایس جی کی طرف سے کنٹرول کردہ آئٹمز کی سپلائی کی صلاحیت والے ملک کے طور پر پاکستان کی شرکت سے گروپ کے جوہری عدم پھیلاؤ کا کام مزید آگے بڑھے گا۔ اس حوالے سے پاکستان کسی بھی مقصد، غیر امتیازی اہلیت پر غور کے لئے تیار ہے جس پر نیوکلیئر سپلائر گروپ کسی نان این پی ٹی سٹیٹ کو رکنیت کے لئے اتفاق کرتا ہے اور جس کا اطلاق منصفانہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دو ہزار آٹھ میں این ایس جی کی طرف سے دی گئی ’’دست کشی‘‘ سے نہ تو جوہدری عدم پھیلاؤ نظام کو فائدہ ہوا اور نہ ہی علاقائی سٹریٹجک استحکام کو فائدہ ہوا۔ درحقیقت اس وقت سے ہم اپنے ہمسایہ میں تیزی سے بڑہتی ہوئی عسکری جوہری صلاحیت دیکھ رہے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے تحمل، ذمہ داری اور اسلحہ کی دوڑ سے اجتناب کے پیغامات کے باوجود جارح طاقت کا طرز عمل اور حملہ آوری کا سیکیورٹی نظریہ پر عمل جاری ہے۔ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ ہمارا قومی ہدف ہے کہ 2050ء تک جوہری ذرائع سے پچاس ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کی جائے۔