شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او ) پاکستان اور دیگر ممالک کوسماجی و اقتصادی ترقی کے فروغ کے ساتھ ساتھ اہم مفادات کے تحفظ کیلئے مددگارثابت ہو گی، ایس سی او کو امن و استحکام کو فروغ دینے کیلئے موثر علاقائی پلیٹ فورم کے طور پر ترقی دی جائے گی،تنظیم کے تمام اراکین ممالک کی مشترکہ ترقی کا وسیلہ ثابت ہو گی، بی اینڈ آر منصوبے کی بدولت ایس سی او رکن ممالک نے متعدد عملی فوائد حاصل کئے ہیں،2017میں پاک بھارت کی شمولیت سے ایس سی او عالمی آبادی کے 44فیصد کے تناسب کے ساتھ جامع علاقائی تنظیم بن گئی ہے،ایس سی اور کے رکن ممالک مابین اتفاق پایا گےا ہے کہ مشترکہ باہمی اعتماد ،انصاف پر مبنی تعلقات کو فروغ دیا جائے گا، بین الاقوامی استحکام اور تعاون میں اضافہ کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھن اینگ نے پریس ککانفرنس میں کہا ہے کہ پاکستان اور دیگر ممالک کوسماجی و اقتصادی ترقی کے فروغ کے ساتھ ساتھ اہم مفادات کے تحفظ کیلئے مدد فراہم کرے گی۔ ایس سی او کو امن و استحکام کو فروغ دینے کیلئے موثر علاقائی پلیٹ فورم کے طور پر ترقی دی جائے گی۔یہ تمام اراکین ممالک کی مشترکہ ترقی کا وسیلہ ثابت ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ2017میں بھارت اورپاکستان کی شمولیت کے بعد ایس سی او دنیا کی آبادی کے 44فیصد کے ساتھ سب سے زیادہ بڑی جغرافیائی اور جامع علاقائی تنظیم بن گئی ہے ۔ایس سی اور کے رکن ممالک مابین اتفاق پایا گےا ہے کہ مشترکہ باہمی اعتماد ،انصاف پر مبنی تعلقات کو فروغ دیا جائے گا۔ بین الاقوامی استحکام اور تعاون میں اضافہ کیا جائے گا۔ہوا چھن اینگ نے کہا کہ ایس سی اوتنظیم یقینا علاقائی اور بین الاقوامی امور میں اہم کردار ادا کرےگی،تنظیم تمام بنی نوع انسان کیلئے مشترکہ مستقبل والی برادی اور باہمی اعتماد ،برابری ،انصاف اور مساوی تعاون پر مشتمل بین الاقوامی تعلقات کی نئی قسم کی تعمیر اور بڑے پیمانے پر استحکام و باہمی اعتماد میں اضافہ کرینگے اور تعاون کو فروغ دیں گے ۔ایس سی او کے بانی رکن کے طور پر چین نے عملی تعاون کو مسلسل فروغ دیا ہے اور 2013میں چین کے صدر شی جن پھنگ کی طرف سے تجویز کئے جانے والے بیلٹ و روڈ (بی اینڈ آر)منصوبے جیسے تمام فریقین کیلئے موزوں منصوبے تیار کئے ہیں ۔ بی اینڈ آر منصوبے کی بدولت ایس سی او کے رکن ممالک کے لیے متعدد عملی فوائد حاصل ہوئے ہیں ۔