اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بیل آوٹ پیکج پر بات چیت قریباً حتمی مرحلہ میں داخل ہو گئی ہے، اور آج امکان ہے کہ سٹاف لیول پر معاہدہ طے پانے کا اعلان کر دیا جائے گا۔ پاکستان کی طرف سے بھاری ٹیکسیشن جس کا حجم ساڑھے سات سو ارب روپے تک ہو سکتا ہے کا مطالبہ ماننے، بجلی، گیس کی ساری لاگت صارفین سے وصول کرنے اور روپے کی قدر کو آزاد چھوڑنے اور اس پر سٹیٹ بینک کو کنٹرول محدود کرنے، ریونیو کا ہدف 5ہزار ارب سے بڑھانے سمیت تمام شرائط کو قبول کرلینے کے بعد اب رسمی معاہدہ ہونے میں کوئی خاص رکاوٹ نہیں ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کو یہ یقین دہانی بھی کرا دی گئی ہے کہ چین، سعودی عرب اور یو اے ای کی طرف سے ملنے والے پیکج کی ادائیگی آئی ایم ایف کے پیسے سے نہیں ہو گی اور ان تینوں ممالک کے آئی ایم ایف میں موجود نمائندے بورڈ اجلاس میں آئی ایم ایف کو ضمانت دیں گے کہ اگر پروگرام کے عرصہ میں ان ممالک کی کوئی ادائیگی آ بھی گئی تو اس کو رول اوور کر دیا جائے گا، بجلی اور گیس کے ٹیرف میں مرحلہ وار اضافہ کو طے کر لیا گیا ہے اس سلسلے میں اوگرا اور نیپرا جو بھی تعین کریں گی اس کا نوٹیفیکشن بلا تاخیر جاری کیا جائے گا، کسٹمز، انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی کی بیشتر رعایات بھی واپس لی جائیں گی، سٹاف لیول پر معاہدہ ہونے کی صورت میں پروگرام بورڈ میں جائے گا۔ ان مذاکرات کی طوالت کے باعث بجٹ کی تیاری بھی متاثر ہوئی، اب بجٹ بھی جون میں ہی پیش کیا جائے گا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین آج سٹاف لیول پر معاہدہ کا امکان
May 10, 2019